پتہ نہیں کس کو کیا تکلیف ہے بینچ بنانا میرا ہی کام ہے، چیف جسٹس پھٹ پڑے

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ بینچ تشکیل دینے کا اختیار ہمیشہ سے چیف جسٹس کا رہا ہے، 20 سال سے بینچز چیف جسٹس ہی تشکیل دیتے رہے ہیں، بلاوجہ اعتراضات کیوں کیے جاتے ہیں؟
خیال رہے کہ چیف جسٹس کی جانب سے یہ ریمارکس ایسے وقت سامنے آئے کہ جب ایک روز قبل ہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کو ایک خط لکھ کر اعتراض کیا تھا کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے تشکیل دیے گئے 5 رکنی بینچ میں ایسے ججز شامل ہیں جو عدالت کی سنیارٹی لسٹ میں چوتھے، آٹھویں اور تیرہویں نمبر پر ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ آئین سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کو تسلیم کرتا ہے اور سنیارٹی کے ساتھ ذمہ داری بھی آتی ہے، جس سے چھیڑ چھاڑ نہیں کی جانی چاہیے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی امین کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جس شخص کو مسئلہ ہو آکر بتائے، میرے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، ہمیں ادارے کی باتیں باہر کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، گھر کی بات گھر میں ہی رہنی چاہیے، ہم تو برادری کی بات بھی باہر نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ ججز پر الزمات لگانا اور انگلیاں اٹھانا بند کریں، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کا ججز کو تنخواہ دار ملازم کہنا اور الزام تراشی کرنا انتہائی نامناسب ہے۔