بلوچستان میں سپیشل پروٹیکشن یونٹ کا قیام

(مانیٹرنگ ڈیسک)بلوچستان کابینہ نے صوبے میں غیر ملکی شہریوں اور منصوبوں کی سیکورٹی کیلئے سپیشل پروٹیکشن یونٹ کے قیام سمیت متعدد منصوبوں کی منظوری دیدی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت اجلاس میں محکمہ داخلہ و قبائلی امور کی جانب سے غیر ملکی شہریوں اور منصوبوں کی سیکورٹی کیلئے سپیشل پروٹیکشن یونٹ کے قیام کےلیے پیش کئے گئے مسودے کی منظوری دیدی گئی۔
کابینہ نے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کو مزید فعال بنانے اور وسعت دینے کے ایجنڈے کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ ان منصوبوں کیلئے وفاقی حکومت سے بھی مالی معاونت کا حصول بھی یقینی بنایا جائے گا۔
کابینہ نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے کسانوں کو سبسڈی پر گندم کے بیجوں اور کھاد کی فراہمی کیلئے 2.20ارب روپے کے اجراء کی منظوری دی جبکہ بلوچستان ٹریفک انجینئرنگ بیورو کے قیام کی تجویز کو بھی منظور کرلیا۔
صوبائی کابینہ نے کوئٹہ میں فورنسک سائنس لیبارٹی کے قیام کے منصوبے کو پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کی بجائے محکمہ داخلہ کے زیر انتظام کرنے کی منظوری بھی دیدی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کابینہ کے فیصلوں پر عملدرآمد میں تاخیر پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ کے فیصلوں پر ان کی روح کے مطابق عملدرآمد ہر متعلقہ محکمہ کی ذمہ داری ہے اور حوالے سے کسی قسم کی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
صوبائی کابینہ نے سی ٹی ڈی کو مزید فعال بنانے اور وسعت دینے کے منصوبے کی منظوری بھی دی ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پولیس کی کابینہ کو سی ٹی ڈی کی کارکردگی پر بریفنگ سی ٹی ڈی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قابل قدر کارکردگی کا حامل ادارہ ہے سی ٹی ڈی دہشت گردوں کے خلاف تمام کاروائیاں آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کرے۔وزیراعلءکی ہدایت ۔اگر کوئی بے گناہ کسی کاروائی کی زد میں آتا ہے تو ادارے اور حکومت کی بد نامی اور عوام میں بد دلی پیدا ہوتی ہے وزیراعلءکی منشیات کے خلاف پولیس کے اقدامات کی تعریف کی۔
یاد رہے کہ مئی 2022 میں بلوچستان حکومت نے انکشاف کیا تھا کہ صوبے میں دہشت گردی کا نیٹ ورک یورپ اور خلیجی ریاستوں سے چلایا جارہا ہے جو خاص طور پر خواتین کو اپنے دہشت گردی کے نیٹ ورک میں بھرتی کر رہے ہیں۔
ترجمان بلوچستان حکومت فرح عظیم شاہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھاکہ یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ ریاست مخالف عناصر بیرون ملک سے آپریٹ کر رہے ہیں جو نہ صرف پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں کی سرپرستی کر رہے ہیں بلکہ دہشت گردوں کی تربیت اور ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی نگرانی بھی کر رہے ہیں۔
ترجمان بلوچستان حکومت نے زور دیا تھا کہ بلوچستان کے کاز کا خیال رکھنے والوں کو یہاں کے لوگوں کی حقیقی معنوں میں خدمت کرنے کے لیے گھر واپس آنا چاہیے، حقیقی بلوچ اپنی خواتین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں کر سکتے۔
قبل ازیں پولیس کے محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے منسلک ہائی وے پر غیر ملکیوں کے قافلے پر خودکش حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار خاتون کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا۔
یاد رہے کہ کراچی یونیورسٹی کے قریب گزشتہ مہینے ایک خاتون نے چینی باشندوں کی گاڑی پر خودکش حملہ کیا تھا، بعد میں کالعدم تنظیم بی ایل اے نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، خاتون مجید برگیڈ کا حصہ تھیں۔