بازار اور کاروبارافسر اور دفترتازہ ترینریاست اور سیاست

ایران اور افغانستان سے ٹماٹر اور پیاز درآمد کرنے کا فیصلہ

( مائرہ ارجمند ) وزارت تجارت نے ایران اور افغانستان سے پیاز، ٹماٹر درآمد کرنے کی سمری تیار کرلی۔

وزیر تجارت نوید قمر کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں ملک میں پیاز اور ٹماٹر کی دستیابی کا جائزہ لیا گیا۔

ذرائع کےمطابق وزارت تجارت نے ٹماٹر اورپیاز درآمدکرنے کی سمری تیارکرلی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ وزارت تجارت نے ایران اور افغانستان سے پیاز، ٹماٹر  درآمد کرنے کی سمری تیار کی ہے، ان دونوں ممالک کے ساتھ تجارتی انتظامات کے باعث فارن ایکسچینج پربہت کم اثرپڑےگا۔

ذرائع کے مطابق قیمتوں میں کمی کے لیے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد پر لیویز اور ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ سمری منظوری کے لیے فوری طورپر اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ آئندہ تین ماہ تک ٹماٹر اور پیاز کی قلت کا سامنا رہ سکتا ہے، پیاز اور ٹماٹر کی درآمد سے مقامی منڈی میں قیمتوں میں کمی آئے گی۔

اس موقع پر نوید قمر کا کہنا تھا کہ وزرات نیشنل فوڈ سکیورٹی قیمتوں اور دستیابی کے مسئلہ کا جائزہ لیتی رہیں گی۔

گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے سبزیوں کی قلت اور مہنگائی دور کرنے کے لیے بھارت سے تجارت کی تجویز دے دی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سبزیوں کی کمی دور کرنے اور مہنگائی کنٹرول کرنےکے لیے بھارت سےتجارت ہوسکتی ہے تاہم بھارت سے تجارت سے متعلق یہ میرا ذاتی خیال ہے۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سیلاب سے10ارب ڈالرکا نقصان ہوا،صرف ریلیف کے لیے ایک ارب ڈالر درکار  ہیں، سبزیوں کی کمی سے نمٹنے کے لیے سیکرٹری خزانہ اورکامرس کو تجاویز دینےکا کہا ہے، میرا ذاتی خیال ہےکہ غیر معمولی حالات ہیں، اگر بھارت  سے سبزیاں درآمد کرنا  پڑیں تو کریں گے۔

سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آپ کہتے ہیں مجھے وزیراعظم اس لیے بننا ہے کہ پاکستان کو سنواروں ، آپ جب آتے تھے  تو کہتے تھے میں ٹماٹر ، پیاز کی قمیتیں دیکھنے نہیں آیا، کچھ شرم ہوتی ہے،  یہ شرم سے عاری لوگ ہیں۔

مفتاح اسماعیل نےکہا کہ ہم نے سیلز ٹیکس آج بھی زیرو رکھا ہے ،آج میں قیمتیں بڑھاتا ہوں تو  شوکت ترین اور اسدعمر تنقید کرتے ہیں، میری اپنی پارٹی کے لوگ بھی مجھ پر تنقید کرتے ہیں، ہم اپوزیشن میں بھی ملک کو دیوالیہ  نہیں ہونے دیں گے۔

بلوچستان اور سندھ سے پیاز اور ٹماٹر کی ترسیل رکنے کے باعث وسطی و جنوبی پنجاب سمیت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ان کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہوگیا ہے۔

آڑھتیوں کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے ہنگامی بنیاد پر بھارت سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد کو یقینی نہ بنایا تو اس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

پیاز اور ٹماٹر کی فصلیں بلوچستان ، سندھ اور سوات کے علاقوں میں بکثرت کاشت کی جاتی ہیں۔ اگست اور ستمبر کے مہینے ان فصلوں کی کٹائی اور ترسیل کے ہوتے ہیں۔

حالیہ دنوں میں بلوچستان اور سندھ کے سرحدی اضلاع جیکب آباد اور نصیر آباد سے پیاز اور ٹماٹر کی سپلائی شروع ہوئی تھی لیکن دونوں ہی اضلاع اس وقت بدترین سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ کے اضلاع ٹھٹھہ ، بدین اور ٹنڈو الہ یار میں اس سال ٹماٹر کی فصل اچھی ہوئی تھی لیکن یہ فصل سیلاب میں بہہ گئی۔

سوات اور اس کے گردونواح کے علاقوں میں پیاز کی کاشت مکمل ہوچکی ہے اور اس کی کٹائی ماہ اکتوبر اور نومبر میں کی جاتی ہے ، یوں یہ کہا جاسکتا ہے سوات میں پیاز کی فصل تیاری کے مرحلے میں تھی لیکن وہاں بھی سیلاب نے جہاں ہر چیز ملیا میٹ کردی ہے وہیں پیاز کی فصل بھی تباہ ہوچکی ہے۔

بلوچستان اور سندھ سے ترسیل رکنے کے بعد اکتوبر سے دسمبر تک سوات کے علاقے سے بھی پیاز آنے کا اب امکان باقی نہیں رہا جب کہ پنجاب میں پیاز کی کاشت ستمبر اور اکتوبر میں کی جاتی ہے جس کی فصل مارچ اور اپریل میں کاٹی جاتی ہے ۔ اگر حالیہ دنوں میں پیاز کی پنیری زیادہ لگائی جائے تو بھی اس کی فصل پانچ چھ ماہ پہلے نہیں مل سکتی۔

پیاز اور ٹماٹر کا بحران ابھی شروع ہوا ہے تو منڈیوں اور عام دکانوں پر اس کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہو گیا ہے۔

وسطی پنجاب کے اضلاع میں دو ہفتے قبل تک پیاز 80 روپے کلو مل رہا تھا لیکن اب اس کی قیمت اڑھائی سے 300 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے ۔اسی طرح ٹماٹر کی قیمت دو ہفتوں میں 100 روپے کلو سے بڑھ کر 300 روپے کلو ہوگئی ہے۔

بھنڈی ، کدو ، کریلا جنوبی پنجاب کے اضلاع سے ملک کی مختلف مارکیٹوں میں ترسیل کیا جاتا ہے جہاں بعض اضلاع میں فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترسیل کم ہونے کے باعث ان تینوں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور ان کی قیمتیں بھی لگ بھگ ڈبل ہوگئی ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button