سانحہ مری کا تفصیلی فیصلہ جاری

(مانیٹرنگ ڈیسک)لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے سانحہ مری کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
سانحہ مری کیس کا تفصیلی فیصلہ جسٹس چودھری عبدالعزیز نے جاری کیا ، عدالت نے مری میں غیر قانونی تعمیرات کیلئے انکوائری کمیٹی بنانے کا حکم دیدیا۔تفصیلی فیصلے میں تجاوزت پر کریمنل خاموش کے خلاف مقدمات درج کرنے کا حکم ،مری اور کوٹلی ستیاں نیشنل پارک کو اصل حالت میں بحال کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔ عدالت نے گلیات بائی پاس پر تعمیرات شروع کرنے کا حکم دیا۔
سانحہ مری کے تفصیلی فیصلے میں عدالت نے تمام ہوٹلز ، گیسٹ ہاؤسز ، فلیٹس کو ریگولرائز کرنے کا بھی حکم جاری کیا ۔عدالت نے کہا کہ حکومت پنجاب سانحہ مری کے خوفناک حادثے کے مضمرات کی ذمہ دار ہے ،عدالت نے وفاقی حکومت کو جامعہ فور کاسٹ سسٹم متعارف کرانے کا حکم دیا اور کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی تجاوزات ختم کرانے کی ذمہ داری ہوگی ۔
مری جانے والے بدنصیبوں کو کیا علم تھا کہ وہ تاریک راہوں میں مارے جائیں گے اور انکی موت کوئی حادثاتی نہیں بلکہ واقعاتی ہے اور ایسے واقعات کے ذمہ داران حکمران ہی تو ہیں کہ جنہیں اپنے عوام کی جان و مال کے تحفظ سے کچھ غرض نہیں اس سانحہ سے قبل وزیر اعلی پنجاب جناب عثمان بزدار انتظامیہ کی حوصلہ افزائی کررہے تھے جناب فواد چوہدری اتنی بڑی تعداد میں گاڑیوں کی مری آمد کو خوش آئند قرار دے رہے تھے بالکل ایسے جیسے ہمارے وزیر، وزیراعظم موٹر سائیکلوں کی زیادہ فروخت کو اچھی معیشت اور قومی خوشحالی سے تعبیر کرتے ہیں حالانکہ قسطوں پر موٹر سائیکلیں لینے والے اور قرضہ لے کر موٹر سائیکل کے خریدار تو کچھ اس اندیشے سے بھی زیادہ موٹر سائیکلوں کو خریدتے رہے کہ کہیں روزبروز بڑھتی ہوئی ان قیمتوں میں اتنا اضافہ نہ ہو جائے کہ پھر کہیں وہ قرض کی مے پی کر بھی سرمست نہ ہوسکیں اور موٹر سائیکلوں کے خریداروں نے ان موٹر سائیکلوں کو روزگار کے لئے استعمال کیا موٹر سائیکلوں کے پیچھے ٹھیلے لگا کر ان پر سبزیاں۔ پھل اور دیگر اشیاء بیچی جارہی ہیں یہ سب کو معلوم ہے مری کی سڑکوں کی پچھلے دوسالوں سے مرمت ہی نہیں کی گئی تھی اور ان میں گہرے گڑھے بن چکے تھے جن میں گاڑیاں پھنسیں وہ گڑھے برف کی قبریں بن چکے تھے اور برف کو ہٹانے کے لیے مشینری ہی نہیں تھی۔یہ ہمارے پیارے وزیراعظم جناب عمران خان ہی اپنے انتخابی ایام میں کہا کرتے تھے کہ ساؤتھ کوریا کا وزیر اعظم ایک کشتی ڈوبنے پر استعفی’ دے دیتا ہے لیکن جناب عمران خان کو قوم سے کی گئی اپنی باتیں بھول چکی ہیں اور ان وعدوں کا ذکر ہی کیا جو انہوں نے کئے کہ وہ اپنے وعدوں سے پھر چکے ہیں اور کیا ستم ہے کہ ایک طرف لوگ مررہے تھے اور دوسری جانب پنجاب کا سربراہ اپنے اجلاس میں مصروف تھا کہ اسے روٹھے ہوؤں کو منانے کی فکر تھی اس لئے کہ اپنے عرصہ اقتدار کو دوام بخشا جائے یہ اقتدار کی ہوائیں بڑی خوش گوار ہوتی ہیں یہ حکمرانوں کو اپنے حصار میں لئے رکھتی ہیں عوام کی زندگیوں میں باد صر صر چلے عوام جلتے سلگتے جیون دان کرتے جائیں حکمرانوں کو اس سے کچھ غرض نہیں یہ کمزور حکمران ہوتے ہیں جو اقتدار کی چکا چوند سے بہک جاتے ہیں مضبوط اعصاب کے حکمرانوں پر اقتدار کی دلکشی اثر نہیں کرتی ہمارے حکمران دراصل ملک کی ترقی یا عوامی خدمت کا جذبہ لے کر تھوڑے آتے ہیں یہ تو اپنے مخالفین کو زچ کرنے اور سامان تعیش کیلئے اقتدار کے مزے لوٹتے ہیں ان کے کان اپنی خوشا مد سننا چاہتے ہیں عوام کے نوحے انکی سماعتوں سے نہیں ٹکراتے وگرنہ ایک اے ایس آئی اپنے بچوں کی زندگی کی بھیک مانگتے ملک عدم رخصت ہوا اس نے کس کس کو اپنی فریاد واٹس ایپ نہ کی حاکم وقت سے لے کر اسکے وزیروں تک پیغامات بھجوائے گئے لیکن مجال ہے کسی کا جواب آتا یا کسی کے کانوں پر جوں بھی رینگتی وہ اے ایس آئی اور دوسرے قسمت کے مارے ایڑھیاں رگڑتے مارے گئے ’مرے نہیں‘ ہمارے وزیراعظم جناب عمران خان ’معاف کیجئے گا‘ نہ جانے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر کس منہ سے کرتے ہیں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو بھوکے خاندان کے گھر اپنی پیٹھ پر اناج ڈھوتے رہے ایک انگریز مؤرخ (سر ولیم جو عیسائی اور اسلام مخالف تھا) نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سادگی کے متعلق لکھا’اقبال مندی کے پورے دور میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کبھی بھی میانہ روی اور دانش مندی کو اپنے ہاتھ سے جانے نہ دیا، اور نہ خود کو ایک سادہ اور معمولی عرب سردار سے زیادہ کچھ سمجھا۔بعض اوقات باہر سے آنے والے پوچھتے کہ ”خلیفہ کہاں ہے؟”اور مدینے کی مسجد کے صحن میں انہیں تلاش کرتے حالانکہ وہ عظیم حکمران گھر کے معمولی کپڑوں میں ان کے سامنے ہی بیٹھا ہوتا‘اورذمہ داری یسی کہ ہاتھ میں کوڑا لیے مدینے کی گلیوں، بازاروں میں گھوما کرتے تاکہ کوئی مجرم بروقت اپنی سزا سے بھاگ نہ پائے اس لئے تو لوگوں کے ہاں یہ مشہور ہوا کہ“حضرت عمر کا کوڑاباقی لوگوں کی تلوار سے زیادہ خطرناک ہے۔ اور یہاں عمرانی سلطنت میں کتنے مجرم منطقی انجام کو پہنچے؟ چینی۔ آٹا۔ کھاد۔گندم اور لوٹ مار میں ملوث کتنے افراد پابند سلاسل ہوئے؟ کوئی بھی نہیں عمران خان صاحب تو مافیاز کے سامنے گھٹنے ٹیک چکے ہیں ملک میں کچھ روز پٹرول سستا ہوا تو ساتھ ہی نایاب بھی ہو گیا تھا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی ذمہ داری کی بجا آوری میں کسی رکاوٹ کو قبول نہ کرتے۔ جب بات احتساب کی آتی تو ان کی نظر میں تفریق طبقات کی کوئی گنجائش بالکل نہ تھی۔ بلکہ اپنے صاحب زادوں کو بھی احتساب کے کٹہرے میں لانا پڑا تو اس سے بھی گریز نہ کیا۔ عمران خان صاحب وطن عزیزسے بدامنی کے خاتمے کے لیے عدل فاروقی سے رہنمائی لے سکتے تھے لیکن جناب عمران خان صرف بلند و بانگ دعووں تک محدود رہے ہیں اور اس پر وہ نادم بھی نہیں۔
عدالتی فیصلے میں مری میں پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی عائد کر دی۔