لاہور میں گھمسان کا رن، آنسو گیس، پتھراو، شہادتیں

( رضا ہاشمی ) گزشتہ شام سے شہر لاہور میدان جنگ بنا ہوا ہے ، تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ مذہبی تنظیم اور پنجاب پولیس کے درمیان آزادی چوک کے علاقہ میں ایک مرتبہ پھر شدید جھڑپ ہوئی ہے ۔ پولیس کی جاجب سے مارچ کے شرکا پر آنسو گیس کے شیل برسائے اور ربڑ کی گولیاں داغی جا رہی ہیں اور جوابا مظاہرین نعروں کے ساتھ پتھراو کر رہے ہیں۔
shelling in Lhr from Lahore 42 News on Vimeo.
تازہ ترین جھڑپ کی ابتدا اب سے قریب آدھا گھتٹہ پہلے ہوئی جب مظاہرین نے بتی چوک میں موجو ٹینکر ہٹانے کی کوشش کی ، گزشتہ شب مارچ ایم اے او کالج سے داتا دربار کی جانب بڑھ رہا تھا جب پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا ۔ پولیس کی جاب سے آنسو گیس کا اندھا دھند استعمال کیا گیا اور مظاہرین نے بھی ٹولیوں کی شکل میں بار بار پولیس والوں پر حملے کئے جسکے نتیجہ میں دونوں اطراف سے درجنوں افراد زخمی ہوئے ۔

جھڑپوں کے دوران ابتک کا سب سے افسوسناک واقعہ دو پولیس اہلکاروں کی شہادت ہے جن کی شناخت ایوب اور خالد کے ناموں سے کی گئی ہے دونوں اہلکار تھانہ گوالمنڈی کے ملازم تھے اور ترجمان پنجاب پولیس رانا عارف کے مطابق دونوں کی شہادت ضلع کچہری کے علاقہ میں ہوئی ۔
کالعدم تنظیم تحریک لبیک نے بھی متعدد شہادتوں کا دعوی کی ہے لیکن آزاد ذرائع سے تاحال انکی تصدیں نہیں ہو سکی ۔ گزشتہ رات سے شہر لاہور میں جاری اس گھمسان کے رن مین پولیسنے درجنوں مظاہرین کو گرفتار بھی کیا ہے۔
ایم اے اوہ کالج سے آزادی چوک تک پورے علاقہ میں عوام گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں ۔ آنسو گیس کے بے دریغ استعمال سے گھروں کے اندر بھی سانس لینا مشکل رہا ۔ علاقہ میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی گزشتہ رات سے معطل ہے۔ وزارت داخلہ اسلام آباد س گزشتہ شب ے جاری ہونے والے ایک نوٹیفی کیشن میں داتا صاحب ،، شاہدرہ ، نئے اور پرانے راوی کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس فوری طور پر بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔

شہر لاہور میں اسوقت سڑکیں سنسان ہیں تعلیمی اداروں اور دفاتر میں حاضری نہ ہونے کے برابر ہے اور آدھے سے زیادہ لاہور مکمل طور پر سیل ہے