ورلڈ اپ ڈیٹ

پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ کے خلاف گستاخانہ بیان کا معاملہ، نماز جمعہ کے بعد بھارت میں گھیراو جلاو

( مانیٹرنگ ڈیسک ) ہندوستان کے کئی شہروں میں نماز جمعہ کے بعد حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سابق ترجمان نوپور شرما کے بیان کیخلاف پرتشدد مظاہرے ہوئے۔ کئی شہروں میں پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔

مغربی بنگال کے شہر ہاوڑہ میں سینکڑوں لوگوں نے احتجاج کیا۔ لوگوں نے قابل اعتراض تبصرہ کرنے والے بی جے پی لیڈروں کے پتلے بھی جلائے۔ اس کے علاوہ ممبئی میں، سینکڑوں خواتین نے ریلی نکالی۔

اس کے علاوہ سولاپور میں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے اور شدید نعرے بازی کی۔ اتر پردیش کے مختلف شہروں میں سینکڑوں لوگوں نے احتجاج کیا اور پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے والوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ کئی مقامات سے آتش زنی اور پتھراؤ کی بھی اطلاعات ہیں۔

اتر پردیش کے شہر مراد آباد میں سینکڑوں لوگوں نے احتجاج کیا۔ مشتعل لوگوں کو ہٹانے کے لیے پولیس کو ہلکی طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ اس کے ساتھ کانپور میں 3 جون کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے پیش نظر پولیس ڈرون سے نگرانی کر رہی ہے۔ سیکورٹی فورسز نے علاقے میں فلیگ مارچ کیا ہے۔

جمعہ کو نماز جمعہ کے بعد کانپور کے بیکن گنج تھانہ علاقے میں فرقہ وارانہ تشدد دیکھنے میں آیا۔ پریاگ راج میں احتجاج کے بعد پتھراؤ ہوا ہے۔ پتھراؤ کرنے والوں نے پولیس کی گاڑی کو بھی نشانہ بنایا۔

بھیڑ کو ہٹانے کے لیے ریپڈ ایکشن فورس کو آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے۔ لوگوں نے سڑکوں پر کھڑے کئی رکشوں کو آگ لگا دی ہے۔ اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پولیس کو پتھراؤ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔

حیدر آباد میں مکہ مسجد کے باہر لوگوں کے احتجاج اور صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے سی آر پی ایف کو تعینات کیا گیا ۔

دارالحکومت دہلی کی جامع مسجد کے باہر لوگ ہاتھوں میں پوسٹر اور بینرز لے کر نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرے کے بارے میں جامع مسجد کے شاہی امام کا کہنا ہے کہ مسجد کمیٹی کی جانب سے مظاہرے کی کوئی کال نہیں دی گئی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button