افسر اور دفترتازہ ترینتھانہ کچہریریاست اور سیاستقومی

آج عمران خان پر فرد جرم عائد ہوگی، اسلام آباد میں سیکورٹی کے سخت انتظامات

( سفیان سعید خان )خاتون جج کو دھمکی دینے سے متعلق توہین عدالت کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر آج فرد جرم عائد کی جائے گی۔

عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ پیشی کے حوالے سے پولیس سکیورٹی آرڈر جاری کر دیا گیا ہے اور آج کی پیشی پر2 ایس پیز سمیت 710 افسران و اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے ہائیکورٹ کے گرد مانیٹرنگ کی جائے گی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر حفاظتی انتظامات کی ذمہ داری سکیورٹی ڈویژن کی ہو گی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی تعینات ہوں گے۔

سکیورٹی آرڈر کے مطابق عدالت کے روف ٹاپ کے علاوہ تمام افسران اور اہلکار غیر مسلح ہوں گے، ہائیکورٹ کے باہر سکیورٹی کی ذمہ داری ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر کی ہو گی اور ڈیوٹی پر تعینات کوئی بھی اہلکار موبائل فون استعمال نہیں کرے گا۔

وائرلیس کا استعمال ڈیوٹی کے لیے ہو گا اور غیر ضروری استعمال پر محکمانہ کارروائی ہو گی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے اطراف خاردار تاریں لگا کر راستہ بند کردیا گیا ہے، 500 شارٹ رینج اور 500 لانگ رینج آنسو گیس شیل اور شیلنگ والی بکتر بند گاڑیاں موجود ہوں گی۔ اس کے علاوہ پولیس لائنز میں 3 ہزار شیل اور گاڑیاں تیار کھڑی ہوں گی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ پیشی کے معاملے پر سرکلر گزشتہ روز جاری کیا تھا۔

جاری سرکلر کے مطابق لارجر بینچ کل 22 ستمبر دن ڈھائی بجے کیس کی سماعت کرے گا اور کمرہ عدالت نمبر ایک میں انٹری رجسٹرار آفس کے جاری کردہ پاس سے مشروط ہو گی۔

سرکلر کے مطابق عمران خان کی لیگل ٹیم کے 15 وکلا کمرہ عدالت میں موجود ہوں گے اور اٹارنی جنرل آفس اور ایڈووکیٹ جنرل آفس سے 15 لاء افسران کو بھی کمرہ عدالت میں آنے کی اجازت ہو گی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ کورٹ ڈیکورم برقرار رکھنے کے لیے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس سکیورٹی انتظامات کرے، اسلام آباد ہائیکورٹ کل توہین عدالت کیس میں عمران خان پر فرد جرم عائد کرے گی۔

یاد رہے کہ خاتون جج کو دھکیوں سے متعلق توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئر مین پی ٹی آئی کو غیر مشروط معافی مانگنے کے لیے دو مواقع فراہم کیے تھے تاہم عمران خان نے غیر مشروط معافی مانگنے کے بجائے اپنے الفاظ واپس لینے اور آئندہ محتاط رویہ اختیار کرنے کا جواب عدالت میں جمع کرایا۔

8 ستمبر کو عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کی، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، ان کے وکیل حامد خان اور دیگر وکلا عدالت میں موجود تھے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو توہین عدالت کیس میں معافی کا موقع دیا لیکن عمران خان نے ایک بار پھر غیر مشروط معافی مانگنے سے گریز کرتے ہوئے دھمکی دینے کے اپنے الفاظ پر پچھتاوے کا اظہار کیا۔

سماعت  چیف جسٹس اسلام ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اظہار رائےکی آزادی کے محافظ ہیں لیکن اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دے سکتے، دوران سماعت عدالتی معاونین مخدوم علی خان اور منیر اے ملک نےعمران خان پرتوہین عدالت کاکیس ختم کرنے کی رائے دی۔

دلائل سننے کے بعد عدالت نے توہین عدالت کی کارروائی سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالتی کارروائی میں 5 منٹ کا وقفہ کیا گیا  جس کے بعد چیف جسٹس اطہر من اللہ نے محفوظ فیصلہ سنایا۔

فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ہم عدالتی معاونین کے مشکور ہیں ، دو ہفتے بعد 22 ستمبر کو عمران خان پر فرد جرم عائد کی جائےگی، عمران خان کا جواب تسلی بخش نہیں۔

عمران خان کے وکیل حامد خان نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ گزشتہ سماعت کی عدالتی آبزرویشن سے مکمل اتفاق کرتا ہوں، عدالت کے سامنے مختصر گزارشات رکھنا چاہتا ہوں، ہم یہ معاملہ ختم کرنا چاہتے ہیں، عدالت نے ایک اور موقع دیا جس پر تفصیلی جواب داخل کرا دیا ہے، 21 اگست کی عدالتی آبزرویشن پر تفصیلی جواب داخل کیا۔

حامد خان کا کہنا تھا عدالت نے سپریم کورٹ کے دو فیصلوں کا حوالہ دیا، یہ دانیال عزیز اور طلال چوہدری کے عدالتی فیصلے تھے لیکن عمران خان کا کیس ان دو عدالتی فیصلوں کے تحت نہیں آتا، طلال چوہدری اور دانیال عزیز کیسز عمران خان کیس سے بہت مختلف ہیں۔



متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button