افسر اور دفتربازار اور کاروبارتازہ ترینٹریفک اپ ڈیٹریاست اور سیاست

3 کروڑ 30 لاکھ افراد سیلاب سے براہ راست متاثر، این ڈی ایم اے

( شیتل ملک ) ملک میں حالیہ سیلاب اور بارشوں سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد براہ راست متاثر ہوئے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 75 افراد جاں بحق ہوئےجس کے بعد سیلاب اوربارشوں سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 1136 تک پہنچ گئی ہے۔

این ڈی ایم اے کا بتانا ہےکہ ملک بھر میں اب تک 10 لاکھ 51 ہزار 570 گھروں کو نقصان پہنچا جب کہ سیلاب اور بارشوں سے اب تک 7 لاکھ 35 ہزار 375 مویشی مرچکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بارشوں اور سیلاب کے دوران اب تک 162 پلوں کو نقصان پہنچا ہے، 72 اضلاع بری طرح متاثر ہوئے جب کہ مجبوعی طور پر 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد براہ راست سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔

دریائے سندھ میں کوٹری بیراج کے مقام سے درمیانے درجے کا سیلاب گزر رہا ہے جس کے سبب ڈاؤن اسٹریم میں قائم مکان زیرآب آگئے ہیں۔

آئندہ چند روز میں کوٹری بیراج سے ساڑھے چار لاکھ کیوسک سیلابی پانی کا ریلہ گزرنے کا امکان ہے۔ 

پاکستان میں حالیہ سیلاب 2010ء کے سیلاب سے بھی بڑی ناگہانی آفت بن کر ٹوٹا ہے۔پاکستان دنیا میں انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔

پاکستان ماحول کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں جیسا کہ ماحولیاتی آلودگی کے پھیلائو اور درختوں کی کٹائی کے باعث موسمیاتی تبدیلی میں اگرچہ اپنا حصہ ڈالتا ہے جو بہت زیادہ تو نہیں لیکن اِس کے مضر اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔

حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے ایک ہزار سے زیادہ انسانی جانوں کا ضیاع ہو چکا ہے۔ پانچ لاکھ سے زیادہ مویشی سیلابی ریلوں کی نذر ہو چکے ہیں۔

لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں سیلابی ریلوں کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔ وفاقی وزیر ماحولیاتی کے مطابق سرِدست 30ملین سے زیادہ شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔ مالی نقصان کے ازالے کے لئےسالہا سال درکار ہیں لیکن جانی نقصان کا ازالہ کسی صورت ممکن نہیں۔

2005ء میں کشمیر اور اُس سے ملحقہ علاقوں میں آنےوالا تباہ کن زلزلہ، دوسرا 2010کا سیلاب جس میں اُس وقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت کے مطابق 43ارب ڈالرکے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا تھا اور تیسرا حالیہ سیلاب، جس سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ کا لگایا جا رہا ہے لیکن حتمی اعدادوشمار سیلابی پانی اُترنے کے بعد ہی یکجا کئے جا سکیں گے۔

جب 2005کا زلزلہ آیا تھا تو زلزلہ متاثرین کے لئے جس انسانی جذبے کا مظاہرہ پوری قوم نے کیا تھا، وہ متاثر کن تھا۔ 2010 کے سیلاب کے دوران اگرچہ یہ خبریں شائع ہوتی رہیں کہ 2005کے زلزلہ متاثرین کے لئے بھیجی جانے والی امداد آگے پیچھے کی گئی تھی۔

اس کے باوجود اندرون اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے دل کھول کر سیلاب متاثرین کی مدد کی۔

حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود قوم سیلاب متاثرین کے لئے امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے اُس طرح یکجا نظر نہیں آتی۔ شاید اب ہم میں وہ قومی و انسانی جذبہ باقی نہیں رہا جو پہلے موجود تھا۔

 حالانکہ عمران خان 2010 کے سیلاب متاثرین کے لئے جنگ میڈیا گروپ کے ساتھ مل کر ’’پکار‘‘ کے نام سے امدادی مہم چلا چکے ہیں۔ عمران خان کا خیال ہے کہ وہ امدادی کاموں کے لئے عوام سے سب سے زیادہ پیسہ اکٹھا کر سکتے ہیں، تنقید کی زد میں آنے کے بعد اب سیلاب متاثرین کے لئےفنڈ ریزنگ کی طرف آئے ہیں۔

اس حوالے سے کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جا سکتی کہ وہ اِس پیسے کو سیلاب متاثرین کی بحالی اور امداد کےلئے خرچ کریں گے یا سیاسی مقاصد میں صرف کریں گے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button