سیلاب متاثرین کے پاس مردہ دفن کرنے کیلئے 2 گز زمین نہیں، مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے

( شیتل ملک ) سندھ کے علاقے ٹھری میرواہ خیرپور سے خوفناک مناظر سامنے آگئے۔ لاش کو رکھنے اور دفنانے کیلئے خشک جگہ ملنا بھی مشکل ہوگیا۔
ٹھری میر واہ سے سامنے آنے والی ویڈیو کے مطابق شہری ایک لاش کو ٹھیلے پر لیے گھوم رہے ہیں جو دو روز سے لاپتا شخص کی ہے اور پانی میں تیرتی ہوئی ملی تھی۔
شہری لاش کو سیلاب کے پانی میں ٹھیلے پر رکھ کر خشک جگہ کی تلاش میں شہر میں گھومتے رہے۔
سیلاب کی وجہ سے ٹھری میرواہ کا دیگر شہروں سے زمینی رابطہ کئی روز سے منقطع ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ غائب ہے نا ایمبولینس ملی ہے نا کوئی اور سہولت ہے، لاش کو ریڑھی پر رکھ کر خشک زمین ڈھونڈ رہے ہیں۔
شہریوں نے بتایا قبرستان میں بھی پانی آچکا ہے جس کی وجہ سے تدفین کرنا ممکن نہ
وزیر صحت سندھ نے اعتراف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سیلاب متاثرین کے لیے دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر پیچوہو نے اعتراف کیا ہے کہ سندھ کے تمام ہی اضلاع سیلاب کی لپیٹ میں آئے ہیں، اور سیلاب متاثرین کے لیے دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بتایا کہ ڈرپس اینٹی بائیوٹک ادویات اور بخار، نزلہ اور کھانسی سمیت اینٹی الرجیز ادویات کی قلت ہے، جب کہ سیلاب کی اس صورتحال میں اسہال ہیضہ جلدی امراض ڈینگی ملیریا پھیلنے کا خدشہ ہے۔
سندھ میں بارش اور سیلابی ریلے ایک کے بعد دوسری تحصیل کو متاثر کرتے جارہے ہیں۔
دادو میں سیلاب کا دباؤ برقرار جبکہ خیرپور ناتھن شاہ شہر پانی میں ڈوب گیا ہے۔ میہڑ اور جوہی شہر کے چاروں طرف بھی پانی ہی پانی ہے۔
شہروں کو بچانے کے لیے رِنگ بند کی مضبوطی کا کام جاری ہے جبکہ میہڑ کے قریب قومی شاہراہ پر پنجاب اور بلوچستان جانے والی ٹریفک 3 روز سے بند ہے۔
قومی شاہراہوں کی بندش یا متاثر ہونے سے امدادی ٹیموں کو بھی متاثرین تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
شہدادکوٹ کو بچانے کے لیے شہر کو ملانے والی شاہراہ کو 3 مقامات پر کٹ لگا دیے گئے، جس سے اطراف کے 100 دیہات زیرِ آب آگئے۔
مٹیاری کے قریب روہڑی کینال کا گیٹ چھنڈن موری کے مقام پر ٹوٹ گیا، جس سے خیرپور کی تحصیلیں کوٹ ڈیجی اور ناراب بھی زیرِ آب ہیں۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مچھروں کی بہتات اور بیماریاں سر اٹھانے لگی ہیں جس کے باعث متاثرین کی مشکلات بھی بڑھ گئی ہیں۔
دوسری جانب سندھ حکومت نے صوبےمیں سیلاب سے 20اگست سے اب تک ہونے والے نقصانات اور ریسکیو کی تفصیلات جاری کردی ہیں، سرکاری اعلامیہ کے مطابق صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی اور ان کی امداد کے لئے حکومت سندھ بھرپور کوشش کررہی ہے،
سیلاب متاثرین کو ریسکیوکرنا ترجیح ہے جس کے نتیجے میں صوبہ کے متاثرہ اضلاع میں اب تک متاثرین کے لئے1910 ریلیف کیمپ قائم کر دئیے گئے ہیں اب تک 567939متاثرین کو ان ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا جاچکا ہے جہاں ان کو کھانا، پانی ، ادویات اور دیگر سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ۔
اب تک بارشوں کے باعث495 افراد ہلاک جبکہ 14995 افراد زخمی ہوئے ہیں ۔