وزیراعظم کے خطاب کے دوران بہت سے وزراء جلسہ گاہ سے روانہ ہو گئے

( رضا ہاشمی) وزیراعظم کے خطاب کے دوران بہت سے وزراء جلسہ گاہ سے روانہ ہو گئے ، خطاب کی یکسانیت اور جعلی پن سے عوام ہی نہیں شائد عمران خان کے قریبی رفقا بھی برداشت نہ کر پائے اور انہوں نے جلسہ گاہ سے رخصت ہو جانے ہی میں عافیت جانی۔
دوران خطاب پنڈال چھوڑ جانےوالوں میں، مراد سعید ،خسرو بختیار، علی امین گنڈا پور ، امین اسلم ، علی اعوان اور فواد چوہدری شامل ہیں۔ عمران خان کو تنہا چھوڑ جانے والوں میں وزیر اعلی خیبرپختونخواہ محمودخان بھی شامل ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کے خلاف بیرونی سازش ہو رہی ہے، اپوزیشن کی سازش کا کئی ماہ پہلے سے پتا تھا، میرے پاس ثبوت ہیں، میرے پاس خط بھی ہے۔
پریڈ گراونڈ اسلام آباد میں ’امر بالمعروف‘ جلسے سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کیا جان بھی جاتی ہے تو جائے لیکن میں انہیں کبھی معاف نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ دعویٰ کرتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں ساڑھے 3 سال میں کسی حکومت نے ایسی پرفارمنس نہیں دی، جو ہم نے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں معاشی ترقی پر اپوزیشن دنگ رہ گئی ہے، ٹیکسٹائل انڈسٹری ریکارڈ ایکسپورٹ کر رہی ہے، ہم نے ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے ٹیکس زیادہ اکٹھا ہونے پر عوام کو پٹرول، ڈیزل پر 10 روپے بڑھانے کے بجائے کم کیے، بجلی کی قیمت بھی کم کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ جیسے عوام کو پٹرول، ڈیزل اور بجلی پر سبسڈی دی، یقین دلاتا ہوں، امیروں سے ٹیکس اکٹھا کروں گا اور آئندہ بھی عوام پر پیسا خرچ کروں گا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ مجھے بھی بڑی دیر تک پاکستان کا نظریہ نہیں پتا تھا، 18 سال کی عمر میں باہر گیا، وہ فلاحی ریاست دیکھی، 25 سال سے اپنے نظریے پر کھڑا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ایک ہی راستہ ہے کہ اگر حکومت پسند نہیں تو استعفیٰ دے دو۔
ان کا کہنا تھا کہ 25 کروڑ سامنے رکھ کر کہا کہ ضمیر جاگ گیا تو یہ قوم نہیں مانے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ جب موقع ملتا ہے تو حکومت گرانے کی کوشش کرتے ہیں، یہ کوئی خاص مخلوق ہے کہ ان کو سب کچھ معاف کرنا چاہیے، پرویز مشرف نے اس ملک پر جرم کیا کہ اپنی حکومت بچانے کے لیے ان چوروں کو این آر او دیا۔
انہوں نے کہا کہ جو مرضی یہ کرلیں، حکومت جاتی ہے جائے، جان جاتی ہے تو جائے کبھی ان کو نہیں چھوڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون اور انصاف سے بالاتر ایک خلیفہ بھی نہیں ہوسکتا، آج دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں ان کے وزیراعظم کے سامنے انصاف مل سکتا ہے، نہیں مل سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی کا نالہ لئی کا منصوبہ بن رہا ہے، شہروں کو روکیں گے، سارے بڑے شہروں کے ماسٹر پلان بنائیں گے، بجلی، سیوریج سمیت ماسٹر پلان دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج سے 11 سال پہلے بلوچستان کے ریکوڈک کے منصوبے پر 2 ہزار ارب روپے کا جرمانہ ہوا تھا، ان دونوں کی حکومتیں آئی اور گئیں کچھ نہیں کر سکے لیکن یہ میری حکومت اور میری ٹیم نے 3 سال مسلسل مذاکرات کیے اور ہم نے 2 ہزار ارب کا جرمانہ ختم کیا اور اس کمپنی کو واپس پاکستان لئے، جو پاکستان میں 9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کے لوگوں کو ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں رینٹل کے منصوبے پر 200 ارب روپے کا جرمانہ ہوا تھا، ترک کمپنی تھی، میں نے صدر اردوان سے بات کی اور 200 ارب کا جرمانہ ختم کیا۔