سیلاب کی وجہ سے بلوچستان میں مزید 8 افراد جان بحق،سندھ میں طوفانی بارشوں سے متاثرین کی مشکلات بڑھ گئیں

( شیتل ملک ) بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں مزید 8افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، پرونشل ڈیزاسٹڑ منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے )کے مطابق بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے مختلف واقعات میں 278 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
پی ڈی ایم اےکے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ روز بلوچستان میں جاں بحق ہونے والوں میں 6 مرد اور 2خواتین شامل ہیں ، صوبے میں بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں 172 افراد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ سیلابی ریلوں اور بارشوں سے مجموعی طور پر بلوچستان میں 64 ہزار 385 مکانات نقصان کا شکار ہوئے تو وہیں 2 لاکھ 70 ہزار 444 سے زائد مال مویشی سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق اب تک مجموعی طور پر دو لاکھ ایکڑ زمین پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا،صوبے میں سیلابی ریلوں میں 22 پل گر گئے جبکہ2 ہزار 200کلو میٹر پر مشتمل مختلف شاہراہیں بھی شدید متاثر ہوئیں۔
اسکے علاوہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے سوشل میڈیا پر امدادی سامان کی پاکستان میں دکانوں پر فروخت کی خبروں کو جعلی قرار دے دیا ہے۔
این ڈی ایم اے نے واضح کیا ہے کہ برطانیہ سے آٹے کے تھیلوں کی کوئی امداد آئی ہی نہیں، سوشل میڈیا پر اس بارے میں خبریں جعلی ہیں۔
یاد رہے کہ آٹے کی ایک امدادی بوری کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل کر کے پروپیگنڈا کیا گیا تھا اور یہ تاثر دیا گیا کہ غیرملکی امدادی سامان پاکستان میں دکانوں پر فروخت کیا جارہا ہے۔
اس تصویر کو چند گھنٹوں کے اندر اندر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو 600 سے زائد مرتبہ ٹیگ کیا گیا۔
دوسری جانب سندھ کے مختلف شہروں میں سیلاب کے باعث بے گھر ہونے والوں پر بادل ٹوٹ پڑے۔
ٹھٹھہ، سجاول اور مکلی میں سڑک پر زندگی بچانے کی تگ و دو میں جتے افراد کے لیے بارش کا نیا اسپیل مشکل امتحان بن گیا ہے۔
سندھ کے مختلف علاقوں میں کھلے آسمان تلے پناہ لینے والوں کے پاس بارش سے بچنے کے لیے نہ سر پر چھت، نہ تن پر کپڑا، نہ خیمے، نہ کمبل اور نہ ہی دری موجود ہے۔
امداد کے منتظر سیلاب متاثرین ٹوٹی پھوٹی چارپائیوں پر پھٹی پرانی پلاسٹک کی شیٹوں میں بچوں کو لپیٹ کر انہیں بارش سے بچانے کی ناکام کوشش کرتے رہے۔
دادو، میہڑ، جوہی اور بھان سعید آباد میں طوفانی ہواؤں کے ساتھ کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش کے بعد شہری رنگ بندوں پر الرٹ ہوگئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق دادو اور بھان سعید آباد کے رنگ بندوں کی مضبوطی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
دادو کے چک پل کے ٹوٹنے اور سیم نالے میں شگاف کے باعث ریلا یونین کونسل یار محمد کلہوڑو کے شہر فکا کو عبور کرتا گاؤں احمد خان جتوئی اور حافظ میر محمد کلہوڑو پر تھم گیا ہے۔
جبکہ گزشتہ روز ہونے والی بارش نے گرمی کا زور توڑا تو شہریوں کے چہرے کھل اٹھے تاہم انتظامیہ کی نااہلی کے باعث شہریوں کی خوشی کچھ ہی دیر میں اذیت میں بدل گئی۔
بارش کا پانی جمع ہونے کے باعث جناح برج، ایم اے جناح روڈ، ایمپریس مارکیٹ، پی آئی ڈی سی، میٹروپول، شارع فیصل اور ریجنٹ پلازہ پر ٹریفک جام رہا۔
دورانِ بارش کے ایم سی کا کوئی ورکر کسی شاہراہ پر دور دور تک دکھائی نہیں دیا۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بارش کے دوران شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ بھی کیا۔
دن کو شروع ہونے والی بارش کا پانی اب تک کئی شاہراہوں پر موجود ہے جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
آندھی اور بارش کے بعد کراچی میں قوس قزح کا خوبصورت نظارہ بھی دیکھا گیا۔