انجلینا جولی کا سندھ کے شہر دادو کا دورہ

( شیتل ملک ) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کی نمائندہ خصوصی اور ہالی وڈ اداکارہ انجیلینا جولی سیلاب زدگان کی مدد کے لیے پاکستان پہنچ گئیں۔
انجلینا جولی پاکستان میں اقوام متحدہ ہائی کمیشن برائےمہاجرین کی سرگرمیوں کاجائزہ لیں گی۔
اداکارہ پاکستان کے صوبے سندھ کے شہر دادو پہنچی ہیں اور اب وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہی ہیں۔
اس دورے میں امریکی اداکارہ بے گھر لوگوں اور افغان پناہ گزینوں کی مدد کرنے والی مقامی تنظیموں کا بھی دورہ کریں گی جس میں وہ موسمیاتی تبدیلیوں اور نقل مکانی کے حوالے سے بات کریں گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی انجیلینا جولی دو مرتبہ پاکستان کے دورے پر آچکی ہیں، سب سے پہلے وہ 2005 میں آنے والے زلزلے کے بعد متاثرین سے ملنے پاکستان پہنچی تھیں۔
اس کے بعد وہ 2010 کے سیلاب متاثرین کا احوال جاننے اور ان کی مدد کرنے بھی پاکستان آچکی ہیں۔
انجلینا جولی کے پاکستان میں گزشتہ دورے
معروف اداکارہ نے جب 2010 میں پاکستان کا دورہ کیا تو آمد سے قبل سیلاب زدگان کیلئے نہ صرف امداد کی اپیل کی تھی بلکہ وہ خود بھی ایک لاکھ ڈالر کی خطیر رقم عطیہ کیا۔ انجلینا جولی اس سے قبل بھی پاکستان سمیت دنیا بھر میں مصیبت زدہ افراد کیلئے چندہ اکھٹا کرنے اور امداد دینے کی مہم چلاچکی ہین۔ وہ پانچویں مرتبہ پاکستان کا دورہ کر رہی ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے تباہ کن سیلاب سے بری طرح متاثرہ علاقوں میں مقامی کمیونٹیز اور پناہ گزینوں کی مدد کے لیے پاکستان میں اپنی امدادی کوششوں کو تیز کرتے ہوئے وسائل اور عملے کو متحرک کر دیا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ بہت سے لوگ کھلے آسمان تلے رہ رہے ہیں اور امداد کے منتظر ہیں کیونکہ مقامی حکام اور کمیونٹی کے دیگر ادارے مزید افراد تک رسائی کے لیے مصروف عمل ہیں۔
ادراہ کی جانب سے ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ بہت سے افراد کو امدادی کیمپوں میں منتقل کیا جا رہا ہے اور بعض کو پہلے سے قائم کیمپوں میں دیگر پناہ گزینوں کے ساتھ ٹھہرایا جا رہا ہے۔ کئی ہفتوں سے جاری مون سون بارشوں اور وسیع و عریض علاقوں میں آنے والے سیلاب سے تقریبا 33 ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں جس میں 1100 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ تقریبا 1600 سے زائد افراد زخمی ہیں اور ایسی تباہی ہوئی جس کی دہائیوں میں مثال نہیں ملتی۔
یو این ایچ سی آر پاکستان کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام کے ساتھ مل کر خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے بری طرح سے متاثرہ اضلاع میں ہزاروں خیموں کے ساتھ ساتھ کمبل، پلاسٹک کی چادریں، بالٹیاں اور دیگر گھریلو اشیا ئے ضروریہ تقسیم کر رہا ہے اور اب تک یو این ایچ سی آر نے 10000خیمے اور دیگر امدادی اشیا تقسیم کی ہیں۔ جنوبی صوبہ سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں بھی امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔
یو این ایچ سی آر بہت زیادہ متاثرہ علاقوں میں تقریبا 50000 گھرانوں کو دس لاکھ سے زائد امدادی اشیا کے ساتھ ساتھ دیگر امدادی سامان فراہم کرے گا۔ بارشوں اور سیلاب سے تقریبا 3 لاکھ مکانات مکمل طور پر اورساڑھے چھ لاکھ سے زیادہ جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ فصلوں کے تباہ ہونے کی وجہ سے ذریعہ معاش ختم ہو گیا ہے، دوملین ایکڑ پر منفی اثر پڑا ہے اور تقریبا 7 لاکھ 35 ہزار مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔ مون سون کی بارشوں اور برف پگھلنے اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے مواصلاتی ڈھانچے اور سڑکوں کے نیٹ ورک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
متاثرہ لوگوں نے یو این ایچ سی آرکے عملے کو اپنے مشکلات اور مسائل کے بارے میں بھی آگاہ کیا ہے کیونکہ بارش اور سیلاب کا پانی منٹوں میں ان کی املاک کو بہا کر لے گیا۔ جو لوگ جان بچا سکتے تھے، انہوں نے سامان کی پرواہ کئے بغیر اپنی اور اپنے پیاروں کی بھاگ کر جان بچائی اور محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے۔ سیلاب کے بعد پناہ گاہیں، پینے کا صاف پانی اور خوراک اور دیگر ضروری اشیا کی قلت کا سامنا ہے ۔
اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر یو این ایچ سی آر تیزی سے ضروریات کا جائزہ لے رہا ہے، جس کی قیادت حکومت اقوام متحدہ کے تعاون سے کر رہی ہے۔ ہم خواتین عملے کو بھی متحرک کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سیلاب سے متاثرہ آبادی میں خواتین اور بچوں کی مدد کی جا سکے اور ان کی مشکلات کا جائزہ لیا جا سکے۔
پاکستان اور اس کے عوام گزشتہ چار دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں، جن میں سے تقریبا 1.3 ملین اس وقت ملک میں رجسٹرڈ ہیں۔ یو این ایچ سی آر کی امداد ملک اور اس کے عوام کے ساتھ یکجہتی کی علامت ہے۔ 420,000 سے زیادہ افغان مہاجرین پاکستان کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں بشمول سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں اپنے میزبان پاکستانی شہریوں کے ساتھ مل جل کر رہ رہے ہیں۔
ملک میں اپنے موجودہ اسٹاک جو اصل میں ہمارے افغان مہاجرین اور میزبان کمیونٹی آپریشنز کے لیے تھا اسے لگانے کے بعد ہم ترمیز، ازبکستان میں علاقائی ذخیرے سے مزید امدادی اشیا کو بھی منتقل کر رہے ہیں اور دیگر آپشنز پر غور کر رہے ہیں ، یہ امدادی اشیا پاکستان کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام کو مربوط تقسیم کے لیے فراہم کی جا رہی ہیں۔
اگرچہ منگل کی فنڈنگ اپیل کا نتیجہ بہت حوصلہ افزا رہا ہے، لیکن اس تباہی پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی مدد کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ 420,000 سے زیادہ افغان مہاجرین پاکستان کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں بشمول سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں آباد ہیں۔