افسر اور دفتربریکنگتازہ ترینتھانہ کچہریریاست اور سیاست

فیصلہ عمران خان کےخلاف آیا تو تحریک انصاف انتشار انگیز احتجاج کرے گی

( رضا ہاشمی ٰ) پاکستان تحریک انصاف نے اپنے چیئرمین عمران خان کو توہین عدالت کی سزا ملنے کی صورت میں بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ زیادہ تر کارکن خیبر پختونخوا سے منگوائے گئے ہیں جنہیں فرنٹیئر ہاؤس سمیت مختلف جگہوں پر رکھا گیا ہے اس کے علاوہ گلگت بلتستان ہاؤس اور پنجاب ہاؤس میں بھی اس معاملے میں انتظامات کئے گئے ہیں۔ تمام کارکنان کو اسلام آباد کے ریڈ زون ایریا میں رکھا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ تمام کارکنوں کو توہین عدالت کا فیصلہ خلاف آنے کی صورت میں ہنگامہ آرائی اور امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس منصوبے کی خبر ہونے پر انتظامیہ نے سول آرمڈ فورس اور پولیس کو تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

اسکے علاوہ پولیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ جانے والے راستوں پر تعینات کیا گیا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ اسلام آباد کے ریڈ زون ایریا میں بدھ کی صبح پی ٹی آئی کے کارکن آنا شروع ہوگئے تھے۔

توہین عدالت کی سماعت کے دوران ایک موقع پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ اگر ہزاروں افراد بھی جمع ہوجائیں تو مقدمے کی میرٹ پر کوئی مصلحت اختیار نہیں کی جائے گی۔

عمران خان سڑکوں کی ناکہ بندی پر مطمئن نہیں تھے کیونکہ انہوں نے کمرہ عدالت میں داخل ہونے سے پہلے پوچھا کہ کس بات کا خوف ہے کہ پولیس نے پورا علاقہ سیل کر دیا ہے۔پولیس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے کے باہر خاردار تاروں کی دو درجات کی حفاظت کے ساتھ ساتھ وفاقی دارالحکومت کے جی 10 سیکٹر میں اس کے باہر تمام سڑکوں کو رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر دیا تھا۔

عمران خان کی رہورٹر کو دھمکی

گزشتہ روز توہین عدالت کی سماعت کے موقع پر صحافی کو دھمکانے کے معاملہ پرعمران خان نے واضح کیا کہ ایک رپورٹر مجھے تنگ کررہا تھا تو میں نے اس سے کہا تھاکہ میں خطرناک ہوں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت سے قبل ایک صحافی نے پی ٹی آئی چیئرمین سے سوال پوچھا آپ کیوں کہتے ہیں میں خطرناک ہوگیا ہوں تو اس پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ وہ ایک صحافی ہے جو مجھ سے اس طرح کے سوالات بار بار پوچھتا ہے۔

میں نے اس لیے کہا میں بہت خطرناک ہوں۔ ایک اور سوال پوچھا گیا کہ انتخابات کب تک ہوتے دیکھ رہے ہیں؟ تو اس پر چیئر مین تحریک انصاف نے کہا کہ انتخابات ہوں گے اور بہت جلد ہوں گے۔

قانونی ماہرین کی رائے

سینئر ماہر قانون بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ بظاہر یہ لگ رہا ہے کہ اگر عمران خان کی طرف سے معافی مانگی جائے تو عدالت کیس خارج کردیگی لیکن عمران خان اسی بات پر اڑے رہے تو معاملہ سنگین بھی ہوسکتا ہے،

سینئر ماہر قانون عرفان قادر نے کہا ہے کہ عمران خان توہین عدالت کیس دراصل غیر مشروط معافی کا ہے، یہ کیا غیر مشروط معافی ہے کہ عدالتیں خود کہہ رہی ہیں کہ معافی مانگی جائے، سینئر اینکر پرسن حامد میر نے کہامیں سمجھتا ہوں کہ عمران خان اگر ابھی معافی مانگ لینگے تو ان کو کم سے کم نقصان پہنچنے کا امکان ہے لیکن اگر وہ معافی نہیں مانگتے تو ایسی صورت میں بہت سنگین نتائج نکل سکتے ہیں،

منیب فاروق نے کہا کہ جارحانہ جواب عمران خان کے وکلاء کی غلطی ہے، تاہم حامد خان نے معاملہ کلیئر کرنیکی کوشش کی ہے، شاہ زیب خانزادہ نے کہا ہمیں ماضی کے سیاستدانوں اور عمران خان کیخلاف کیس میں فرق نظر آرہا ہے ان کو وہ موقع نہیں ملا جو خان صاحب کو مل رہا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ماہر ین قانون عرفان قادر نے کہاکہ عدالتیں خود کہہ رہی ہیں کہ معافی مانگیں،

دراصل یہ کیس ہے ہی غیر مشروط معافی کا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سیاسی اور جذبات طریقے کے بجائے قانونی طریقے سے سلجھایا جائے۔عرفان قادر نے مزید کہا کہ اگر عدالت عمران خان کو موقع دے رہی ہے تو پھر واضح کرنا پڑے گا کہ پہلے جن لوگوں کو توہین عدالت میں سزا دی تھی وہ غلط تھا۔اْن کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جب توہین عدالت کیس میں تحریری جواب جمع کرادیا ہے تو یہ کیا منطق ہوئی کہ اسے زبردستی مہلت دی جارہی ہے۔

عرفان قادر نے استفسار کیا کہ عمران خان کو عدالت کی جانب سے دوبارہ جواب جمع کرانے کا کہا جارہا ہے، ایسی معافی کا کیا فائدہ؟

بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ بظاہر یہ لگ رہا ہے کہ اگر عمران خان کی طرف سے معافی مانگی جائے تو عدالت کیس خارج کردے گی۔انہوں نے ساتھ ہی سوال اٹھایا کہ اگر عمران خان اسی بات پر اڑے رہے تو معاملہ سنگین بھی ہوسکتا ہے، مہلت عدالت کی طرف سے غیر مشروط معافی دینے کا اشارہ ہے۔

منیب فاروق نے کہا جارحانہ جواب دینا عمران خان کے وکلا کی غلطی تھی، لیکن حامد خان نے عدالت کے سامنے معاملے کو کلیئر کرنے کی کوشش کی ہے جو غلطی عمران خان کے وکلاء کے جانب سے ہوئی ہے وہ یہ کہ combativeجواب دیا ہے عدالت کسی کے سر پر لٹھ نہیں مارتی عدالت جو attitudeہوتا ہے اس کا کلائنٹ کا یا جو آپ کے جو excuseہوتا ہے اس کا اس کو دیکھ کر معاملات کے اندر اپنا رویہ بناتی ہے عمران خان صاحب کی جانب سے جو جواب جمع کروایا گیا ہے وہ provocativeجواب ہے وہ عدالت کے اوپر ہی اعتراض اٹھا دیا گیا ہے ۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button