بریکنگ

خاتون اول کے سابق شوہر اور بیٹوں کا مبینہ طور پر پیدا کردہ کھاد کا بحران، کسانوں پر پولیس کا تشدد

( شہزاد وٹو ) وسطی پنجاب میں کھاد کے حصول کے لئے لائینوں میں لگے کسانوں پر پولیس کی جانب سے تشدد کے افسوسناک واقعات منظر عام پر آ رہے ہیں۔ گزشتہ روز ضلع اوکاڑہ کی تحصیل دیپالپور کے قصبہ بصیر پور میں یہ مناظر دیکھے گئے اور آج پاکپتن میں کسانوں کو پولیس نے ڈنڈوں کے ساتھ مارا ۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی اہلیہ بشری مانیکا کے سابق شوہر اور بیٹوں نے مبینہ طور پر وزیر اعظم عمران خان کے آشیرباد کیساتھ وسطی پنجاب کے پانچ اضلاع میں اپنی ریاست قائم کر لی ہے ۔ جہاں بیوروکریسی سے لے کر اعلی پولیس افسر تک انکی خوشنودی حاصل کئے بغیر ملازمت جاری نہیں رکھ سکتے۔ وزیر اعظم نے خاور مانیکا کو یہ اختیارات ان اضلاع میں ن لیگ کا قلع قمع کرنے کے لئے دے رکھے ہیں اسی وجہ سے خاور مانیکا اور انکے بیٹے زمین پر ناخدا بنے ہر جائز اور ناجائز دھندے میں ملوث پائے جا رہے ہیں۔ جن میں سے ایک دھندہ کھاد کی بلیک مارکیٹنگ کا بھی ہے ۔

وسطی پنجاب میں اسوقت کھاد کا شدید بحران چل رہا ہے کسانوں کو گندم کی فصل کے لئے کھاد نہیں مل رہی ۔ کسانوں کی سب سے بڑی تنظیم کسان اتحاد جو گزشتہ دور حکومت میں آئے روز پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنے دیا کرتی تھی خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ کسان اتحاد کا سب سے بڑا دھڑا پی ٹی آئی کا سپورٹر ہے اور بہت سے علاقوں میں خود کھاد کی بلیک مارکینٹنگ میں براہ راست ملوث ہے ۔

پاکپتن کی ایک اور کسان نمائندہ تنظیم کسان اکتھ اور کسان اتحاد کے تحریک انصاف مخالف دھڑوں نے مسلسل احتجاج کے بعد انتظامیہ کو اس امر پر مجبور کر دیا کہ کھاد چور ڈیلروں کا مافیا چند سو بوری کھاد کنٹرول ریٹ پر روزانہ کی بنیاد پر کسانوں کو فروخت کرے گا جس کے لئے ضلعی انتظامیہ نظم و نسق کا انتظام کرے گی ۔ اسی نظم و نسق کے انتظام کے دوران انتظامیہ کی جانب سے ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار کسانوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے پنجاب میں پارلیمانی لیڈر و جنرل سیکرٹری وسطی پنجاب سید حسن مرتضی نے بصیر پور میں کسانوں پر ہونے والے تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت بھی کی تھی ۔

ذرائع کے مطابق خاور مانیکا اور انکے بیٹے ، پاکپتن ، ساہیوال ،قصور اوکاڑہ اور بورے والا کے اضلاع میں سیاہ و سفید کے مالک ہیں اور وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار ان کے خلاف 20 یا 21 گریڈ کے افسران کی بات بھی نہیں سنتے اور انہیں کہتے ہیں کہ اختیارات کے مالک خاور مانیکا ہیں۔ جو افسر انکی دل آزاری کرے گا وہ انہی سے معافی مانگے گا اور معافی مل جانے کی صورت ہی اپنی نوکری کر سکے گا ۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button