افسر اور دفترتازہ ترینریاست اور سیاستصحافت اور صحافیعجیب و غریبقومیوائرل لیکس

عمران خان نے سائفر کے معاملہ پر وزیراعظم ہوتے ہوئے جعل سازی کی، با خبرصحافی میاں طاہر کا دعوی

( رضا ہاشمی )عمران خان نے سائفر کے معاملہ پر وزیراعظم ہوتے ہوئے جعل سازی کی یہ دعوی کیا ہے با خبر صحافی میاں طاہر نے اپنی تازہ ترین ٹوئٹ میں ۔

میاں طاہر لکھتے ہیں امریکا میں پاکستانی سفیر کی طرف سے بھیجا گیا سائفر غائب ہے – یہ سی کیٹیگری کا سائفر تھا جسے دفتر خارجہ سے غائب کردیا گیا تھا – عمران جو لیٹر قومی سلامتی کمیٹی کو دکھاتا رہا وہ خود سے لکھا ہوا خط ہے اور یہ ایف ٹین مرکز سے متصل لگژری فلیٹس میں لکھا گیا تھا-

ایک اور ٹوئٹ میں میاں طاہر نے زیر گردش آڈیو کو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ لوگوں کو اس بات کی سمجھ نہیں ہے کہ یہ سائفر ہے یا ملاقات کا ٹرانسکرپٹ ہے،اسد عمر کے سمجھانے پر عمران کا جواب

معروف صحافی طعلت حسین نے اسے گینگ آف فور لکھا طعلت حسین مزید لکھتے ہیں کہ سائفر کا سب کو پتا تھا۔ 7 کو امریکہ میں لنچ ہوا۔ 8, 9 کو سائفر آیا۔ سب پتا تھا۔ متن اور مواد۔ سب کچھ پتا تھا۔ مگر “کسی کے منہ سے امریکہ” کا نام نکلوائے بغیر ملک کے اداروں کے خلاف مہم چلانے کا بندوبست کیا۔ یہ ہوتی ہے سازش، حلف سے غداری اور قوم سے دھوکا۔

ایچ عابد حسین نامی ایک ٹوئیٹر صارف لکھتے ہیں کہ یہ لیجیے؛ سائفر کی جھوٹی سازش کے بیانیے کا ایک اور ڈراپ سین۔۔!!! اسد عمر کہہ رہے ہیں یہ مراسلہ نہیں ہے!!! یہ تو میٹنگ کا ٹرانسکرپٹ ہے؛ عمران خان؛ نہیں ھم نے اس کو مراسلہ ہی کہنا ہے (تاکہ عوام کو جھوٹ کے ذریعے بےوقوف بنایا جا سکے) لیکن خبردار کسی نے امریکہ کا نام نہیں لینا

ابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی ایک اور مبینہ آڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ امریکی مراسلے کے تناظر میں سینیئر پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے سُنائی دیتے ہیں۔

اس مبینہ گفتگو میں عمران خان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو ایک میٹنگ بلانے کی ہدایت دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ’فارن سیکریٹری کو ہم نے کہنا ہے کہ وہ لیٹر پر چپ کر کے کمنٹس لکھ دے۔‘

وہ اس میٹنگ میں موجود شرکا کو بتاتے ہیں کہ ’اعظم خان (سیکریٹری) کہہ رہا ہے کہ اس کے منٹس بنا لیتے ہیں، اسے فوٹو سٹیٹ کروا کر رکھ لیتے ہیں۔‘ اس دوران مبینہ طور پر اعظم خان بتاتے ہیں کہ ’یہ سائفر 8، 9 کو آیا۔ 8 کو آیا۔‘

اس پر عمران خان کہتے ہیں ’لیکن یہ میٹنگ تو 7 کو ہوئی۔ ہم نے تو امیرکنز کا نام لینا ہی نہیں ہے، کسی صورت۔ کسی صورت بھی۔ مگر ایشو یہ ہے کہ پلیز کسی کے منھ سے ملک کا نام نہ نکلے۔ یہ بہت اہم آپ سب کے لیے۔ کسی کے منھ سے نام نہ نکلے۔ میں کسی کے منھ سے اس ملک کا نام نہیں سننا چاہتا۔‘

اس موقع پر اسد عمر کی آواز آتی ہے کہ ’آپ جان کر لیٹر کہہ رہے ہیں۔ یہ لیٹر نہیں میٹنگ کی ٹرانسکرپٹ ہے۔ اس پر عمران خان کہتے ہیں کہ ’وہی نہ میٹنگ کی ٹرانسکرپٹ ہے۔ ٹرانسکپرٹ یا لیٹر ایک ہی چیز ہے۔ لوگوں کو ٹرانسکرپٹ کی سمجھ نہیں آنی تھی۔ آپ پبلک جلسے میں ایسے ہی کہتے ہیں۔‘

یاد رہے کہ دو روز قبل سابق وزیر اعظم کی اس سلسلے میں ایک اور آڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ ’اچھا اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، نام نہیں لینا امریکہ کا۔۔۔ بس صرف کھیلنا ہے اس کے اُوپر کہ یہ تاریخ پہلے سے تھی۔‘

یہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ اس آڈیو کو ریلیز کرنے کے پیچھے وزیر اعظم شہباز شریف ہیں۔ بعدازاں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو وہ اس معاملے پر کھیلے ہی نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اب یہ (ن لیگ) ایکسپوز کریں گے تو کھیلیں گے اس کے اوپر۔‘

خیال رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو ایک بڑے جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے جیب سے ایک خط نکال کر لہراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بیرونِ ملک سے ان کی حکومت گرانے کی سازش ہو رہی ہے اور انھیں ’لکھ کر دھمکی دی گئی ہے۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے خلاف آنے والی تحریکِ عدم اعتماد کا تعلق بھی اسی ’دھمکی آمیز خط‘ سے ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button