افسر اور دفترتازہ ترینروزگارورلڈ اپ ڈیٹ

ایلون مسک نے ٹوئٹر کے 75 فیصد ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کر لیا

(سوجھل مہتاب)دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ کو خریدنے کے معاہدے میں 75 فیصد ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایلون مسک نے ’ٹوئٹر‘ خریدنے کے 44 ارب ڈالر کے معاہدے میں ممکنہ طور پر سرمایہ کاروں کو بتایا ہے کہ وہ اپنے 7,500 ملازمین میں سے تین چوتھائی کو فارغ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

امریکی اخبار کے مطابق دستاویزات سے پتہ چلا ہے کہ آنے والے کچھ ماہ میں ٹوئٹر کے ملازمین کو نوکری سے برخاست کردیا جائے گا، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کمپنی کا مالک کون ہے۔

دستاویزات کے مطابق ٹوئٹر کی موجودہ انتظامیہ نے آئندہ سال کے آخر تک کمپنی کے ملازمین کی تنخواہوں میں سے تقریباً 800 ملین ڈالر کم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

امریکی اخبار کے مطابق ملازمین کی تنخواہوں میں اتنی بڑی کٹوتی کا مطلب یہی ہے کہ تقریباً ایک چوتھائی ملازمین کو نوکری سے فارغ کردیا جائے گا۔

رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا کمپنی نے اپنے ملازمین کو بتایا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر برطرفی کا منصوبہ نہیں بنا رہے لیکن دستاویزات میں شواہد ملے ہیں کہ ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کو خریدنے کی خواہش سے قبل ہی کمپنی کی جانب سے عملے کو نکالنے اور انفرا اسٹرکچر کے اخراجات میں کمی کے منصوبے پر کام جاری تھا۔

واضح رہے کہ ایلون مسک نے مئی میں ٹوئٹر کی خریداری کے معاہدے سے دستبردار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ٹوئٹر انتظامیہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جعلی اکاؤنٹس کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی، بعد ازاں دونوں فریقین کے درمیان معاملہ عدالت میں گیا تھا۔

دوسری جانب رواں ماہ کے اوائل میں ایلون مسک نے کہا تھا کہ وہ اصل شرائط پر معاہدے کو آگے بڑھائیں گے۔

ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر پر مواد سے متعلق رائج پالیسیوں کے بارے میں کھل کر تنقید کی جاتی رہی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اس حوالے سے قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ وہ ٹوئٹر کے مواد سے متعلق قواعد میں ترمیم کر سکتے ہیں اور معطل کیے جانے والے اکاؤنٹس کی واپسی بھی ہو سکتی ہے، جیسے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ۔

جب ٹوئٹر بورڈ نے ایلون مسک کی پیشکش منظور کی تو انھوں نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آزادی اظہارِ رائے ایک فعال جمہوریت کی ‘بنیاد’ ہے، اور ٹوئٹر ‘ڈیجیٹل چوراہا ہے جہاں انسانیت کے مستقبل کے لیے اہم معاملات پر بحث ہوتی ہے۔’

اس سے قبل ایلون مسک اپنا تعارف ‘اظہارِ آزادی رائے کے علمبردار’ کے طور پر کرواتے رہے ہیں تاہم اس حوالے سے ان کا تاثر یا خیال ہے کیا، یہ واضح نہیں ہے۔

برطانوی حکومت اور یورپی کمیشن دونوں نے ہی مسک کو یاد دہانی کروائی ہے کہ انھیں ٹوئٹر صارفین کے حقوق کا دفاع کرنا ہے۔

مسک کے ٹوئٹر خریدنے کی خبر نے امریکہ میں سیاسی آرا کو تقسیم کر دیا ہے۔ دائیں بازو کے سیاسی نظریات رکھنے والے افراد جنھیں محسوس ہوتا ہے کہ ان کے ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز غیر منصفانہ انداز میں پیش آتے ہیں، نے اس خبر پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔

تاہم بائیں بازو کے سیاسی نظریات رکھنے والے افراد اس حوالے سے تنقید کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ڈیموکریٹ سینیٹر الزبتھ وارن نے اسے ‘جمہوریت کے لیے خطرناک’ قرار دیا ہے۔

انھوں نے ماضی میں ایسے افراد کو بھی بلاک کیا ہے جنھوں نے انھیں یا ان کی کمپنیوں کے بارے میں تنقید کی ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button