ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے بھارت کے تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کے حجاب پر پابندی کی مذمت
( مانیٹرنگ ڈیسک ) انسانی حقوق کی نمائندہ تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارتی صوبہ کرناٹک میں لڑکیوں کے حجاب پہن کر تعلیمی اداروں میں لگائے جانے والی پابندی اور حکومتی آشیر باد کیساتھ اقلیتوں بطور خاص مسلمانوں کے خلاف جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی واشگاف الفاظ میں مذمت کی ہے
ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے تازہ ترین ویڈیو بیان مین کہا گیا ہے کہ کتنا عجیب ہے کہ آج کے دور میں دنیا میں صرف لباس کی بنیاد پر تعلیمی اداروں کے دروازے بند کئے جا رہے ہیں۔ اور ایسا بھارتی ریاست کرناٹک میں ہو رہا ہے۔ جہاں طالبات کو حجاب اوڑھنے سے منع کیا جا رہا ہے ، بھارتی حکومت اقلتیوں کو دیوار کے ساتھ لگانے کی پالیسی پر کابند ہے جن میں سے اسکا خاص نشانہ بھارت میں بسنے والے مسلمان ہیں ۔
انتہا پسند ہندو مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور کاروبار کو نشانہ بنا رہے ہیں یہ ہراسانی اور تفریق بہت پریشان کن ہے ۔
مسلمان حجاب پر پابندی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور یہ بنیادی انسانی حقوق کے بھی منافی ہے کیونکہ انسانی حقوق کسی بھی فرد کو اپنی مذہبی شناخت ظاہر کرنے کا تحفظ فراہم کرتی ہے اور بغیر کسی تفریق کے تعلیم حاصل کرنا بھی بنیادی انسانی حقوق میں سے ہے ۔
ہیومن رائٹس واچ نے سوال اٹھایا کیا بھارتی حکومت خؤاتین کے تعلیم کے حق کو بغیر کسی تفریق کے تسلیم کرتی ہے ؟
ہیومن رائٹس واچ نے استدعا کی ہے کہ پوری دنیا اپنے بنیادی حقوق کے ہلئے مظاہرے کرنے والی ان لڑکیوں کے ساتھ یکجہتی کرتے ہوئے ان کے حق میں آواز اٹھانا چاہیئے کو لڑکیوں کے تعلیمی حقوق کے لئے آواز بلند کرنی چاہیئے ۔