افسر اور دفترتازہ ترینقومی

سیلاب کی تباہ کاریاں،مزید 22 افراد لقمہ اجل بن گئے

( شیتل ملک) سیلابی رہلے گزر گئے لیکن تباہی چھوڑ گئے، سیلاب زدہ علاقوں میں تاحد نگاہ صرف بربادی ہی بربادی نظر آرہی ہے، متاثرہ علاقوں میں مزید 22 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔

تفصلات کے مطابق سیلاب متاثرہ علاقوں میں ہر طرف تباہی و بربادی کی نظر آرہی ہے، ٹوٹے گھر، تباہ حال سڑکیں، ڈوبی فصلیں جگہ جگہ المناک مناظر ہیں، اکثر مقامات پر ابھی بھی کئی کئی فٹ پانی موجود ہے جبکہ اس ساری صورتحال میں متاثرین بے بس نظر آتے ہیں، سیلاب متاثرہ علاقوں میں تعفن اور وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں جبکہ ادویات بھی ناپید ہو چکی ہیں۔

دوسری جانب ملک بھر میں سيلاب کى تباہ کاريوں سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 22 افراد جان کی بازی ہار گئے، جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 1508 جبکہ زخمیوں کی تعداد 12 ہزار 758 تک پہنچ گئی ہے۔

این ڈی ایم اے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں مزید 13، سندھ میں 8 جبکہ خیبر پختونخوامیں 1 شخص سیلاب سے جاں بحق ہوا ہے۔

ملک بھر میں مزید 36 ہزار 547 گھروں کو بھی نقصان پہنچا جسکے بعد متاثر گھروں کی مجموعی تعداد 18 لاکھ 17 ہزار 550 ہوگئی ہے۔

این ڈی ایم اے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 390 پل اور 12 ہزار 718 کلومیٹر سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے جبکہ 9 لاکھ 27 ہزار 543 مويشی بھی سیلابی ریلوں میں بہہ گئے ہیں۔

ورلڈ ویدر آٹریبیوشن گروپ میں کلائمیٹ ماہرین کی بین الاقوامی ٹیم کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنعتی دور کی انسانی سرگرمیوں نے عالمی حرارات کو 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھایا۔

رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تغیر نے سندھ اور بلوچستان کے لیے 5 روزہ مجموعی بارش کو 50 فیصد تک بڑھایا، موجودہ موسمی حالات میں کسی بھی سال اس طرح کے واقعات ہونے کا ایک فیصد امکان تھا، انسان کے پیدا کردہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کے بغیر ایسے واقعات کا امکان کم ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 1400 افراد جاں بحق اور 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے جبکہ ایک کروڑ 70 لاکھ گھر تباہ ہوئے اور بڑے پیمانے پر فصلوں کو بھی نقصان پہنچا۔

بین الااقوامی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شدید متاثرہ علاقوں میں حالیہ دہائیوں میں 75 فیصد تک زیادہ بارشیں ہوئیں، سندھ اور بلوچستان میں ریکارڈ سطح کی بارشوں کی ممکنہ وجہ انسانی سرگرمیاں ہیں، اس کا مطلب ہے موسمیاتی تغیر نےشدید بارشوں کے امکان کو بڑھا دیا، تاریخی طور پر پاکستان میں مون سون بارشوں میں بڑے تغیرات ہیں۔

موسمیاتی ماہرین نے کہا ہے کہ اس وجہ سے یہ نتیجہ اخذ کرنا ممکن نہیں کہ انسانی کی پیدا کردہ حرارت نے 60 روزہ مجموعی بارش میں کتنا حصہ ڈالا ہے، پاکستان میں وہی ہوا جس کا امکان سال سے موسمیاتی پیش گوئیوں میں ظاہر کیا جا رہا تھا، یہ تاریخی ریکارڈ سے بھی مطابقت رکھتا ہے کہ جب سے انسان نے بڑے پیمانے پر زہریلے گیسز کا اخراج شروع کیا خطے میں شدید بارشوں میں ڈرامائی اضافہ ہوا۔

عالمی ادارہ موسمیات کے مطابق دنیا میں موسم سے متعلق سانحات 50 سالوں کے دوران 5 گنا بڑھے، موسمی سانحات میں اوسطاً روزانہ 115 اموات ہوتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button