بلوچستان میں فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ 3 میجرز سمیت 6 افراد شہید، محکمانہ مراعات کی تفصیل

( مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق اتوار کی رات صوبہ بلوچستان میں فوجی ہیلی کاپٹر حادثے میں دو پائلٹس سمیت چھ فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق یہ حادثہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ہرنائی کے قریب خوست کے علاقے میں پیش آیا۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ جب حادثہ پیش آیا ہیلی کاپٹر ایک مشن پر تھا جس کے نتیجے ہیلی کاپٹر پر سوار تمام چھ فوجی اہلکارشہید ہوئے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں اس حادثے کی وجوہات کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔
اس ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں پائلٹ میجر محمد منیب افضل، پائلٹ میجر خرم شہزاد کے علاوہ نائیک جلیل، صوبیدار عبدالوحید، سپاہی محمد عمران اور سپاہی شعیب شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ شہید ہونے والوں میں سے 39 سالہ میجر خرم شہزاد شادہ شدہ اور اٹک کے رہائشی تھے جب کہ 30 سالہ میجر منیب افضل راولپنڈی کے رہائشی تھے۔
ISPR
— AhmedMansoor (@SachiPakkiBaat) September 26, 2022
A Pak Army heli crashed during flying mission near Khost , Harnai Balochistan.
All 6 personnel on board including 2 pilots have embraced shahadat. pic.twitter.com/tt9pWbVDYe
دیگر شہید ہونے والے اہلکاروں میں سے 44 سالہ صوبیدار عبدالوحید کا تعلق کرک، 27 سالہ محمد عمران کا تعلق خانیوال، 30 سالہ نائیک جلیل گجرات اور ساپی شعیب اٹک کے رہائشی تھے۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں کچھ عرصہ قبل ہی ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت چھ افراد شہید ہو گئے تھے۔
اس حادثے میں شہید ہونے والوں میں کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، ڈائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈز میجر جنرل امجد حنیف ستی اور انجینئرنگ کور کے بریگیڈیئر محمد خالد کے علاوہ عملے کے تین ارکان بشمول پائلٹ میجر سعید احمد، پائلٹ میجر محمد طلحہ منان اور نائیک مدثر فیاض شامل تھے۔
فرائض کی انجام دہی کے دوران فوت یا شہید ہونے والوں کی مراعات
پاکستانی فوج میں سرکاری سطح پر ان افسران اور جوانوں کے لیے بینیفٹس یعنی مراعات کا مکمل نظام موجود ہے جو دوران ڈیوٹی کسی آپریشن کے دوران شہید ہو جاتے ہیں۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ غیر روایتی طور پر بھی سوگوار خاندانوں کی مدد کے لیے کئی طریقے اختیار کرنا فوجی کلچر کا خاصہ ہے۔
ان مراعات پر نظر ڈالنے سے پہلے یہ سمجھ لیتے ہیں کہ ملٹری پروٹوکول ہے کیا۔
پاکستان آرمی میں کسی بھی افسر یا جوان، جونیئر کمشنڈ، نان کمشنڈ آفیسرز کی موت دو کیٹیگریز میں تقسیم کی گئی ہے: ایک ‘ڈیتھ ان سروس’ جبکہ دوسری ’شہادت‘ ہے۔
ن دونوں صورتوں میں سوگوار خاندان کو ملنے والی مراعات مختلف ہیں۔ یہاں یہ بھی قابل ذکر ہے کہ ملک بھر میں بعض ایسے علاقے ضرور واضح کر دیے گئے ہیں، جنھیں آپریشنل قرار دیا گیا ہے اور یہاں طبعی موت بھی ’شہادت‘ تصور کی جاتی ہے۔
ان میں بلوچستان کے کچھ علاقے، سابقہ فاٹا کے بعض حصے اور سیاچن کے کچھ ایریاز شامل ہیں۔ اسی طرح دوران پرواز حادثہ پیش آنے کی صورت میں ہلاک ہونے والا فوجی ’شہید‘ تصور کیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں حتمی فیصلہ فوج ہی کرتی ہے۔
جب کوئی افسر فوجی قواعد و ضوابط میں ‘شہید’ تصور کر لیا جائے تو اس کا معاملہ جی ایچ کیو میں قائم ایجوٹنٹ جنرل یا اے جی برانچ کے پاس پہنچ جاتا ہے۔
یہاں ایک ذیلی ادارہ ویلفیئر اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ڈائریکٹوریٹ قائم ہے جس کے ماتحت ’شہدا سیل‘ کام کر رہا ہے جس کی سربراہی ایک بریگیڈیئر افسر کرتا ہے۔ یہ سیل کسی بھی آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے افسران اور جوانوں کے اہلخانہ کے لیے مختص مراعات کی فراہمی یقینی بناتا ہے۔
جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کے دور میں دوران ڈیوٹی یا آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے فوجی اہلکاروں کے لیے مراعات سے متعلق متعدد سقم ختم کرنے کی کوشش کی گئی اور فوج میں ایک مربوط نظام طے کیا گیا۔
یہ مراعات کیا ہیں، ان کا ذکر کچھ دیر میں کیا جائے گا۔ فوجی پروٹوکول کا آغاز جنازے اور تدفین سے ہوتا ہے جسے سیریمونیئل بریل کہا جاتا ہے۔