تازہ ترینتھانہ کچہریٹریفک اپ ڈیٹ

موٹروے ایم فائیو بہاولپور میں تیل ٹینکر الٹنے سے ڈرائیور ہلاک

( فہد کیانی )بہاول پور کے علاقے لیاقت پور میں موٹر وے ایم فائیو پر پیٹرول سے بھرا ٹینکر الٹ گیا، حادثے میں ٹینکر کا ڈرائیور جاں بحق ہوگیا۔

موٹر وے پولیس کے مطابق ٹینکر میں 48000 لیٹر پیٹرول موجود ہے، جو حادثے کے بعد لیک ہونا شروع ہوگیا۔ کسی بھی بڑے حادثے اور پیٹرول کو بچانے کیلئے حکام نے دوسرا ٹینکر جائے حادثہ پر بلوالیا ہے، جس میں پیٹرول کو منتقل کیا جا رہا ہے۔

موٹر وے پولیس، ریسکیو 1122 اور تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کا عملہ بھی جائے حادثہ پر موجود ہے۔

ڈرائیور سے متعلق پولیس کا کہنا ہے کہ ٹینکر ڈرائیور ٹینکر کے کیبن کے اندر جاں بحق ہوا، جس کی لاش نکال لی گئی ہے۔ ٹینکر کو حادثہ ٹائی راڈ ٹوٹنے کے باعث پیش آیا۔

پیٹرول کی لیکیج کو بند کرنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے، جب کہ متاثرہ روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے ریسکیو آپریشن مکمل ہونے تک بند کردیا گیا ہے۔

حادثہ موٹر وے ون سکھر سے ملتان جانے والی روڈ پر ہوا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سال 2017 میں پنجاب کے ضلع بہاولپور میں تیل سے بھرا ٹینکر الٹنے کے بعد آگ لگنے سے 139 جاں بحق ہوگئے تھے، جب کہ درجنوں افراد جھلس کر زخمی بھی ہوئے۔ یہ حادثہ ضلع بہاولپور کے علاقے احمد پور شرقیہ کے قریب قومی شاہراہ پر علی الصبح پیش آیا تھا۔

آگ لگنے سے وہاں موجود 75 موٹر سائیکلیں، تین کاریں اور رکشہ بھی آگ کی لپیٹ میں آئے اور مکمل طور پر جل گئے تھے۔

ڈی سی او بہاولپور سلیم افضل کا کہنا تھا کہ کراچی سے لاہور جانے والا یہ ٹینکر احمد پور شرقیہ سے آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر تیزرفتاری کے باعث پھسل کر سڑک سے نیچے کھیتوں میں جا گرا اور اس سے تیل رسنا شروع ہو گیا تھا۔، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی قریب آبادی سے لوگوں کی بڑی تعداد اس تیل کو لوٹنے پہنچی اور کسی بھی بڑے سانحے کے اندیشے سے بے خبر رہی۔

ہر عمر کے افراد حادثے کا شکار ٹینکر سے تیل کے ڈبے بھرنے میں مصروف تھے کہ اسی اثنا میں آگ بھڑک اٹھی اور جائے حادثہ پر موجود تمام افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جو جہاں کھڑا یا بیٹھا تیل لوٹ رہا تھا، وہی جل کر خاکستر ہوگیا۔

مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

طبی حکام کے مطابق اس حادثے میں جھلسنے والے افراد میں سے بیشتر کے جسم کا 80 فیصد سے زیادہ حصہ جلا ہوا تھا۔، جب کہ جائے حادثہ سے موصول ہونے والی تصاویر میں ٹینکر کے اردگرد درجنوں سوختہ لاشوں کو دیکھا جا سکتا تھا۔ طبی حکام کا کہنا تھا کہ ایسی لاشوں کی شناخت صرف ڈی این اے سے ہی ممکن ہو سکی تھی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button