تازہ ترینموسم

سوات میں موسم سرما کی پہلی برف باری

( اسد شہسوار ) سوات میں موسم سرما کی پہلی برفباری، پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی ۔

موسم سرما کی آمد آمد ہے ،وفاقی دارالحکومت میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی جس سے موسم خوشگوار ہوگیا ۔

وادی کالام کے علاقہ مٹلتان باٹین کی پہاڑی پر موسم سرما کی پہلی برفباری ہوئی، جس سے موسم سرد ہو گیا،برفباری سے پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی ہے۔

وادی کالام کے علاقہ مٹلتان باٹین کی پہاڑی پرموسم سرما کی پہلی برفباری ہوگئی جبکہ اس سے متصل میدانی علاقوں میں بارش کے باعث پہاڑی علاقوں میں موسم سرد ہوگیا۔ 

تفصیلات کے مطابق بالائی علاقوں میں شدید ژالہ باری سے کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی اور دیرلویر میں تیز بارش کی وجہ سے رابطہ سڑکیں پانی میں بہہ گئیں جبکہ دریائے پنچکوڑہ میں نچلے درجے کا سیلاب آیا ہے

دیرمیں گزشتہ 4 گھنٹوں سے تیز ہواوں کے ساتھ بارش کاسلسلہ جاری ہے۔

جبکہ ہفتے کی شب کو اسلام آباد، راولپنڈی اور گرد و نواح کے علاقوں میں موسلادھار بارش اور ژالہ باری ہوئی، جس سے ان علاقوں کا موسم بھی سرد ہو گیا۔ جبکہ محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشترعلاقوں میں موسم خشک جبکہ وسطی و جنوبی علاقوں میں گرم رہے گا۔ تاہم بالائی خیبر پختو نخوا،خطہ پوٹھوہار، اسلام آباد، کشمیر اور گلگت بلتستان میں چند مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ اس دوران بالائی خیبر پختونخوا میں چند مقامات پر موسلادھار بارش ہو سکتی ہے۔

اس برس عید کے موقعے پر خیبرپحتونخوا کی حکومت نے سیاحوں کی سہولت کے لیے خصوصی انتظامات کا دعویٰ کیا تھا اور حکومت کا کہنا ہے کہ اس برس 20 لاکھ افراد نے صوبے میں مختلف پرفضا مقامات کا رخ کیا۔

سوات اس برس سیر و تفریح کے شوقین افراد میں اس لیے زیادہ مقبول رہا کیونکہ وہاں تک رسائی کے لیے سوات موٹر وے کو عید سے قبل کھول دیا گیا اور جس کا نتیجہ مالاکنڈ کی انتظامیہ کے مطابق تقریباً ڈیڑھ لاکھ گاڑیوں اور 10 لاکھ افراد کی آمد کی صورت میں نکلا۔

گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مطابق چار لاکھ سیاح گلیات کے علاقے میں آئے جبکہ کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مطابق وہاں آنے والے افراد کی تعداد دو لاکھ کے لگ بھگ تھی۔

ایس پی ٹریفک پولیس ایبٹ آباد اشتیاق خان کے مطابق عید کی چھٹیوں کے دوران روزانہ تقریباً ایک لاکھ گاڑی ایبٹ آباد کی حدود میں داخل ہوئی جس میں سے 20 ہزار کے قریب نے گلیات کا رخ کیا جبکہ بقیہ میں سے اکثریت کی منزل شمالی علاقہ جات تھی۔

مری ٹریفک پولیس کے مطابق ان چھٹیوں کے دوران 85 ہزار سے زیادہ گاڑیاں مری کی حدود میں داخل ہوئیں اور ان میں سے 60 ہزار گاڑیاں سیر و تفریح کے بعد راولپنڈی، اسلام آباد اور گلیات، ایبٹ آباد کی طرف واپس گئیں۔

پاکستان کے ان تفریحی مقامات پر سیاحوں کی تعداد کے تناسب سے رہائش گاہوں کی عدم موجودگی کا نتیجہ ایسے ہوش ربا کرایوں کی شکل میں برآمد ہوا جن کی ادائیگی متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے بس کی بات نہ تھی۔

ناران اور کاغان کے درمیانے اور چھوٹے درجے کے ہوٹلوں کا کرایہ سات ہزار سے شروع ہو کر پہلے 15 ہزار اور سیزن کے عروج پر20 ہزار تک چلا جاتا ہے جبکہ بڑے ہوٹل اس دوران 15 ہزار سے لے کر 30 ہزار فی رات کرایہ لیتے رہے۔

یہاں تک کہ کیمپنگ کے لیے ٹینٹ اور جگہ کا کرایہ بھی تین ہزار سے لے کر دس ہزار روپے تک رہا۔

سوات سے مقامی ذرائع کے مطابق وہاں بھی درمیانے اور چھوٹے درجے کے ہوٹلوں اور گیسٹ ہاوسز کا عید کی چھٹیوں میں کرایہ چار ہزار سے لے کر چھ ہزار روپیہ تک رہا جبکہ بڑے اور لگژری ہوٹل یومیہ آٹھ ہزار سے 20 ہزار روپیہ تک کرایہ وصول کرتے رہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button