بارش پرسانے والا نیا سسٹم پاکستان میں داخل ہو رہا ہے

( مانیٹرنگ ڈسیک ) محکمہ موسمیات نے ایک پھر مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔ تاہم کراچی میں بارش کو کوئی امکان نہیں۔
شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں نے ملک میں ہرطرف تباہی مچادی ہے، ابھی تک سیلاب متاثرین بے سروسامان کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں، اور دوسری جانب محکمہ موسمیات نے ایک بار پھر بارشوں کی پیش گوئی کردی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب سے کم شدت کی ہوا مشرقی اور وسطی علاقوں میں داخل ہورہی ہے، جس کے باعث شاملی علاقوں میں بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہوگا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے شمالی علاقوں گلگت، کشمیر، اسلام آباد، مری، راولپنڈی، چکوال اور دیگر اضلاع میں ہفتے کی رات سے منگل تک گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے، جب کہ کہیں کہیں موسلادھار بارش کا بھی امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آج سے کشمیر، اسلام آباد اور سرگودھا سمیت بالائی پنجاب میں بارشیں متوقع ہیں۔ اتوار سے سوات، دیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارشوں کے باعث پہاڑی علاقوں میں لینڈ سیلائیڈنگ کا بھی خدشہ ہے۔ جب کہ سندھ بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اس دوران کراچی میں بارش کا کوئی امکان نہیں ہے، شہر کا کم سے کم درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے، اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 30 سے 32 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ کراچی میں ہوا میں نمی کا تناسب 68 فیصد ہے، اس وقت شہر میں 21 کلو میٹر کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہے، تاہم بارش کا کوئی امکان نہیں ہے۔
دوسری جانب توقع سے کہیں زیادہ طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے سندھ، بلوچستان، جنوبی پنجاب، خیبر پختونخواکے علاوہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے کئی علاقوں میں تباہ کاری کا عمل جاری ہے جس سے بے گھرہونے والے تین کروڑ سے زائد افراد کے مصائب ابھی کم نہیں ہوئے لیکن یہ امر متاثرین کے لئے کسی قدر حوصلہ افزا ہے کہ مجموعی طور پر سیلاب کا زور ٹوٹنے کی اطلاعات ہیں کئی متاثرہ علاقوں کے لوگ اپنے گھروں کو جانا اور اپنی مدد آپ کے تحت تعمیر و مرمت کے کام شروع کر رہے ہیں تا ہم مزید بارشوں کی پیش گوئی پریشانیوں میں اضافہ بھی کر رہی ہے۔ اس وقت سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ سول انتظامیہ تینوں مسلح افواج اور دوسرے امدادی اداروں کی دن رات کوششوں کے باوجود سیلاب سے متاثرہ ہزاروں علاقے ایسے ہیں جہاں سڑکیں اور ریلوے لائنیں پانی میںڈوبنے کی وجہ سے امدادی سامان زمینی راستوں سے نہیں پہنچ سکا ہیلی کاپٹروں سے اشیائےخوردونوش پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن یہ بھی ایک مشکل عمل ہے کسی کے کچھ ہاتھ آتا ہے اور کسی کے نہیں وزیراعظم شہباز شریف نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر انفراسٹرکچر کی تعمیر و مرمت اور بحالی کا حکم دیا ہے اس پر عمل کرتے ہوئے سیلاب زدہ علاقوں میں متعدد قومی شاہراہوں اور سڑکوں کی مرمت کر کے ان پر ٹریفک بحال کر دی گئی ہے ۔
اتوار کو وزیراعظم ایک بار پھر بلوچستان کے متاثرہ علاقوں کے دورے پر گئے اور جنوبی پنجاب میں سیلاب کی تباہی کا فضائی جائزہ بھی لیا۔انہوں نے بلوچستان کو پنجاب اور سندھ سےملانے والے بی بی نانی پل کو 8 گھنٹے میں ٹریفک کے لئے بحال کرنے والے محنت کشوں کے لئے پچاس لاکھ روپے کے انعام کا بھی اعلان کیا مواصلات اور شاہراہوں کی بحالی کے کام کی نگرانی وزیراعظم خود کر رہے ہیں جس سے متاثرہ علاقوں میں مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کے کام میں تیزی آ گئی ہے اس دوران سندھ کی منچھر جھیل میں پانی کا دبائو بڑھنے سے شگاف ڈالنا پڑا جس سے 42ہزار گائوں زیر آب آ گئے حکومتی مشینری سیہون ،دادو اوربھان سعید آبادکو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ حیدر آباد کا اس وقت دیگر اضلاع سے رابطہ منقطع ہے سبزیوں کی سپلائی 60% فیصد کم ہو گئی جس سے ان کی قیمتیں 150% تک بڑھ گئی ہیں ۔ کچے کے علاقے میں پانی ایک بار پھر داخل ہو گیا ہے جس سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔
ملک بھر میں سیلاب اور بارش سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 1300 تک پہنچ گئی جبکہ زخمیوں کی تعداد ساڑھے بارہ ہزار سے زیادہ ہے۔سیلابی علاقوں میں وبائی امراض پھیلنے سے حالات اور خراب ہورہے ہیں ۔بے گھر لوگوں کیلئے لاکھوں کی تعداد میں خیموں کی ضرورت ہے جو ابھی پوری نہیں ہوپائی ۔ جن علاقوں میں سرکاری امداد نہیں پہنچی وہاں شہری خصوصاً نوجوان اپنی مدد آپ کے تحت گھروں سے پانی نکال رہے ہیں اور تباہ شدہ راستوں کی مرمت میں مصروف ہیں پاکستان پہلے ہی معاشی مشکلات کا شکار تھا، سیلاب نے ان میں مزید اضافے کردیا ہے،
چنانچہ ملک کے اندر اور باہر مصیبت زدگان کیلئے امداد جمع کرنے کا کام جاری ہے کئی ممالک سے خیمے اور دوسری امدادی اشیا کی کئی پروازیں پاکستان پہنچ چکی ہیں ۔ اندرون ملک مخیر حضرات اور اداروں کے علاوہ اسماعیلی کمیونٹی کے سربراہ آغا خان کے صاحب زادے پرنس رحیم نے 2.193ارب روپے کی امداد دینے کا اعلان کیا ہے ۔
ایک طرف سیلاب نے ریکارڈ تباہی مچا رکھی ہے تو دوسری طرف ایک سیاسی جماعت نے جلسےجلوسوں کے ذریعے ملک میں سیاسی استحکام کے علاوہ ملکی سلامتی کے منافی سرگرمیاں تیز کردی ہیں جبکہ ضرورت اس امر کی ہے اس وقت تمام اختلافات بالائے طاق رکھ کر سیلاب زدگان کی مدد کی جائے۔