تازہ ترینافسر اور دفترٹریفک اپ ڈیٹریاست اور سیاست

پیپلز پارٹی ن لیگ کے نقش قدم پر، کراچی والوں کیلئے اورنج بی آر ٹی کا آغاز

( شیتل ملک ) وزیر ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ کراچی کے لیے اورنج لائن بی آر ٹی (عبدالستار ایدھی لائن) منصوبے کی ٹیسٹ ڈرائیو کامیابی سے ہوگئی ہے۔

شرجیل میمن نے سوشل میڈیا پر پیغام میں کہا کہ اورنج لائن منصوبے کا آغاز 10 ستمبر سے ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اورنج لائن بس منصوبہ مکمل طور پر سندھ حکومت کے فنڈز سے مکمل ہوا۔

اورنج لائن سے اورنگی، بنارس اور نارتھ ناظم آباد سمیت اطراف کے شہریوں کو محفوظ سفری سہولت میسر آجائے گی۔

 پبلک ٹرانسپورٹ میں دور کے سفر کے لئے منی بس اور قریبی سفر کے لئے چنگچی رکشوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔  اِس صدی میں جہاں دنّیا چاند پر پُہنچ چُکی ہے شہر کراچی میں ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنا انتہائی دشوار گزار ہے ۔ مُلک کو چلانے والے شہرِ قائد میں قائد کی مزار تک جانا اور واپس گھر پہنچنا جیسے ورلڈ ریکارڈ بنانا ہے۔

پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کے دوران شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ خواتین کیلئے پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال مشکل کے ساتھ ساتھ غیر محفوظ بھی ہے۔ اکثر خواتین کو پبلک ٹرانسپورٹ میں ہراسانی اور بد اخلاقی جیسے واقعات بھی پیش آتے ہیں۔

جِس کے لئے نا کوئی قانون واضح کیا گیا ہے نا ہی اس کو رپورٹ کیا جاتا ہے۔ کراچی کی پبلک ٹرانسپورٹ شہریوں کے لیے نا صرف جسمانی بلکہ ذہنی اذیت کا بھی باعث ہے۔

کرائے اور رش زیادہ ہونے پر جھگڑا ہونا تو جیسے پبلک ٹرانسپورٹ میں ایک لازماً عنصر ہے ، تاہم کچھ غیر معمولی واقعات مثلاً بس کنڈکٹر کا خواتین کو ہاتھ لگا کر کرایہ مانگنا، غیر ضروری سوال اور نام سے پکارنا، انسانیت بھول جانے والے سسٹم میں سوار ہونے والے بزرگوں کا بھی خیال نہیں کیا جاتا ۔

کراچی میں اسٹریٹ کرائم تو یہاں کے شہریوں کا پے بیک ہے تاہم پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی اِس طرح کے واقعات اب بھی پیش آتے ہیں۔

کرونا وائرس کی وباء کے دوران اور اُس کے بعد بھی سفر میں سماجی فاصلے کی ناکام کوششیں کیں گئیں پولیس اہلکار کسی خاص بس اسٹاپ پر موبائل وین کے ساتھ اوورلوڈ بسوں کے اِنتظار میں ہوتے لیکِن ٹرانسپورٹرز حضرات کی آپس میں گٹھ جوڑ  پولیس والوں سے زیادہ اچھی ہے اُنہیں پہلے ہی اطلاعات مل جاتی ہیں کہ کہاں وردی والے موجود ہیں  ایسے میں ڈرائیورز یا تو بسوں کا روٹ تبدیل کر لیتے یا اگر سامنا ہو جاۓ تو وہ راستے میں ہی مردوں کو بسوں کی چھتوں سے اندر اُتروا لیتے ہیں اگرچہ فٹنس کو چیک  کرنے کا باقاعدہ نظام موجود ہے لیکن رشوت لے کر بغیر چیکنگ کے گاڑیوں کو فٹنس سرٹیفکیٹ دینے کا چلن عام ہے۔

روزگار کے لیے جانے والوں کے علاوہ طلباء و طالبات کی بھی ایک بڑی تعداد پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرتے ہیں، طلبا کے ایک گروپ کا کہنا تھا کہ ہماری یونیورسیٹی لائف کا آدھا حصّہ تو پبلک ٹرانسپورٹ کی خواری اور بسوں کے اِنتظار میں ہی گزر رہا ہے جبکہ زہنی و جسمانی تھکاوٹ کی وجہ سے پڑھائی پر بھی بُرا اثر پڑتا ہے، ایسے میں کیسے شہر کرچی کے نوجوان ترقی یافتہ ملکوں کے مقابل آ سکتے ہیں اور نت نئے تجربات کر سکتے ہیں۔

عالمی جریدے بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں کراچی کو بدترین پبلک ٹرانسپورٹ رکھنے والا شہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی شہر سیاسی یتیم ہوتا ہے تو یہ حال ہوتا ہے، برسوں پرانی بسیں ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر رواں دواں رہتی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھیڑ بکریوں کی طرح لوگ بسوں میں سفر کرتے ہیں، حد تو یہ ہے کہ بسوں کی چھت کو بھی مسافروں کے بیٹھنے اور سواری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کراچی ایسا شہر ہے جس کے مسائل حل کرنے کا کوئی ذمہ دار ہی نہیں ہے، ٹریفک کے قوانین کی خلاف ورزی اور ٹریفک حادثات معمول کی بات ہے۔

وفاق کی جانب سے گرین لائن تو چلائی گئی ہے لیکن اس کا گزر کراچی کے پوش علاقوں سے ہے اور عوام کی ایک بڑی تعداد اِس کے استعمال سے نا واقف ہیں یا اُن کے راستے میں یہ نہیں آتا۔

سندھ حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی پیپلز بس سروس بند ہے، بس داؤد چورنگی تا ٹاور چلائی جارہی تھی، بس سروس ایک سال میں ہی بند ہوگئی، سندھ حکومت نے گزستہ سال 10 بسیں چلائی تھیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فنڈز کی کمی اور انتظامی نااہلی کی وجہ سے بسیں بند ہوئیں، محکمہ ٹرانسپورٹ کے ذرائع نے بسوں کی بندش کی تصدیق کی ہے جبکہ اورنج لائن بس پروجیکٹ فائلوں میں  تو مکمل ہے لیکن حقیقت میں نہیں۔

ٹرانسپورٹ اِس بڑے شہر کا ایک اہم جُز ہے جِس کے بغیر شہر کا نظام چلنا مُمکن ہی نہیں لیکن یہ بھی حقیت ہے کہ موجودہ ٹرانسپورٹ سسٹم شہر میں روز مرہ کے غیر معمولی تنازعات کا باعث بن رہا ہے۔

ارباب اختیار کو چاہئے کہ وہ عوامی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنائے

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button