افسر اور دفتربازار اور کاروبارروزگارریاست اور سیاست

بجلی کی مد مین 100ارب روپے سبسڈی کا اعلان،ڈالر مزید نیچے آئے گا

( مائرہ ارجمند)وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے برآمدکنندگان کےلیے بجلی کی مد میں 90سے 100 ارب روپے کی سبسڈی کا اعلان کردیا۔

اپٹما رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ برآمدکنندگان سے معاہدہ ہوا ہے،ان کیلئے ٹیرف لاک کیا جائے گا، ان کیساتھ بجلی کا ریٹ طے ہوا ہے،19روپے99 پیسےچارج کیا جائے گا۔ ریٹ کا جو فرق ہوگا وزارت خزانہ برداشت کرے گی۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بجلی کے اس ریٹ میں تمام ٹیکس شامل ہیں، یہ سہولت پانچوں برآمدی شعبوں کیلئے ہے اور ایک سال میں90سے 100 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے آئی ایم ایف کو اعتماد میں لینے کی ضرورت نہیں، مجھے معلوم ہے کیا کررہا ہوں،میرے پاس جواز موجود ہے، جب آئی ایم ایف والےآئیں گے توبات کرلیں گے۔

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں ایکسپورٹرز کو180 ارب روپے کا پیکج دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں ایکسپورٹ میں12.7فیصداضافہ ہوا، اگر اگلی حکومت پالیسی برقراررکھتی توبرآمدات میں اضافہ ہوتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ایکسچینج ریٹ خود ہی ایڈجسٹ ہورہا ہے، ابھی ڈنڈا چلانے کی ضرورت نہیں پیش آئی،ڈالرنیچےآرہاہے، ڈالر کی صحیح قدر 200 روپے سے نیچے ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار ایوان اقتدار سے نکلے تھے تو جلاوطنی ان کا مقدر بنی تھی۔ یہ جلاوطن اسی شان کے ساتھ دوبارہ اپنے منصب پر ’بحال‘ ہو چکا ہے۔ مگر ان کی وطن واپسی اور وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بعض حلقے سوال اٹھا رہے ہیں کہ ان کے بعد کیا اب نواز شریف کی واپسی متوقع ہے؟

لیکن بعض سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس کا انحصار اسحاق ڈار کی بطور وزیر خزانہ کارکردگی پر ہے۔

مسلم لیگ ن میں سینیٹر اسحاق ڈار کی پوزیشن بہرحال ایسی نہیں ہے کہ انھیں اس جماعت کا ایسا قائد قرار دیا جا سکے جس کے سامنے تمام چراغ بجھ جائیں۔ اس کے باوجود ان کی واپسی کو ایک عظیم عزم سفر سے تشبیہ دی گئی ہے تو اس کا کوئی تو مطلب ہے۔

لندن میں موجود قیادت سے براہ راست رابطہ رکھنے والے مسلم لیگی رہنما اس سلسلے میں نہایت اعتماد کے ساتھ اشارے دیتے ہیں کہ سینیٹر اسحاق ڈار کی پاکستان آمد دراصل میاں نواز شریف کی وطن واپسی کی جانب پہلا قدم ہے اور زیادہ سے زیادہ اوائل دسمبر میں وہ پاکستان میں ہوں گے۔

بجلی کی بڑھی ہوئی قیمتیں، پیٹرول و اشیائے صرف کے نرخوں میں ہوش ربا اضافہ اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری اسحاق ڈار کے لیے سب سے بڑے چیلنج ہیں۔

کیا اسحاق ڈار ان چیلنجز سے کامیابی کے ساتھ نمٹنے میں کامیاب ہو جائیں گے؟ اس کا انحصار دو باتوں پر ہے۔

تجزیہ نگارون کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ حکومتی سطح پر ایک مؤثر لابی اسحاق ڈار کی واپسی اور وزارت خزانہ سنبھالنے پر پریشان تھی۔ اس کا خیال تھا کہ اسحاق ڈار کی واپسی کے بعد انھیں حکومتی فیصلوں میں زیادہ آزادی نہیں رہے گی۔

یہی سبب تھا کہ وہ مفتاح اسماعیل کی کامیابی کی خواہش مند رہی اور ماضی قریب میں ایک بار جب اسحاق ڈار کی واپسی کی خبریں سامنے آئیں تو اس موقع پر مسلم لیگ کا یہ حلقہ کھل کر سامنے آ گیا جس سے یہ تاثر قوی ہوا کہ خود پارٹی کے اندر ایک مؤثر لابی اسحاق ڈار کی واپسی نہیں چاہتی۔‘

البتہ محمد زبیر اس تاثر کو معمول کا اختلاف رائے قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی اور وزارت خزانہ سنبھالنے کے فیصلے پر پوری جماعت مکمل طور پر متفق ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button