کھیل اور کھلاڑی

فٹبالر نادیہ خان ایک میچ میں 4 گول سکور کرنے والی پہلی خاتون کھلاڑی بن گئیں

( سفیان سعید خان) پاکستان ویمنز فٹبال ٹیم نے 8 سال بعد پہلی فتح حاصل کرلی، نیپال میں جاری ساف چیمپئن شپ میں مالدیپ کو 0-7 سے زیر کر لیا۔

کھٹمنڈو میں کھیلے جانے والے میچ میں پاکستان ٹیم نے ابتدا سے ہی تابڑ توڑ حملے کئے مگر حریف ڈیفینڈرز کسی نہ کسی طور ان کو ٹالتی رہیں، بالآخر رامین فرید 39ویں منٹ میں پہلا گول داغنے میں کامیاب ہوگئیں، 9 منٹ بعد خدیجہ کاظمی نے برتری دگنا کر دی، نادیہ خان مالدیپ کا دفاع پاش پاش کرتے ہوئے 53 ویں، 78 ویں اور 84 ویں منٹ میں گولز کے ساتھ ہیٹ ٹرک مکمل کرنے کے بعد 89 ویں منٹ میں ایک بار پھر سکور کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔

اضافی وقت میں انمول ہیرا نے بال کو جال کی راہ دکھا دی، نادیہ خان پاکستان کی جانب سے کسی بھی انٹرنیشنل میچ میں 4 گول سکور کرنے والی پہلی پلیئر بن گئی ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان پاکستانی ویمن ٹیم کی 8 سال بعد انٹرنیشنل فٹبال میں واپسی ہوئی ہے ۔ ویمن ٹیم نے جولائی کے دوسرے ہفتے میں باقاعدہ ٹریننگ شروع کی اور ٹیم ساؤتھ ایشین فٹ بال فیڈریشن (SAFF) ویمنز چیمپئن شپ کے دوران ایکشن کے لئے بھرپور تیاری کرتی رہی ۔ جولائی 2022 کے پہلے ہفتے میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن (PFF) کی جانب سے ایونٹ میں ویمنز فٹبال ٹیم کی اینٹری کی درخواست موصول ہوگئی تھی ۔

آٹھ سالوں میں یہ پہلا موقع ہے جب پاکستانی خواتین ٹیم کسی بین الاقوامی میچ میں شرکت کی۔ پاکستان ویمنز فٹبال تیم نے آخری بار 2014ء کی SAFF ویمنز چیمپئن شپ کے دوران کھیلی تھی جس کی میزبانی پاکستان نے کی تھی۔ ٹیم کے لیے کیمپ اور کوچنگ سٹاف کی تقرری کے طعد جولائی کے دوسرے ہفتے میں باضابطہ کیمنگ کا آغاز کر دیا گیا تھا ۔

30 جون 2022 کو فیفا نے PFF پر سے پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا، جو کہ تیسرے فریق کی غیر ضروری مداخلت کی وجہ سے اپریل 2021ء میں لگائی گئی تھی۔

30 جون کو پاکستان فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی فیڈریشن انٹرنیشنل ڈے فٹبال ایسوسی ایشن (فیفا) کا دوبارہ حصہ بن گیا ہے۔ ویسے تو پاکستان پر 15 ماہ قبل پابندی عائد کی گئی تھی مگر یہ عرصہ ایک صدی جتنا طویل محسوس ہوا۔

فٹبال کے کھیل میں پاکستان کو بہت زیادہ کامیابیاں حاصل نہیں ہوئی ہیں۔ 2015ء میں جب پی ایف ایف میں یہ سیاست شروع ہوئی تھی تب ہی بین الاقوامی اسٹیج پر پاکستان کی نمائندگی کے لیے کی جانے والی کوششیں بے کار ہوگئی تھیں۔ اس کے بعد سے پاکستان فٹبال پستی کی گہرائیوں میں ہے لیکن کہتے ہیں کہ ہر تاریک رات کے بعد روشن صبح آتی ہے۔ امید ہے کہ ہمیں بھی اس صورتحال میں سورج کی پہلی کرنیں نظر آئیں گی اور شاہین اپنے پَر پھیلا سکیں گے۔

فیفا کی جانب سے پابندی سے پہلےپاکستانی خواتین فٹبالرز ہاجرہ خان اور خدیجہ کاظمی کے لیے وہ انتہائی خوشی کا لمحہ تھا جب وہ اپنی ٹیم پاکستان آرمی کے ساتھ قومی ویمنز فٹبال چیمپئن شپ کھیلنے میدان میں اتری تھیں۔

انھیں سب سے زیادہ خوشی اس بات کی تھی کہ اس چیمپئن شپ کے بعد انھیں کئی دوسری کھلاڑیوں کی طرح ایک طویل عرصے بعد بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کا موقع ملے گا لیکن اب ان کے چہروں پر جوش و خروش کے بجائے اداسی چھائی ہوئی ہے اور لہجے میں مایوسی جھلک رہی ہے۔

تاہم انٹرنیشنل فٹبالر ہاجرہ خان کو اس بات کا بہت دکھ ہوا کہ موجودہ صورتحال کے سبب خواتین فٹبالرز کے آگے بڑھنے کا عمل رک گیا ہے اور بے پناہ ٹیلنٹ ضائع ہو نے کا خطرہ تھا تاہم ان خواتین نے یہ ثابت کر دکھایا کہ انتہائی نامساعد حالات میں بھی وہ موقع ملنے پر فتح کے جھنڈے گاؑ سکتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button