انتشار اور اداروں پرحملے ، پیمرا نے عمران خان کی تقاریر پر پابندی لگا دی

( رضا ہاشمی ) پیمرا نے عمران خان کی تقاریر براہ راست دکھانے پر پابندی لگا دی۔
پیمرا اعلامیہ کے مطابق پیمرا آرڈی نینس 2002 کے سیکشن 27 کے تحت تقاریر دکھانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ٹی وی چینل عمران خان کی تقاریر ریکارڈ کر کے چلا سکتے ہیں۔
پیمرا کا کہنا ہے کہ عمران خان اپنی تقریروں میں اداروں پر الزامات لگا رہے ہیں۔عمران خان کی براہ راست تقاریر سے نقص امن پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

پیمرا اعلامیہ کے مطابق تمام ٹی وی چینلز پیمرا قوانین کے مطابق آزاد اور غیر جانبدار ایڈیٹوریل بورڈ تشکیل دیں۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ٹی وی چینلز اپنے پلیٹ فارم سے ایسے کوئی ریمارکس نشر نہ کریں جن سے ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پیدا ہو۔
پیمرا کے مطابق اگر پیمرا قوانین کی خلاف ورزی کی گئی تو کارروائی کی جائے گی۔ پیمرا کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں سپریم کورٹ کے دو ازخود نوٹسز کیسز میں دیئے گئے فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔
گزشتہ رات حکومتی اتحاد نے اعلی عدلیہ سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے خاتون میجسٹریٹ کو نام لے کر دھمکی دینے کا ازخود نوٹس کی اپیل کی۔
انہوں نے عمران خان کی تقریر کی مشترکہ مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے خاتون مجسٹریٹ کا نام لے کر اسے دھمکی دی، آئی جی اور ڈی جی آئی اسلام آباد کو مخاطب کرکے ڈرانے کی کوشش کی، عمران خان کی یہ دھمکیاں کھلی غنڈہ گردی اور لاقانونیت ہے۔
حکومتی اتحاد نے وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے،اور انہیں آئین اور قانون کا پابند بنایا جائے۔
خیال رہے کہ عمران خان نے ایف نائن پارک جلسے سے خطاب میں کہا ہے کہ شہباز گل پر 2دن تشدد کیا گیا، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو نہیں چھوڑیں گے ان پر کیس کریں گے،مجسٹریٹ صاحبہ آپ بھی تیار ہوجائیں آپ کیخلاف بھی کیس کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز گل پر مبینہ تشدد کیخلاف سپریم کورٹ جائیں گے،اگر ان پر کیس ہوسکتا ہے تو ہم فضل الرحمان ،نواز شریف ،رانا ثنااللہ کیخلاف بھی کیس کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے قا نون کی بالادستی کی دھجیاں اڑاد دیں، ساری قوم سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے، سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ قانون اور آئین پر عمل کروائے۔