پنجاب ایمپلائیز سوشل سیکیورٹی انسٹیٹیوٹ نے لاہور میں میڈیکل کالج بنانے کی منظوری دے دی

(مائرہ ارجمند) پنجاب ایمپلائیز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن (پیسی) کی 153 ویں گورننگ باڈی کا اجلاس صوبائی وزیر لیبر انصر مجید خان کی زیر صدارت لاہور میں واقع پیسی ہیڈ آفس میں ہوا۔ اجلاس میں بہت سے اہم فیصلے ہوئے ہیں جن میں ادارہ کی جانب سے لاہور میں میڈیکل کالج بنانے کی منظوری کے ساتھ بہپت سے درینہ مطالبات کو منظور کیا گیا ہے ۔
اجلاس میں سیکرٹری لیبر لیاقت علی چٹھہ اور کمشنر پیسی بلال حیدر سمیت دیگر ممبران نے اجلاس میں شرکت کی اس دوران سیلف اسسیمنٹ اور ایمنسٹی سکیم کو 31 جولائی 2022 تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اسکے علاوہ سرگودھا، فیصل آباد اور تونسہ میں ہسپتالوں میں عملہ کی بھرتی کی منظوری دی گئی ہے ۔گورننگ باڈی نے تونسہ اسپتال میں 25 بیڈز کا کینسر وارڈ قائم کرنے کی منظوری بھی دی اور ہنزہ شوگر مل میں موجود ایمرجنسی سنٹر کو ڈسپنسری میں اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔اسکے ساتھ ساتھ کنگ ایڈورڈمیڈیکل کالج کے تعاون سے سوشل سکیورٹی 222 ڈسپنسریوں میں ورچول کنسلٹنسی کی فراہمی کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔گورننگ باذی کی جانب سے رہائش و دیگر سہولیات کی فراہمی کی صورت میں گھریلو ملازمین کی کم از کم اجرت 12 سے 15 ہزار کرنے کی تجویز پیش کی گئی ۔

کمشنر پیسی نے 17 نکاتی ایجنڈا پیش کیا اور بریفنگ دی، فیصلہ کیا گیا کہ 8 کروڑ رو پے کی لاگت سے تونسہ میں کینسر وارڈ قائم کیا جائے گا، صوبائی وزیر نے وعدہ کیا کہ تونسہ کے علاقہ میں کینسر کیسز زیادہ ہونے کے باعث کینسر وارڈ بنایا جائے گا جبکہ تونسہ کے رحمت اللعالمین سوشل سکیورٹی ہسپتال میں 20 نئی میڈیکل آسامیوں پر بھرتی کا بھی اعلان کیا ۔
ملتان، فیصل آباد، گجرانوالہ اور اسلام آباد کے لیبر ہسپتالوں میں نیورو سرجن، نیورو فیزیشن سمیت دیگر سپیشلسٹ ڈاکٹرز تعینات کئے جانے پر اتفاق ہوا سیکرٹری لیبر نے 196 ملین روپے سے گھریلو ورکرز کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے منصوبہ سے متعلق بریفنگ دی ۔ سیکرٹری لیبر نے بتایا کہ پی آئی ٹی بی کے تعاون سے فیکٹریوں اور کارخانوں میں جوائنٹ انسپیکشن رجیم کا آغاز کیا جا رہا ہے۔اور سوشل سکیورٹی کنٹریبیوشن کی ادائیگی میں تاخیر پر جرمانہ میں کمی کا معاملہ بھی زیر غور ہے۔
اجلاس میں کمشنر سوشل سکیورٹی بلال حیدر کی تجویز پر فیصلہ کیا گیا کہ کاروباری ادارے 20 ہزار روپے سے 25 ہزار روپے تنخواہ لینے والے ورکرز کا سوشل سکیورٹی کنٹریبیوشن جمع کروانے کے پابند ہونگے۔ نیز انسٹیٹیوشنل پرائیویٹ پریکٹس کا پہلے فیز میں سو بیڈ والے دس ہسپتالوں میں نفاذ کیا جائے گا۔
اجلاس میں سوشل سکیورٹی ہسپتالوں کے میڈیکل سپرانٹنڈنٹس کی مینجمنٹ ٹریننگ کروانے کے فیصلے کی بھی منظوری دی گئی اور پیسی اسپتالوں میں انتظامی امور بہتر طور پر چلانے کیلئے بورڑ آف مینجمنٹ کا قیام عمل میں لانے کی تجویز بھی زیر بحث آئی۔ اسکے علاوہ ایڈمنسٹریڑ کیڈر کو سپیشل الاؤنس دیئے جانے پر اتفاق ہوا ۔