حبیب جالب ہتک عزت کے مقدمہ کی پہلی سماعت ، آفتاب اقبال کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے اخبار میں اشتہار دینے کے احکامات جاری کر دیئے

( رضا ہاشمی ) عوامی شاعر حبیب جالب کے خلاف ہرزہ سرائی پر اینکر پرسن آفتاب اقبال کے خلاف عزت ہتک کیس کی پہلی سماعت گزشتہ روز لاہور کی ضلعی عدالت میں ہوئی ۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج محترمہ ثمینہ حیات نے مقدمہ کی سماعت کی۔
آفتاب اقبال یا انکا کوئی وکیل عدالتی نوٹس وصول ہونے کے باوجود مقدمہ کی پیروی کے لئے پیش نہیں ہوا جسکے بعد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج ثمینہ حیات نے ضابطہ کی کارووائی کرتے ہوئے ، اینکر پرسن آفتاب اقبال کو بعذریہ اخباری اشتہار مطلع کرنے کے احکامات جاری کیے اور مقدمہ کی اگلی سماعت کی تاریخ 4 اپریل مقرر کر دی ۔
یاد رہے کہ 26 فروری کو لاہور کی ضلعی عدالت نے آفتاب اقبال کے خلاف درخواست سماعت کے لئے منظور کی تھی جس میں درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیاتھا کہ سماء نیوز سے منسلک اینکر پرسن آفتاب اقبال نے گزشتہ جنوری 2022 میں اپنے ایک پروگرام میں عوامی شاعر حبیب جالب کیخلاف ہرزہ سرائی کی جس سے جمہوریت پر یقین رکھنے والے کروڑوں پاکستانیوں کے جذبات مجروع ہوئے۔حبیب جالب کی صاحبزادی اور عوامی حلقوں کی جانب سے بار بار مطالبہ کے باوجود آفتاب اقبال نے حبیب جالب کے حوالے سے ادا کئے گئے نامناسب الفاظ پر معافی نہیں مانگی۔ اسکے علاوہ ایک اور پروگرام میں عظیم عوامی شاعر کے بارے میں ادا کئے گئے الفاظ کو دہراتے ہوئے آفتاب اقبال نے مانا کہ انہوں نے جو الفاظ بولے وہ ان پر قائم ہیں ۔ دوران دلائل درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کے روبرو بتایا کہ آفتاب اقبال نے یہ بھی مانا کہ انہوں نے حبیب جالب کے بارے میں جو کچھ کہا اس سے انہیں بہت ریٹنگ ملی ہے اور انکے متنازعہ یو ٹیوب پروگرام کو ہزاروں بار دیکھا گیا جس سے انکے حق میں بہت اچھے مالی نتائج برآمد ہوئے۔


طاہرہ جالب کے وکیل اور ہیومن رائٹس سوسائٹی آف پاکستان کی لیگل کونسل کے صدراشتیاق اے چوہدری نے لاہور 42 نیوز سے خصوصی گفتگو کے دوران بتایا کہ آفتاب اقبال کو نوٹس موصول ہو چکا ہے جسکا ثبوت بھی عدالت کے روبرو ہے لیکن مذکورہ اینکر نے نوٹس وصول ہونے کے باوجود عدالت میں پیش نہ ہو کر قانون سے روگردانی کی ہےجس پر انہوں نے عدالت کو تادیبی کارروائی کی درخواست کی اور عدالت نے اخبار میں اشتہار دینے کے احکامات کے ساتھ سماعت کی اگلی تاریخ 4 اپریل مقرر کر دی ہے۔