افسر اور دفترتازہ ترینتجزیہتھانہ کچہریریاست اور سیاستقومی

عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت آج ہو گی

(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت آج ہوگی۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ حکومتی درخواست کی سماعت کرے گا۔ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس مظاہر نقوی 5 رکنی بنچ کا حصہ ہوں گے۔

عمران خان پر سپریم کورٹ کے 25 مئی کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے کا الزام ہے۔ وزارت داخلہ نے عمران خان کیخلاف 12 اکتوبر کو درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عمران خان اسلام آباد کی جانب مارچ اور احتجاج کے اعلانات کر رہے ہیں، وہ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ مئی میں درخواست کے متن کے مطابق سپریم کورٹ نے عمران خان کو پُرامن احتجاج کی اجازت دی تھی مگر چیئرمین پی ٹی آئی اسلام آباد پر چڑھائی کے اعلانات کر دی۔

جس پر وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا اور درخواست میں کہا گیا تھا کہ عدالت کے حکم کے باوجود عمران خان نے اپنے کارکنوں کو سرینگر ہائی وے کی بجائے ڈی چوک پہنچنے کی تاکید کی۔

سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ تحریک انصاف کو اسلام آباد میں جلسے کے لیے موزوں جگہ فراہم کی جائے، جلسہ گاہ کی سکیورٹی کا بندوبست کیا جائے اور راستے سے تمام رکاوٹیں ہٹائی جائیں۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ جلسے کے شرکا ریڈ زون میں داخل نہ ہوں اور سرکاری و نجی املاک کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچایا جائے۔

دوران سماعت ایک موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ممکن ہے کہ عمران خان کو (ان کی قانونی ٹیم کی جانب سے) غلط بتایا گیا ہو، سپریم کورٹ نے آئینی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، ہمارے علم میں آیا ہے کہ جگہ جگہ آگ لگائی گئی، جلاؤ گھیراؤ کیا گیا، ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مسلسل مظاہرین پر شیلنگ کی۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ 24 مئی کو پاکستان میں جو ہوا وہ افسوسناک تھا، اور اس سے عدالت کا سیاسی جماعتوں پر اعتماد ٹوٹا ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو پاکستان کی عوام کی طرف سونپی گئی اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا چاہیے، پی ٹی آئی کو مثال بننا چاہیے تھی، اور اگر ایسے چلتا رہا تو صورتحال مزید بگڑ جائے گی۔

عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹائے جانے کے بعد پاکستان کے سوشل میڈیا پر اس فیصلے کے بارے بھرپور بحث ہوئی جس میں انتظامی امور میں عدلیہ کے فیصلوں پر رائے دی جا رہی ہے۔

تجزیہ کاروں نے اس فیصلے پر کہا کہ عدلیہ کا جھکاؤ ایک جماعت کی طرف تھا تاہم ان کا ماننا ہے کہ میڈیا کی وجہ سے یقیناً سپریم کورٹ زیر اثر ہے۔

تاہم یہ تاثر بھی سوشل میڈیا پر غالب رہا کہ سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی کہ سیاسی جماعتوں کے رویے سے اعتماد کو دھچکا لگا ، اس سے عدالت کی مایوسی کا اظہار ہوتا ہے کیونکہ ظاہر ہے کہ عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔‘ اُن کا کہنا تھا کہ عدالت نے ایچ نائن میں جلسہ کی جگہ کا تعین کیا تھا لیکن عمران خان ڈی چوک چلے گئے اور اگر توہین عدالت عائد ہوتی ہے تو حکومت نے بھی عدالت کی واضح ہدایت کے باوجود راہ میں رکاوٹیں ڈالیں اور شیلنگ کی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button