افسر اور دفترتازہ ترینریاست اور سیاستصحافت اور صحافی

عاصمہ جہانگیر کانفرنس کیلئے لاہور آنے والی غیر ملکی صحافی سے پوچھ گچھ

(شیتل ملک)عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکت کے لیے لاہور آنے والے غیر ملکی صحافی سے ایئر پورٹ پر پوچھ گچھ کی گئی ہے۔

صحافی سٹیون بٹلر کو وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے امیگریشن حکام نے تقریباً 8 گھنٹے روکے رکھا۔

اسٹیون بٹلر کی آمد پر ایف آئی اے کے امیگریشن حکام نے وفاقی وزارتِ داخلہ سے رابطہ کیا۔

وفاقی وزارتِ داخلہ کی منظوری کے بعد صحافی اسٹیون بٹلر کو داخلے کی اجازت مل گئی۔

پی ٹی آئی حکومت نے سٹیون بٹلر کو اسٹاپ لسٹ میں شامل کر رکھا تھا، مذکورہ صحافی کو 2019 میں پاکستان آنے پر ڈی پورٹ کر دیا گیا تھا۔

سٹیون بٹلر صحافیوں کے تحفظ کی غیر ملکی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے عہدے دار ہیں۔

گزشتہ سال ہونے والی عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے تنازعات

سابق وزیر اعظم نواز شریف نےگزشتہ برس ہونے والی عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے آخری سیشن سے آن لائن خطاب کیا۔ مگر جیسے ہی نواز شریف نے اپنی تقریر شروع کی تو کچھ ہی دیر بعد اس نجی ہوٹل کے ہال میں انٹرنیٹ سروس اچانک معطل ہوگئی۔

بعد ازاں اس خطاب میں نواز شریف نے حکومت اور عدلیہ سمیت ریاستی اداروں کو آڑے ہاتھوں لیا اور الزام لگایا کہ ’من پسند ججوں سے اپنی مرضی کے فیصلے لیے جاتے ہیں۔‘

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس کانفرنس کے منتظمین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے مدعو کیا گیا تھا (مگر) مجھے بتایا گیا ہے کہ کانفرنس کا اختتام ایک مفرور ملزم کی تقریر سے ہو گا۔ ظاہر ہے یہ ملک اور آئین کا مذاق آڑانے کے مترادف ہے۔ میں نے کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔‘

عاصمہ جہانگیر کی بیٹی منیزے جہانگیر نے شرکا کو بتایا کہ انٹرنیٹ سروسز بند کر دی گئی ہیں۔ ’کسی طریقے سے یہ سروسز بحال کی گئیں مگر سابق وزیر اعظم نواز شریف کا خطاب شروع ہوتے ہی یہ سروسز ایک بار پھر معطل کر دی گئیں۔‘

اس موقع پر منیزے نے شرکا کو تسلی دی کہ ’ہم کوشش کرتے ہیں کہ انٹرنیٹ بحال ہو جائے‘ مگر دو منٹ بعد ہی منیزے نے اعلان کیا کہ ’تاروں کو کاٹ دیا گیا ہے۔‘

اس کانفرنس کے منتظم عاصمہ جہانگیر لیگل سیل نے اپنے ایک بیان میں ’ملک کے تین بار سابق وزیر اعظم کے خطاب کے دوران موبائل اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی‘ کی مذمت کی ہے۔

بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ نواز شریف کے خطاب کے دوران یہ سروسز معطل ہو گئیں تو پھر انٹرنیٹ پروائیڈر کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے پیغام موصول ہوا کہ یہ سروسز منقطع کر دیں۔

رابطہ کیے جانے کے باوجود پی ٹی اے نے اس دعوے پر ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

عاصمہ جہانگیر کانفرنس کا انعقاد پہلی بار سنہ 2018 میں اور دوسری بار سنہ 2019 میں بھی کیا گیا جبکہ گذشتہ برس کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اس کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکا تھا۔

جب انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب نہیں ہو سکی تو پھر ایسے میں کانفرنس کے منتظمین نے نواز شریف کا خطاب فون پر کرایا۔

خدائے نور ناصر کے مطابق ’جو جوش شرکا نے ویڈیو خطاب کے دوران نواز شریف کی تقریر پر دکھایا تھا وہ ولولہ اور جوش آڈیو تقریر کے دوران دیکھنے کو نہیں ملا۔‘

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button