افسر اور دفترتازہ ترینتھانہ کچہری

ہولی فیملی ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹر پرمریضوں کا خون پینے کا الزام جھوٹ ثابت ہوا

( مانیٹرنگ ڈیسک ) ہولی فیملی ہسپتال کے سرجیکل یونٹ ون میں تعینات فی میل ڈاکٹر/ہاؤس آفیسر کو مریض کا خون پینے کے الزام سے بری کر دیا گیا کیونکہ وہ اس فعل میں ملوث نہ تھی۔

اسلام آباد کے ایک مقامی اخبار کی جانب سے چند دن قبل یہ خبر شائع کی گئی تھی کہ لیڈی ڈاکٹر مریض کے کینولا سے خون پیتے پکڑی گئی جبکہ اس پر سی پی وائل سے بھی خون پینے کا الزام تھا ۔ تاہم ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی کی انتظامیہ نے واقعہ کی ہائی لیول انکوائری کروائی جس میں لیڈی ڈاکٹر کو بے گناہ قرار دیا گیا۔

اس ضمن میں ایم ایس ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی کی ایم ایس ڈاکٹر شازیہ زیب سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا یہ محض الزام تھا جس کا کوئی ثبوت نہ ملا۔

مزید برآں جب ہولی فیملی ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر تنویر سے استفسار کیا تو انہوں نے کہا کہ ایک مریضہ کی اٹینڈنٹ نے زبانی کلامی مذکورہ لیڈی ڈاکٹر کے خلاف ان کی مریضہ کے کینولا سے خون پینے کی شکایت کی جس پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی لیکن شکایت کنندہ نہ تو کمیٹی سامنے پیش ہوئی نہ ہی اس نے ہسپتال انتظامیہ کو کوہی تحریری شکایت درج کروائی۔ ڈاکٹر تنویر کا کہنا تھا کہ سریجکل یونٹ ون کے انچارج ڈاکٹر جہانگیر سرور خان نے الگ سے بھی انکوائری کی مگر انہیں لیڈی ڈاکٹر کے خلاف عائد کیے گئے الزام کا کوئی ثبوت نہ ملا جس پر لیڈی ڈاکٹر کو بے گناہ قرار دیا گیا۔

متاثرہ لیڈی ڈاکٹر اور انکا خاندان اس دوران انتہائی کرب انگیز صورتحال سے دوچار رہی ۔متاثرہ لیڈی ڈاکٹر کے والد ثاقب حفیظ کا کہنا ہے کہ انکی بیٹی نے اپنے اوپر لگنے والے الزام کی تردید کی اور کہا وہ اس فعل میں ملوث نہیں جبکہ ہسپتال کی انکوائری کمیٹی نےبھی اسےبے گناہ قرار دیا ہے۔ لیڈی ڈاکٹر کے والد کا کہنا تھا انہوں نے ہولی فیملی ہسپتال انتظامیہ کی ہدایت پر اپنی ڈاکٹر بیٹی کے خون کے نمونہ جات کا شہر کی مستند سٹی لیب سے کروایا جوکہ نیگیٹیو آیا جس سے اس الزام کی نفی ہوئی کہ انکی بیٹی مریضوں کا خون پیتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا توانکی بیٹی کے خون میں بھی ان بیمار مریضوں کے خون کے چرثومے پائے جاتے۔ ثاقب حفیظ نے مزید بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کا نفسیاتی معائنہ بھی کروایا جس میں وہ ذہنی طور پر مکمل صحت مند قرار دی گئی اور دوبارہ ہسپتال میں نوکری لیے موزوں قرار دی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر اس خمن میں افواہیں گردش کرتی رہیں، لاتعداس سوشل میڈیا صارفین نے بغیر حقیقت جانے متاثر لیڈی ڈاکٹر کے کردار اور اسکی پیشہ وارانہ زندگیپر کاری ضربیں لگائیں اور اسکی میمز بھی بنا کر شئیر کرتے رہے ۔ متاثرہ لیڈی ڈاکٹر اور اسکا پورا خاندان شدید ذہنی کرب میں مبتلا رہا جو متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والا ایک پڑھا لکھا گھرانہ ہے۔

سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ خبروں کا وائرل ہو جانا ایک عالمگیر مسئلہ بن چکا ہے اس صمن میں اقوام متحدہ میں پاکستان نے سوشل میڈیا پر جعلی خبروں اور غلط معلومات کے پھیلاو کی روک تھام پر زور دیا ہے۔

 اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے یہ تجویز معلومات اور اطلاعات کے بارے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی کمیٹی کے ایک اجلاس میں ترقی پذیر ملکوں کے گروپ 77 اور چین کی جانب سے اظہار خیال کرتے ہوئے دی۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے تنازعات اسلحہ کی نئی دوڑ ، ابھرتے ہوئے نفرت انگیز  رجحانات اور نفرت پر مبنی تقاریر تشدد اور غلط معلومات کے پھیلاو کی وجہ سے دنیا کو بڑے پیمانے پر سنگین تناو کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button