بازار اور کاروبارتازہ ترین

لاہور میں روٹی اور نان کی قیمتوں میں پھر سے اضافہ

(مائرہ ارجمند)لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے ایک بار پھر روٹی اور نان کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔ 

انتظامیہ کی جانب سے روٹی اور نان کی نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ 

نوٹیفکیشن کے مطابق سادہ روٹی کی قیمت 14 روپے، نان کی قیمت 22 روپے مقرر کی گئی ہے۔ 

خیال رہے کہ پہلے روٹی کی قیمت 10 سے بڑھا کر 13 روپے کی گئی جبکہ نان 15 سے بڑھا کر 20 روپے کا کردیا گیا تھا۔

ضلعی انتظامیہ اور تندور مالکان کے مذاکرات کے بعد نئی قیمت مقرر کی گئی ہے۔

مذاکرات کے باوجود روٹی 15 روپے اور نان 25 روپے کی قیمت پر فروخت ہو رہے ہیں۔

ابتدائی تخمینوں کے مطابق صرف صوبہ سندھ میں سیلاب کی وجہ سے19 لاکھ ٹن چاول ضائع ہو گیا ہے۔ گنے کی 88 اور کپاس کی 61 فیصد فصلوں کا نقصان ہوا، ان فصلوں کی تباہی سے صرف سندھ میں معیشت کو سولہ ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔

وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اور وزارت خوراک و زراعت ذرائع کے مطابق حالیہ تاریخی سیلاب کے باوجود پاکستان میں نئی فصل سے محتاط اندازے کے مطابق 29ملین ٹن گندم کی پیداوار کا تخمینہ ہے۔ گزشتہ سیزن میں 27ملین ٹن گندم پیدا ہوئی تھی جس کے بعد حکومت کو کم و بیش 2ملین ٹن گندم درآمد کرنا پڑی۔ سرکاری ذرائع اور ماہرین زراعت کے مطابق حالیہ سیلاب وبال جان ضرور ہے مگر سیلاب کے یہ ریلے خیبر پختونخوا،جنوبی پنجاب، سندھ، بلوچستان میں اپنے ساتھ لائی گئی زرخیز مٹی کی تہہ ہماری قابل کاشت زمینوں پر چھوڑ گئے،میانوالی سے شروع ہونے والے دریائے سندھ کے دونوں جانب واقع کچے کے ہزاروں مربع میل علاقے میں اور جہاں جہاں سیلاب گیا وہاں بہترین زرخیز مٹی کی تہہ بنا گیا ہے جس کی وجہ سے سیلاب زدہ علاقوں میں گندم کی پیداوار میں قابل ذکر اضافہ ہونے کی قوی اْمید ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے تمام علاقوں پر خصوصی توجہ دی جائے جہاں سیلاب کے بعد گندم کی کاشت ممکن ہے۔ ایسے علاقوں کے کاشتکاروں کو ہنگامی بنیادوں پر گندم بوائی کے لیے قرض کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اعلیٰ کوالٹی کا بیج فراہم کیا جائے،یہی نہیں انہیں کھاد اور زرعی ادویات کی بروقت فراہمی بھی یقینی بنائی جانی چاہیے تاکہ وہ اپنے نقصانات کا ازالہ کر سکیں،صوبائی حکومتیں اس مقصد کے لیے تمام متعلقہ اداروں کے نمائندوں پر مشتمل خصوصی کمیٹیاں تشکیل دے کر گندم کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتی ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے اجلاس میں پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کی جانب سے بتایا گیا کہ ڈیرہ اللہ یار، خیر پور اور حیدر آباد میں گندم کے ذخائر متاثر ہوئے ہیں، سیلاب سے 4 ارب روپے مالیت کی گندم خراب ہوئی ہے۔

کمیٹی چیئرمین راؤ محمد اجمل کا کہنا تھا کہ گندم کی کاشت کا ایریا آئندہ فصل پر 20 فیصد کم ہوگا، سندھ میں سیلاب کا پانی 2 ماہ میں ختم ہوگا۔وزارت تجارت کی جانب سے کہا گیا کہ وقت پر اقدامات کرلیے ہیں، کھاد کی قلت نہیں ہوگی۔ ایران سے گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ سطح پر کھاد کی درآمد کی جائے گی۔

پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے ایم ڈی نے اجلاس کو بتایا کہ پاسکو کو 12 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری کا ہدف ملا تھا، پاسکو نے اپنے ٹارگٹ کی 100 فیصد خریداری مکمل کی تھی۔ رواں سال 3 لاکھ 31 ہزار ٹن گندم رواں سال امپورٹ کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پاسکو کے 15 زون میں سے 3 زون سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، ڈیرہ اللہ یار، خیر پور اور حیدر آباد میں گندم کے ذخائر متاثر ہوئے ہیں، سیلاب سے پاسکو کی 4 ارب روپے مالیت کی گندم خراب ہوئی ہے۔ایم ڈی کا کہنا تھا کہ پاسکو کے مراکز میں ابھی بھی 2 سے 5 فٹ پانی جمع ہے، پانی اترے گا تو پتہ چلے گا کہ کتنی گندم انسانی استعمال کے قابل ہے۔

سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے کمیٹی کو گندم کی سپورٹ پرائس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایگریکلچر ٹاسک فورس کو ٹاسک دیا گیا کہ گندم کا منافع بخش ریٹ دیا جائے، گندم کی کوسٹ آف پروڈکشن کا تخمینہ 2 ہزار 495 روپے فی من لگایا گیا ہے

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button