افسر اور دفترتازہ ترینتعلیم و صحتٹریفک اپ ڈیٹریاست اور سیاستقومی

سیلاب کے بعد وبائیں پھوٹنے سے 50 لاکھ افراد بیمار ہو سکتے ہیں، ماہرین

( شیتل ملک ) ماہرین صحت اور فلاحی اداروں نے تخمینہ لگایا ہے کہ ملک کے سیلاب زدہ علاقوں میں 50 لاکھ افراد کے بیمار ہونے کا خدشہ ہے۔

وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے مطابق چند ہفتوں میں لاکھوں افراد آلودہ پانی، مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں سے متاثر ہوں گے۔

ڈاکٹر شہزاد علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے اب تک 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سیلابی علاقوں میں ٹائیفائیڈ، ہیضے کی مشترکہ ویکسین ہر شخص کو لگائی جائے۔

ماہر امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول نے کہا ہے کہ سیلابی علاقوں میں ڈینگی، ملیریا، خسرہ، پولیو پھیلنے کے امکانات کئی گنا بڑھ گئے ہیں،سیلاب سے متاثرہ بچوں میں ویکسینیشن کیلئےفوری اقدامات کیےجائیں۔

الخدمت ہیلتھ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر سیلاب زدگان کے علاج کیلئے ایک ارب روپے کی دوائیں درکار ہیں۔

الخدمت ہیلتھ فاؤنڈیشن نے کہا کہ درکار ادویات، اشیاء کی لسٹ بنالی ہے، اس کے علاوہ ادویات عطیہ نہ کریں۔

الخدمت فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ ادویات کی لسٹ پاکستان ہیلتھ سسٹم فارماسسٹس کی مشاورت سے بنائی ہے۔

پی ڈی ایم اے سندھ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں3 افراد سندھ میں سیلابی صورتحال کے سبب جان کی بازی ہار گئے۔

پی ڈی ایم اے سندھ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ جاں بحق تینوں افراد کا تعلق دادو سے ہے اور یہ تینوں مرد ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مون سون کے آغاز سےاب تک سندھ بھر میں405 افراد جاں بحق اور 1 ہزار 74 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے سندھ نے کہا کہ جاں بحق ہونے والوں میں 154مرد، 69 عورتیں اور 160بچے شامل ہیں۔

مون سون کے آغاز سے اب تک 1 ہزار 74 افراد مختلف حادثات میں زخمی ہوئے ہیں جبکہ زخمیوں میں 617 مرد ، 257 عورتیں اور 200 بچے شامل ہیں۔

دادو میں گیسٹرو میں مبتلا نوجوان جان کی بازی ہار گیا۔ سیلاب کے باعث قبرستان زیرِ آب آنے کی وجہ سے نوجوان کی گھر میں ہی میں تدفین کرنا پڑی۔

سندھ میں 2 روز میں مختلف بیماریوں سے متاثرہ افراد کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 3 لاکھ 4 ہزار سے زائد افراد گیسٹرو، جلدی امراض، ڈینگی، ملیریا اور ڈائریا میں مبتلا ہوگئے۔

دوسری جانب ضلع ٹانک میں ہیٹ اسٹروک، ہیضہ اور پیٹ کی دیگر بیماریاں عام ہوگئیں جبکہ سانپ اور بچھو کے کاٹنے کے کیسز میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

بلوچستان کے علاقے نصیرآباد میں بھی سڑکوں پر پناہ لیے سیلاب زدگان اپنے بچوں کے لیے خوراک اور دواؤں کے منتظر ہیں۔

پاکستان سوسائٹی آف ہیلتھ سسٹم فارماسسٹس کی جاری سفارشات کے مطابق سیلاب متاثرہ علاقوں میں اینٹی بایوٹکس، بخار کم کرنیوالی ادویات، اینٹی ملیریل ادویات، جلدی امراض کے علاج کی ادویات، الٹی موشن (دست و اسہال) روکنے والی ادویات، نزلہ کھانسی زکام کی ادویات، سانپ اور کتوں کے کاٹنے کی ویکسین، ٹائیفائیڈ اور ہیضے سے بچاؤ کی ویکسین، خسرہ اور ٹیٹنس سے بچاؤ کی ویکسین، او آر ایس اور جان بچانے والی ضروری ادویات شامل ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق اس وقت ایک بہت بڑا انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، حکومت اکیلے اس سے نبردآزما نہیں ہوسکتی اور نہ ہی ان کی بحالی کا کام کرسکتی ہے، تمام آرگنائزیشنز اور این جی اوز سے رابطہ کررہے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں بنیادی کلینیکل سہولیات بھی فراہم کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button