چارسدہ میں ایک ہی خاندان کے 14 گھر سیلاب کی نذر، سیلاب پروف گھروں کی تعمیر کا منصوبہ کیا ہے؟

( اسد شہسوار ) خیبر پختونخوا کے شہر چارسدہ میں دریائے سوات کے کنارے آباد ایک ہی خاندان کے 14 گھر سیلاب کی نذر ہوگئے۔
رپورٹس کے مطابق پہلے جہاں مکانات تھے اب وہاں پر دریا بہہ رہا ہے، سیلاب میں منڈا ہیڈ ورکس پل بھی بہہ گیا ہے۔
ضلع مہمند کے لوگ دریائے سوات میں کشتیوں پر خطرناک سفر کرنے پر مجبور ہیں۔
دوسری جانب نوشہرہ کے علاقے ملک آباد میں سیلاب گزر گیا لیکن پانی اب تک جمع ہونے کی وجہ سے علاقہ مکینوں خصوصاً خواتین کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
ادھر خان پور ڈیم بھر جانے کے بعد سپل ویز کھول دیے گئے ہیں۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کے تعاون سے ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مستقبل کے موسمی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے 50 ہزار سیلاب پروف (flood resistance) مکانات تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی شروع کردی۔
اس سلسلے میں ملک کی ممتاز انجینئرنگ یونیورسٹی این ای ڈی تکنیکی مہارت فراہم کرے گی۔
روزنامہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی نے بتایا کہ ان سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور محکمہ دفاعی پیداوار کے سیکریٹری لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز نے اس سلسلے میں معاونت طلب کی ہے۔
ڈاکٹر سروش لودھی نے بتایا کہ اس سے قبل NED یونیورسٹی بلوچستان میں حکومتی تعاون سے 50 ہزار زلزلہ پروف گھر بھی تیار کر چکی ہے جس پر این ای ڈی یونیورسٹی کو جاپان میں اعلیٰ ترین ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔
ڈاکٹر سروش لودھی نے بتایا کہ دنیا میں اب مکانات کو سیلاب سے بچانے کی ٹیکنالوجی آچکی ہے جس کے ذریعے ریت پر تعمیر کیے جانے والے مکانوں کی بنیادوں کو اتنا مضبوط کر دیا جاتا ہے جس سے شدت سے بہنے والا سیلابی پانی بھی ریت کو اپنی جگہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کرسکتا۔
ڈاکٹر سروش لودھی نے کہا کہ ہمیں پاکستان میں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا کلچر بھی مضبوط کرنا ہوگا تاکہ بالکل دریاؤں سے متصل مکانات اور ہوٹلوں کی تعمیر کو روکا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ گاؤں دیہات میں چار دیواری کھڑی کرکے چھپڑ ڈال دیا جاتا ہے جو زلزلوں اور سیلاب کے موقع پر انسانی زندگی کے لیے انتہائی خطرناک ہوجاتا ہے۔
ڈاکٹر سروش لودھی نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا ڈیم ہونے یا نہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ جن جگہوں پر سیلاب آئے ہیں وہ میدانی علاقے ہیں وہاں ڈیموں کی تعمیر ممکن ہی نہیں ہے۔
ڈاکٹر سروش لودھی کا کہنا تھا کہ اس وقت سیلاب سے متاثرہ افراد کو کھانا پانی اور سر چھپانے کی جگہ فراہم کرنے جیسے ریلیف آپریشن کا وقت ہے جبکہ اگلے دو سے تین ماہ میں ان کے لیے گھروں کی تعمیر نوع کا مرحلہ آئے گا جس کے لیے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے جس طرح ہم نے بلوچستان میں زلزلہ پروف گھر تعمیر کیے تھے اس دفعہ سیلاب پروف گھروں کی تعمیر میں بھی ملکی اداروں کو مکمل معاونت فراہم کریں گے۔