تھانہ کچہری

ریٹائرڈ فوجی افسر کے خلاف قانونی کارروائی ہو سکتی ہے تو ریٹائرڈ جج کے خلاف کیوں نہیں

( مانیٹرنگ ڈیسک ) اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار آڈیو لیک کیس کی سماعت ہوئی جس دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر ایک ریٹائرڈ فوجی افسر کے خلاف اسکی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد قانونی کارروائی ہو سکتی ہے تو ایک جج کے خلاف کیوں نہیں ۔

تفصیلات کے مطابق اس حساس نوعیت نے مقدمہ کی سماعت آج صبح اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی جہاں اس بات پر جرح بھی کی گئی کہ ایک ریٹائرڈ جج کیسے ماروائے قانون ہو سکتا ہے اور سپریم جوڈیشل کونسل میں اسکے خلاف مقدمہ کی سماعت کیوں نہیں ہو سکتی جس پر ریمارکس دینتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کوئی کیسے کہہ سکتا ہے کہ ریٹائرڈ جج کیخلاف جوڈیشل کونسل کاروائی نہیں کر سکتی، کیاریٹائرمنٹ کے بعد ججز پینشن اور مراعات نہیں لیتے؟ فوج میں ریٹائرمنٹ کے بعد بھی افسر کیخلاف کاروائی ہوتی ہے اور پینشن مراعات بند کر دی جاتیں ہیں

اس موقع پراٹارنی جنرل بیرسٹر خالد جاوید نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو پر کمیشن بنانے کی درخواست کرنے والوں نے نواز شریف، رانا شمیم یا شوکت عزیز صدیقی کے مقدمات میں فریق بننے کی درخواستیں نہیں دیں، اٹاڑنی جنرل نے مزید کہا کہ آڈیو سکینڈل میں تحقیقات کیصورت میں اسلام آباد ہائی کورٹ سابق جج شوکت عزیز کیسوں کی سماعت پر اثر پڑے گا

دوران سماعت چیف جسٹس نے اسفسار کیا کیا پاکستان بار کونسل یا صلاح الدین متعلقہ اپیلوں ن لیگ کی اپیلوں میں فریق بن سکتے ہیں؟ جسکے جواب میںایڈوکیٹ حسن رضا پاشا، نمائندہ بار کونسل اسلام آباد ہائی کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بار کونسل ایک آزاد خود مختار ادارہ ہے، کسی شخصیت کے مفاد کے لئیے کام نہیں کرتی، ہم ہر شہری ساتھ ناانصافی پر آواز اٹھاتے ہیں، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم بہت رنجیدہ ہیں اس عدلیہ پر الزامات لگے ہیں جس پر حسن پاشا نے جواب دیا کیا آپ رنجیدہ صرف ایک طرف کے الزامات پر ہیں ۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گذار صلاح الدین کو ارشد ملک ویڈیو کیس کا حوالہ دینے سے منع کر دیا مگر دلیل آئی کہ ارشد ملک سکینڈل عدلیہ کی ساکھ کو متاثر کر رہا تھااس لئیےاسکی تحقیقات کروائی گئی، “ارشد ملک نے حلفیہ بیان میں جو لکھا ہم اس کو زیر بحث نہیں لا سکتے”

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button