سابق وزیر اعظم نواز شریف نے نیب سے ریلیف مانگ لیا

( شیتل ملک ) سابق وزیراعظم نوازشریف نےنیب ترمیمی ایکٹ کے تحت احتساب عدالت لاہور سے ریلیف مانگ لیا۔
نواز شریف نے پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں اشتہاری قرار دینے کے خلاف درخواست دائر کردی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت نیب کو 50کروڑ روپےسے کم مالیت کیس میں کارروائی کا اختیار نہیں۔
درخواست گزار کے خلاف دائر ریفرنس میں 13کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام عائد کیا گیا ہے، احتساب عدالت تین ملزمان کو پہلے ہی بری کرنے کا حکم دے چکی ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت عدالت نواز شریف کے خلاف کارروائی ختم کرے۔
عدالت نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دے کر جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
خیال رہے کہ نیب ایکٹ میں ترمیم کی گئی ہے جس کے تحت نیب کو اب 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے کیس میں کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔
یاد رہے کہ 17 ستمبر کو صدر مملکت ڈاکر عارف علوی نے ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈی ننس چہارم 2021 پر دستخط کردیے ہیں۔ آرڈی ننس کے تحت قومی احتساب بیورو (نیب) کو ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوجائے گی۔
صدارتی آرڈی ننس کے بعد انکم ٹیکس آرڈی ننس کا سیکشن 198 ختم کردیا گیا ہے، نتیجتاً نیب 20 سال پرانی اور بند فائلیں کھولنے کا بھی مجاز ہو گیا ہے۔
آرڈی ننس کے تحت ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو نہ صرف نادرا ڈیٹا تک رسائی مل گئی ہے بلکہ ایف بی آر کو نان فائلر کے موبائل فون اور یوٹیلیٹی کنیکشنز بھی منقطع کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔
ٹیکس سے متعلق غلط معلومات فراہم کرنے پر کم از کم 5 لاکھ روپے جرمانہ اور ایک سال کی سزا ہوسکے گی۔
آرڈی ننس کے تحت نان فائلرز پروفیشنلز کے لیے بجلی کے بل کی مختلف سلیب پر 35 فیصد تک ٹیکس عائد کیا جائے گا جب کہ کمپنیاں اور کارپوریٹ سیکٹرز کو 25 ہزار روپے تک ڈیجیٹل ترسیلات کی اجازت ہوگی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جس آرڈی ننس پر دستخط کیے ہیں اس کے متعلق حکومتی مؤقف ہے کہ اس طرح معاشی استحکام کے لیے ٹھوس کوشش ہو گی، معیشت کو جدت و دستاویزات کے ساتھ ٹیکس پالیسیز کا نفاذ ممکن ہو گا، مقامی ڈیٹ مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا، عدم مساوات کا خاتمہ ہو گا اور ٹیکس دہندگان کی حقیقی مشکلات دور ہوں گی۔
اس حوالے سے حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ بھی سامنے آیا ہے کہ اس طرح بیرون ملک رہائش پذیر پاکستانیوں کو ملک میں ڈیجیٹلی بینک چینلز سے منسلک کیا جا سکے گا تاکہ ان کے لیے حکومتی سیکیورٹیز، سٹاک ایکسچینج اور ریئل سٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنا ممکن ہو سکے۔
اکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے آرڈیننس پر تنقید کرتے ہوئے اس سے قبل کہا تھا کہ حکومت آرڈی ننس کے ذریعے انکم ٹیکس ایکٹ 2001، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990، کسٹم ایکٹ 1969 اور فیڈرل ایکسائز ٹیکس 2009 میں اہم تبدیلیاں کر رہی ہے اور بہت سی سہولتوں کو واپس لے لیا گیا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی رہنما ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے صدارتی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے اسے اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا این او سی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب اور ایف بی آر کو دیے جانے والے اختیارات بنیادی حقوق سلب کرنے کے مترادف ہے۔
رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے استفسار کیا ہے کہ نان فائلرز کے موبائل فون بند کرکے، بجلی اور بینک کی سہولتوں پر قدغنیں لگا کر حکومت کیا پیغام دینا چاہتی ہے؟ انہوں ںے کہا کہ جب نیب اپوزیشن کے خلاف حالیہ کیسز میں کچھ ثابت نہیں کرسکا تو 20 سال قبل کی فائلیں کھول کر کیا کرے گا؟ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت اس طرح کے اقدامات سے افراتفری پیدا کرنا چاہتی ہے جو قابل مذمت ہے۔