اگر دلا لفظ جائز ہے تو کیا شہباز گل اپنے والد کو یہ لفظ کہہ سکیں گے؟ وی لاگ سپیشل
صحافی اور Lahore42News.TV کے ایڈیٹر رپورٹنگ رضا ہاشمی نے اپنے وی لاگ میں شہباز گل کی جانب سے رمیش کمار کو دلا کہے جانے اور اس پر فضول منطق پیش کرنے کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر دلا لفظ اتنا ہی اچھا ہے اور اتنا ہی مستعمل ہے تو کیا شہباز گل کے وسلد اگر کسی منڈی کے ایجنٹ ہوں تو وہ انہیں دلا کہہ کر پکاریں گے؟ یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے انوکھی اور عجیب منطق بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ رنڈی اور دلال پنجاب میں گھریلو الفاظ ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک خاتون صحافی نے ڈاکٹر شہباز گل سے کہا کہ آپ کو اچھی طرح علم ہے کہ دلال کس کو کہتے ہیں۔ یہ جو آپ بار بار یہ لفظ استعمال کر رہے ہیں، میرے خیال میں یہ اس قوم کی توہین ہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی یہ انتہائی گندہ لفظ استعمال کر رہے ہیں۔ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ آپ کا بالکل جائز سوال ہے۔ ہماری علاقائی زبانوں کے اندر جو الفاظ رائج ہیں، ان میں ہر جگہ کی اپنی بات ہوتی ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے صحافی سے کہا کہ ہمارے پنجاب میں جب کسی خاتون کا شوہر فوت ہو جاتا ہے تو اسے رنڈی کہا جاتا ہے۔ اور اگر کسی مرد کی اہلیہ فوت ہو جائے تو اسے رنڈوا کہتے ہیں۔ رضا ہاشمی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس حساب سے تو شہباز گل کا نام بھونکا ہونا چاہیے کیونکہ پنجابی میں شہباز گل جیسے کرداروں کے لیئے یہ مستعمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہاز گل ایک کاریگر دیہاڑی دار شعبدہ باز ہیں۔ انہیں سب پتہ ہے کہ رنڈی کب کہا جاتا ہے اور دلا کب کہا جاتا ہے۔ فرض کر لیجیے کہ اگر شہباز گل کے والد کسی منڈی میں ایجنٹ ہیں تو کیا وہ انہیں دلا کہیں گے؟
یاد رہے کہ یہ افسوسناک واقعہ دنیا نیوز کے پروگرام ”آن دی فرنٹ” میں پیش آیا، جس میں ڈاکٹر شہباز گل اور ڈاکٹر رمیش کمار شریک تھے۔ پروگرام کے دوران انہوں نے متعدد بار ”دلا” اور ”دلے” کا لفظ استعمال کیا جو بیپ کے باوجود آن ائیر چلا گیا۔
ڈاکٹر شہباز گل نے الزام عائد کیا کہ رمیش کمار جعلی ادویات بیچنا چاہتے تھے، انہوں نے اس کام کیلئے پانچ بار مجھ سے رابطہ کیا۔ یہ اور راجا ریاض جیسے لوگوں نے حکومت کو بلیک میل کیا۔