بازار اور کاروباربلاگقومی

آئی ایم ایف نے پاکستان کے روڈ انفراسٹرکچر کو جنوب مشرقی ایشیا کا سب سے اچھا قرار دے دیا

( سوجھل مہتاب ) ترقی سڑکیں بنانے سے نہیں ہوتی یہ ایک ایسا زہریلا پروپیگنڈا ہے جس نے ملک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کو پٹری سے اتار دیا ۔ لیکن آئی ایم ایف نے اس سیاسی شعبدہ بازی کو سرے سے غلط اور گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔

معیاری شاہرات اور معاشی ڈھانچہ میں تعلق

عالمی ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق تیز رفتار سڑکیں جو دور دراز کی منڈیوں میں گاہکوں تک سامان لے جا سکتی ہیں پیداواری صلاحیت کو بڑھاتی ہیں، غربت میں کمی لاتی ہیں اور پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین اقتصادیات سروے اور اسی طرح کے ذریعے دنیا کی سڑکوں کی حالت کا جائزہ لینے کی کوشش میں وقت صرف کرتے ہیں۔

map of motorways and highways of Pakistan
map of motorways and highways of Pakistan

Sialkot-Kharian motorway
Sialkot-Kharian motorway

آئی ایم ایف کا معیاری شاہرات کا پیمانہ کیا ہے؟

آائی ایم ایف کے ماہرین نے 162 ممالک میں سڑک کے معیار کا ایک نیا پیمانہ تیار کیا ہے جس کا استعمال کرتے ہوئے گوگل میپس کا اوسط، یا اوسط، بڑے شہروں کے درمیان گاڑی چلانے میں لگنے والے وقت کا تعین کیا گیا ہے جو کم از کم 80 کلومیٹر (50 میل) کے فاصلے پر ہیں۔ جیسا کہ ہفتہ کا چارٹ ظاہر کرتا ہے، دنیا کی تیز ترین سڑکیں امیر معیشتوں میں پائی جاتی ہیں جن میں امریکہ، پرتگال، سعودی عرب اور کینیڈا شامل ہیں۔ سب سے سست سڑکیں غریب ترین ممالک میں پائی جاتی ہیں – معاشی ترقی کی راہ میں ایک اور رکاوٹ۔ نقشے کا ایک انٹرایکٹو ورژن یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

IMF Blog
IMF Blog

پاکستانی شاہرات بمقابلہ جنوب مشرقی ایشیا کے دیگر ممالک

پاکستان میں شاہرات پر سفر کی اوسط رفتار 76 سے 90 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جو جنوب مشرقی ایشیا کا تیز ترین روڈ انفراسٹکچر ہے جبکہ ہمسایہ ملک بھارت میں اوسط رفتار 30 سے 60 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جبکہ بنگلہ دیش میں یہ رفتار 61 سے 75 فی کلومیٹر ہے۔

Motorways Plan and Map of M-1 to M-9
Motorways Plan and Map of M-1 to M-9

ماہرین کا کہنا ہے کہ سبک رفتاری کا مطلب صرف آسان اور جلد سفر یا روزگار کے بہتر مواقع اور معاشی ترقی نہیں بلکہ موحولیاتی آلودگی میں کمی اور ایندھن کے کم استعمال کی وجہ سے درآمداد مین کمی جیسے فوائد بھی شامل ہیں۔

آئی ایم ایف کے ماہرین مزید کہتے ہیں کہ سیدھا اور صاف شاہراہ پر سفر انکے سکور کی ایک اہم خصوصیت ہے۔ جسکی وجہ سے اوسط رفتار کا حساب لگانا اور بار بار تجزیہ کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ ایسے تجارتی راستے دور جدید میں استعمال ہونے والے کنیکٹیویٹی میٹرکس کے لیے ایک سستا تکمیلی جواز فراہم کرتے ہیں جو سیٹلائٹ یا سروے پر انحصار کرتے ہیں۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ سڑک کے معیار کا سفر کے اوقات سے بہت زیادہ تعلق ہے۔

معیاری شاہراوں کا عالمی پیمانہ

photo by ping

سڑک کے معیار کو ایک اعداد و شمار میں ڈالنا مشکل ہے۔ مثال کے طور پر، رفتار سڑک کی حفاظت، ریل جیسے متبادل ذرائع کی دستیابی، شدید رش کے اوقات یا شدید موسم کے دوران(جب کسان اپنی پیداوار منڈیوں تک پہنچانے کے لیے ایک ساتھ سڑکوں پر نکل سکتے ہیں) کوئی شاہراہ کتنی موثر اور کاگار ہے۔ تاہم متنوع اور دشوار گزار خطوں میں معیاری سڑکوں کی تعمیر کے انجینئرنگ چیلنجز کو پوری طرح حاصل نہیں کیا جا سکتا اسکے باوجود پاکستان کی شاہرات کا معیار عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔

اچھی سڑکوں اور کاروباری راہدریوں کا معیشت سے تعلق

Men work on a macadamized road in Maryland, 1823.
Men work on a macadamized road in Maryland, 1823.

سادہ میٹرک پالیسی ساز اور منصوبہ ساز متفق ہین کہ اچھے روڈ انفراسٹکچر اصل میں معاشی ترقی کے راستے ہوتے ہیں اور دیگر ممالک یا دنیا کےبڑے تجارتی اداروں کے لئے سرمایہ کاری کی کشش رکھتے ہیں ۔ یہ مقامی آبادیون اور دور افتادہ علاقوں میں روزگار اور انکی مصنوعات کو منڈیوں تک پہنچانے کا ایک ایسا سسٹم ترتیب دیتے ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ خود کار ہو کر دنیا کی بڑی منڈیوں کی شکل میں ڈھل جاتا ہے۔

سوجھل مہتاب
سوجھل مہتاب

سوجھل مہتاب او لیول کے طالب علم ہیں۔ معیشت اورانفراسٹکچر کے موضوعات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ او لیول کے مضامین میں جغرافیہ میں خاص دلچسپی لی اور کیمرج کا امتحان اعلی نمبروں سے پاس کیا۔ لیکن انکی دلچسپی کا خاص محور وی ایف ایکس اور اینی میشن کے مضامین ہیں ، مستقبل میں وی ایف ایکس ڈائریکٹر بننے کے خواہشمند ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button