افسر اور دفترتازہ ترینریاست اور سیاستقومی

دریائے راوی بھارتی ریلے سے بپھر گیا، لاہور کے مضفاتی علاقوں کے ڈوبنے کا خشدشہ، راوی اور دیگر ندی نالوں کی تازہ ترین صورتحال

( اسیس مہتاب ) بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے سبب دریائے راوی میں جسر کے مقام پر طغیانی ، 61 ہزار کیوسک پانی کا ریلا علاقے سے گزر رہا ہے ۔

ذرائع کے مطابق پانی کے  ریلے سے شاہدرہ، چوہنگ، پھول نگر، ساہیوال اور چیچہ وطنی کے دریا سے ملحقہ علاقے متاثر ہونے کا خدشہ ہے اس لیے  شہری محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں۔

ڈی سی لاہور عمر شیر چٹھہ کی جانب سے دریائے راوی لاہور کے نواحی علاقوں میں مساجد سے اعلانات ہونا شروع کچی آبادی کے مکینوں کو فوری علاقے خالی کرنے کا حکم آبادیوں کو تنبیہ کی جاتی ہے کہ فوری علاقہ خالی کردیں۔

سرکاری اعلانات میں کہا جا رہا ہے کہ لاہور دریائے راوی میں انڈیا کی جانب سے 170000 کیوسک پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے راوی کے کنارے قائم خانہ بدشوں کی بستیاں ابھی تک قائم ہیں ڈی سی لاہور کا حفاظتی انتظامات کے جائزے کے بعد بھی کوئی ہنگامی کیمپ نا لگ سکا۔

دریائے راوی میں پانی کی سطح بلند ہونے پر متعدد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ ڈی سی نارووال کا کہنا ہے کہ ہرقسم کی سیلابی صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔ تمام اداروں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

بھارتی آبی جارحیت سے تباہی کے بعد کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع اور سیکڑوں ایکڑ پر کاشت کی گئی دھان کی فصل تباہ ہوگئی ہے۔

امدادی ٹیموں کے مطابق ریسکیو 1122 پانی میں پھنسے علاقہ مکینوں کو نکالنے میں مصروف ہے۔ اس دوران جانوروں کیلئے موبائل ویٹنریری اسپتال بھی قائم کیا گیا ہے۔ سیلابی صورت حال کے باعث فی الحال کسی قسم کے جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ ضلع بھر کے تمام ادارے ایمرجنسی فلڈ کے لیے تیار ہیں۔

راجن پورمیں رود کوہی سیلاب سے کئی شہریوں کا راجن پور شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے اور درجنوں دیہات سیلاب کے باعث زیر آب آگئے ہیں۔

دوسری جانب سیالکوٹ اور گوجرانوالا کے قریب نالہ ڈیک میں 41 ہزار کیوسک کے ریلے نے  تباہی مچادی، درجنوں دیہات ڈوب گئے ، اس کے علاوہ دریائے چناب میں طغیانی کے باعث ہیڈ تریموں کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

کوہ سلیمان پر طوفانی بارشوں کے بعد بڑے سيلابی ريلوں نے ڈيرہ غازی خان اور تونسہ میں بھی تباہی مچا دی ہے، جہاں لوگ بے یارومددگار امداد کے منتظر ہیں۔ متاثرین نے کہا ہے کہ انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے نقصان ہو رہا ہے۔

منگروٹھہ کی شہری آبادی کئی کئی فٹ پانی میں ڈوبی ہوئی ہے۔ صورت حال اس حد تک خراب ہے کہ متاثرین کو اپنے پیاروں کی تدفین کیلئے میت اٹھائے سیلابی ریلوں سے گزرنا پڑ رہا ہے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق درہ کوہ سلطان سے برآمد ہونے والے 1 لاکھ کیوسک سے زاٰئد کے سیلابی ریلوں نے کئی دیہات ڈبو دیئے ہیں۔

اس سے قبل سال 2010 میں درہ کاہ سلطان میں 74000 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ گزرا تھا، تاہم اس سال ریکارڈ سیلابی ریلہ گزر رہا ہے۔

وسطی اور جنوبی پنجاب کے علاوہ سندھ کے ضلع دادو میں کھیر تھر کے پہاڑی سلسلے اور کاچھو میں بارش کے بعد ندی نالوں میں طغیانی سے سیلابی ریلا کاچھو میں داخل ہوگیا، جہاں جزوی طور پر بحال زمینی رابطے پھر منقطع ہوگئے۔

چترال شہر اور مضافات میں گزشتہ رات سے وقفے وقفے سے موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، جہاں اپر اور لوئر چترال کے اضلاع کے مختلف ندی نالوں میں سیلابی ریلے سے متعدد وادیوں کی رابط سڑکیں اور پل سیلاب برد ہوگئے ہیں، جب کہ کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

گزشتہ رات سے بارشوں کے نتیجے میں اپر چترال کے میراگرم نمبر ایک میں رابط سڑک اور جیب ایبل پل 

سیلاب برد ہونے کی وجہ سے بونی اور مستوج کے درمیان ٹریفک معطل ہے۔ اپر چترال کے کھوت ویلی میں سیلاب آنے سے کھڑی فصلوں اور باغات کو شدید نقصان پہنچا ہے اور سیلابی ریلہ متعدد گھروں کے اندر داخل ہوگیا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button