سوات میں ایلیٹ فورس کے تازہ دم دستے تعینات ،کیا حکومتی رٹ بحال رہے گی ؟

( اسد شہسوار ) سوات میں امن وامان کو برقراررکھنے کے لیے بالائی علاقوں میں پولیس اور ایلیٹ فورس کے دستے پہنچ گئے۔
پولیس کے مطابق ضلع بھر میں پولیس کی چیک پوسٹیں قائم کردی گئی ہیں اور گاڑیوں کی تلاشی کا سلسلہ جاری ہے۔
پولیس کا کہنا ہےکہ لوگوں کی جان ومال کا تحفظ ہرصورت یقینی بنایا جائے گا۔
پولیس کے مطابق ضلع بھر میں مختلف علاقوں میں پیٹرولنگ کا سلسلہ جاری ہے اور مشتبہ افراد پر نظر رکھی جارہی ہے۔
سوات میں مبینہ طور ہر طالبان کی واپسی کی خبروں سے وہاں کی عوام میں خوف پھیل گیا ہے۔
سوات کی تحصیل مٹہ میں بدامنی اور حالیہ ناخوشگوار واقعے کے بعد آج سول سوسائٹی کے ہزاروں افراد نے “ہم امن چاہتے ہیں” کے عنوان سے ریلیاں نکالیں اور حکام پر واضح کردیا ہے کہ سوات مزید جنگ اور بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
سنہ 2009 میں تاریخ کی بڑی نقل مکانے دیکھنے والے سوات کے باسیوں نے سبز ہلالی پرچم اور امن کے جھنڈے اٹھاکر سڑکوں پر نکل آئے۔
خوازہ خیلہ اور کبل کے علاقوں میں سول سوسائٹی نے ریلیاں نکالیں او رفضا ہم امن چاہتے ہیں کے نعروں سے گونج اٹھی۔ شرکاء نے حکومت سے امن کی بحالی کے لئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز مٹہ کے قریب پہاڑی علاقے میں چپڑیال تھانے پر نامعلوم افراد کے حملے کے بعد پولیس اہلکاروں نے اس علاقے میں کارروائی کی جہاں مسلح افراد موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق کارروائی میں مسلح افراد کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں پولیس کے ایک ڈی ایس پی زخمی ہوئے اور انھیں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مسلح افراد نے یرغمال بنا لیا جس کے بعد جرگے کے ذریعے مذاکرات کے نتیحے میں ان کی بازیابی ہوئی۔
دوسری جانب ترجمان خیبرپختونخواپولیس نے سوشل میڈیاپروادی سوات میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی ویڈیوزپرردعمل دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سوات مکمل طور پرسول انتظامیہ کے کنٹرول میں ہے۔ تمام قانون نافذ کرنے والے تیار ہیں۔
ترجمان کے مطابق 2008 میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں سے متعلق عوامی خدشے سے واقف ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ سوات میں کسی بھی شکل میں دہشتگردی کیلئےکوئی جگہ نہیں۔