افسر اور دفترتازہ ترینتھانہ کچہریریاست اور سیاست

سوات کے تمام پہاڑ دہشت گردوں سے خالی کرا لئے گئے

( اسد شہسوار)آئی جی خیبرپختونخوا پولیس معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے کہ سوات کے تمام پہاڑوں کو دہشت گردوں سے خالی کرالیا گیا ہے۔

سیدو شریف میں پریس کانفرنس کے دوران معظم جاہ انصاری نے کہا کہ سوات میں عدم تحفظ کی فضا بناہوئی تھی، کچھ مظاہروں کی قیادت سیاسی رہنماؤں نے کی، کورکمانڈر اور چیف سیکرٹری نے جرگے گئے ہم نے کئی اہم اقدامات اٹھائے۔

آئی جی کا کہنا تھا کہ 10 اکتوبر کو سکول وین ڈرائیور حسین احمد کو قتل کیا گیا اس واقعے کے بعد عوام میں دہشت پیدا ہوگئی، گلی باغ میں پیش آنے والے واقعے کوعوام نے دہشت گردی کا واقعہ تصور کیا۔

معظم جاہ انصاری نے کہا کہ سوات میں عدم تحفظ کی فضا بناہوئی تھی، کچھ مظاہروں کی قیادت سیاسی رہنماؤں نے کی، کور کمانڈر اور چیف سیکرٹری نے جرگے کئے ہم نے کئی اہم اقدامات اٹھائے۔

آئی جی خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ پولیس اور سی ٹی ڈی نے مہارت کے ساتھ اس کیس پر کام کیا ہے، ڈرائیور حسین احمد کے قتل کی وردات دہشت گردی نہیں تھی، اسے گھریلو تنازع پر قتل کیا گیا۔

معظم جاہ انصاری نے کہا کہ اس کیس میں سالے نے بہنوئی کو ساتھی کے ساتھ مل کر قتل کیا، ایک قریبی رشتے دار کو گرفتار کرلیا ہے جب کہ دو کی تلاش جاری ہے، ایک ملزم کو دبئی سے انٹرپول کے ذریعے پاکستان لایا جائے گا۔

آئی جی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ سوات کے تمام پہاڑوں کو دہشت گردوں سے خالی کرادیا گیا ہے، پہاڑی چوٹیوں پر پاک فوج اور پولیس کے جوان موجود ہیں، ضلع سوات کے عوام نے قربانیاں دی ہیں، 2 سے 3 ماہ میں سوات میں رونقیں دوبارہ بحال ہوں گی، بہت جلد سوات میں اسنو فیسٹیول کرائیں گے۔

معظم جاہ انصاری نے کہا کہ صوبائی وزیر عاطف خان کو بھتے کی کال کی تحقیقات کررہے ہیں، ایک سال کے دوران بھتے میں ملوث 63 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے

آئی جی خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں اگست 2021 میں تبدیلی سے حالات بدل گئے ہیں، افغانستان سے آنے والے لوگ جرائم کریں گے تو انہیں دہشت گرد قرار دیں گے۔

آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا ہےکہ سوات میں وین ڈرائیور کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا اس واقعے میں دہشتگردی کا عنصر شامل نہیں۔

سوات میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری نے کہاکہ سوات میں بد امنی کی فضا بنی ہو ئی ہے اور بد امنی کے خلاف شہر میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رواں ماہ کی 10 تاریخ کو سکول وین پر فائرنگ کی گئی جس کے بعد خوف میں اضافہ ہوا جب کہ اتفاق سے اسی دن لوئر دیر میں بھی بچوں پر فائرنگ کا واقعہ ہوا، لوئردیر کا واقعہ دو فریقین کے درمیاں تصادم کانتیجہ تھا، اس واقعے میں بھی دہشتگردی نہیں تھی۔ف

آئی جی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ سوات میں سکول وین ڈرائیور کا قتل غیرت کی بنیاد پر کیا گیا جس میں سالے نے  بہنوئی کو قتل کیا، سکول وین پرحملے میں لوگوں نے دہشتگردی کا واقعہ تصورکیا، وزیراعلیٰ نے اس واقعے پر تحقیقات کا حکم دیا، سکول وین پر حملے کے ایک ملزم کو گرفتار  کرلیا گیا جب کہ دیگر 2   کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ہم نے کسی سازش کے تحت طالبان کو یہاں آنے دیا۔

سوات میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ  وہ طالبان کے رہنماؤں سے درخواست کرتے ہیں کہ ان کے جو لوگ سوات یا پاکستان کے کسی بھی حصے میں موجود ہیں وہ ان کو واپس بلائیں۔

بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ کسی قسم کی ڈیل نہیں ہوئی، مذاکرات میں تعطل کے بعد طالبان کے کچھ مسلح افراد صوبے میں آئے، جس کی وجہ سے کچھ واقعات ہوئے ہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ ہم نے کسی سازش کے تحت طالبان کو یہاں آنے دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button