موسمورلڈ اپ ڈیٹ

قدرتی آفات بے قابو، امریکا میں سمندی طوفان سے ہلاکتوں کی تعداد 85 ہو گئی

( فرحان مقصود) سمندری طوفان آئی این کے باعث امریکا بھر میں مختلف حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد 85 ہو گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی ریاست فلوریڈا میں 81 اور نارتھ کیرولائنا میں 4 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔

فلوریڈا میں اب بھی 7 لاکھ سے زائد گھروں کی بجلی معطل ہے، طوفان کے باعث ورجینیا میں بارشوں سے ساحلی علاقوں میں سیلاب کا خطرہ ہے۔

واضح رہے کہ سمندری طوفان آئی این بدھ کو فلوریڈا اور جمعے کو ساؤتھ کیرولائنا سے ٹکرایا تھا۔

سمندری طوفانوں کے بارے ماہرین کی رائے

 ماہرین کے مطابق گلوبل وارمنگ کی کئی وجوہات ہیں جو انسان کی پیدا کردہ ہیں۔ لوگ بجلی کی پیداوار کو پورا کرنے کے لئے تیل یا گیس جلاتے ہیں۔تیل کا استعمال گاڑیوں، بسوں اور دیگر سواریوں میں ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں جاتی ہے ،یہ گیس سورج کی ان کرنوں کو واپس خلاءمیں جانے سے سے روکتی ہے جو زمین سے ٹکرا کر یا پانی سے منعکس ہو کر واپس خلاءمیںجاتی ہیں جس کی وجہ سے گلوبل وارمنگ یا ”زمینی تپش“میں اضافہ ہورہاہے۔گلوبل وارمنگ کی دوسری وجہ زیادہ سے زیادہ آبی بخارات کا فضاءمیں جانا ہے۔زمین کا درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے سمندروں دریاﺅں اور گلیشیئر کا پانی فضاءمیں آبی بخارات کی شکل میں اُڑ جاتا ہے۔

 اور اس طرح ناقابل استعمال کرنیں خلاءمیں نہیں جا سکتیں اور زمین کا درجہ حرارت بڑھتا رہتا ہے۔گلوبل وارمنگ کی تیسری وجہ درختوں کو کاٹنا ہے۔ زیادہ سے زیادہ درخت کاٹنے سے فضاءمیں موجود آکسیجن کی مقدار کم اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے جو زمینی تپش میں اضافہ کا باعث بنتی ہے۔امریکہ میں قطرینہ طوفان نے زمین پر بے پناہ تبدیلیاں پیدا کی ہیں۔ہمالیہ کے پہاڑوں پر پڑی برف عالمی درجہ حرارت بڑھنے کے باعث تیزی سے پگھل رہی ہے جس سے سمندر کی سطح مسلسل اونچی ہو رہی ہے۔

سائنسی ماہرین کے نزدیک ماحولیاتی آب و ہوا میں بہت تیزی کے ساتھ تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ بارشوں اور درجہ حرارت میں اضافہ کی وجہ سے قبل از وقت برف پگھلنے کے باعث مغربی یورپ کے کئی دریاﺅں میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہو گئی ہے۔ بڑھتا ہوا درجہ حرارت دنیا میں تباہ کن طوفان کا سبب بن رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئیندہ برسوں میں سطح سمندر بلند ہونے سے کئی ساحلی شہر دنیا کے نقشے سے غائب ہو جائیں گے۔آب و ہوا میں تغیر کے باعث کہیں طوفانی بارشیں ہوں گی ، سیلاب آئیں گے، خشک سالی اور قحط ہو گا۔گلوبل وارمنگ پر مغربی دنیا میںمباحثے ہوتے ہیں، پیشگوئیاں کی جا تی ہیں مگر جب تک امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک ٹھوس لائحہ عمل تیار نہیں کرتے، قدرتی آفات پر قابو پانا مشکل ہے۔ طوفانوں کے پس پشت بڑھتی ہوئی آبادی، فیول کا استعمال،

ایٹمی جنگیں، نئی آبادیاں، سبزہ اور ہریالی کا خاتمہ جیسے عوامل شامل ہیں۔ امریکہ میں 2000 کے انتخابات میں جارج بش کے خلاف ڈیمو کریٹک پارٹی کے امیدوار ایل گور واحد امریکی سیاستدان ہیں جنہوں نے گلوبل وارمنگ کا مسئلہ اٹھایا تھا ۔ امریکہ خود گلوبل وارمنگ کا بڑا حصہ دار ہے۔امریکہ میں پڑنے والی شدید گرمی ، سمندری طوفان اور خشک سالی جیسی آفات اس ملک کے اقتصادی ٹھیکیداروں کی بے حسی کا نتیجہ ہیں۔ سینڈی تین موسمی نظام ایک ساتھ لے کر آیا ہے۔ انتخابی مہم کے دوران سینڈی کی آمد کی پیش گوئی کی جاتی رہی مگر دونوں صدارتی امیدواروں نے گلوبل وارمنگ جیسے اہم ایشو کو نظر انداز کیا۔ امریکہ کو گزشتہ دس سالوں میں سمندری طوفانوں سے 234 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ فلوریڈا سمندری طوفان کا سب سے زیادہ نشانہ بننے والی ریاست ہے۔

سب سے زیادہ نقصان دہ طوفان قطرینہ سے ہوا جس کی مالیت 108ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔حالیہ سمندری طوفان سینڈی کے نقصان کا اندازہ 20 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ ماہر معاشیات کے مطابق سینڈی سے متاثرہ علاقوں میں چھ کروڑ لوگ رہتے ہیں جو کہ پورے اٹلی کے برابر ہیں اور جو امریکہ کے 13.6ٹریلین اثاثوں میں سے ایک چوتھائی کے مالک ہیں۔ قدرتی آفات کی سب سے بڑی آما جگاہ امریکہ ہے۔

ماحولیاتی ماہرین مسلسل شور مچا رہے ہیں کہ امریکہ سینڈی جیسے ہولناک طوفان سے دوچار ہو گا مگر حکمرانوں نے اس موضوع کو کبھی سنجیدگی کے ساتھ نہیں لیا۔کسی نے نہیں سوچا تھا کہ طوفانی موسموں کے علاوہ اکتوبر کے مہینے میں تین موسمیاتی نظام ایک جگہ مل کر امریکہ کی نو شمالی ریاستوں میں سمندری بھونچال بپا کر دیں گے۔ ہالی ووڈ ہولناک قدرتی آفات پر تخلیاتی فلمیں بناتا ہے اور پھر ماحولیاتی حقیقت کو اپنی آنکھوں سے ہوتا دیکھ لیتا ہے۔سینڈی طوفان کے بعد نیویار ک ہالی ووڈ کی کسی فکشن فلم کا منظر پیش کر رہا ہے۔

    

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button