افسر اور دفترتازہ ترینتھانہ کچہریریاست اور سیاستصحافت اور صحافی

ارشد شریف کی تدفین آج ہو گی، سینئر صحافی کا قتل اور ملکی سیاست میں بھونچال

(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی ارشد شریف کی نماز جنازہ اور تدفین آج اسلام آباد میں کی جائے گی۔

گزشتہ روز ارشد شریف کی میت کو کینیا سے پاکستان لایا گیا جس کے بعد پمز اسپتال اسلام آباد میں ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔

 آٹھ رکنی میڈیکل بورڈ میں ارشد شریف کے اہل خانہ کی درخواست پر دو ڈاکٹرز شامل کیے گئے تھے۔

ارشد شریف کی میت کا ایکسرے اور سی ٹی اسکین بھی کروایا گیا۔

پمز کے پروفیسر ہاشم رضا نے بتایا کہ جو چیزیں فرانزک کے لیے بھیجیں گے ان پر کچھ دن لگ سکتے ہیں۔

کیا ارشد شریف قتل کو سیاست کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے؟

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ عمران نیازی خطرناک کھیل کھیل رہا ہے، اور صحافی ارشد شریف کے قتل کو سیاست کیلئے استعمال کر رہا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عمران نیازی اداروں پر الزامات لگارہا ہے، عمران نیازی بے بنیاد الزامات سے اجتناب کریں، اور جوڈیشل کمیشن کے نتائج کا انتظار کریں۔

ارشد شریف کا قتل کیسے ہوا؟

ممتاز صحافی اور اینکرارشد شریف کچھ عرصہ پہلے کینیا کے شہر نیروبی پہنچے تھے، انہیں اتوار اور پیر کی درمیانی شب کینیا میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا، اور ان کی اہلیہ جویرہ صدیق نے اپنی ٹویٹ میں تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آج میں نے اپنا دوست، شوہر اور پسندیدہ صحافی کھو دیا ہے۔

جویریہ صدیق کا کہنا تھا کہ آج صبح پولیس نے آکر بتایا کہ ارشد شریف کو کینیا میں مار دیا گیا ہے، میری درخواست ہے کہ ارشد شریف کی کینیا کے مقامی ہسپتال میں لی جانے والی آخری تصویر کو شیئر نہ کیا جائے۔

سینئر صحافی ارشد شریف طویل عرصے سے نجی چینل سے وابستہ تھے، تاہم کچھ عرصہ قبل وہ خود ساختہ جلا وطنی کے دوران دبئی اور لندن میں مقیم رہے، اور ان کی غیر موجودگی میں چینل نے اعلان کیا تھا کہ ارشد شریف اب ہماری ٹیم کا حصہ نہیں رہے۔

کینیا پولیس کا ارشد شریف کو گولی مارنے کا اعتراف

پیر کو صحافی ارشد شریف کے قتل کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی، اور پاکستان کی جانب سے شدید ردعمل پر کینا پولیس نے ایک بیان جاری کیا جس میں اعتراف کیا گیا کہ پاکستانی صحافی ارشد شریف شناخت میں غلطی کی وجہ سے پولیس فائرنگ کانشانہ بنے۔

کینیا کے اخبار میں بتایا گیا کہ نیروبی مگاڈی ہائے وے پر گاڑی چھیننے اور بچے کو یرغمال بنانے کی واردات ہوئی تھی، اور واقعے کے بعد گاڑیوں کی چیکنگ کیلئے روڈ بلاک کیا گیا تھا، جب کہ ارشد شریف اور ان کے ساتھی نے مبینہ طور پر روڈ بلاک کی خلاف ورزی کی۔

کینیا میڈیا نے بتایا کہ پولیس نے صحافی ارشد شریف کی گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا لیکن صحافی نے رکنے کے بجائے آگے جانے کی کوشش کی، جس پر پولیس نے فائرنگ کردی، اور ارشد شریف سر میں گولی لگنے سے موقع پر جاں بحق ہوگئے، جب کہ ان کے ڈرائیور کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

میڈیا کے مطابق ارشد شریف کو اتوار کی رات نیروبی میگا دے ہائی وے میں پولیس نے سر پر گولی مارکر قتل کیا، اور کینیا کے سینئر پولیس افسر نے صحافی پر فائرنگ کی تصدیق بھی کردی ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button