بھارت میں سکھ لڑکی کیساتھ اجتماعی زیادتی کے بعد سر کے بال مونڈھ کر منہ کالا کر کے سربازار گھسیٹا اور مسلمان طالبات کے سروں سے چادریں کھینچی گئیں
( مانئٹرنگ ڈیسک) بھارت میں غیر ہندو عورتوں کی عزت اور آبرو کے ساتھ سر عام کھیلا جا رہا ہے ، انتہا پسند ہندوں کے جتھے غیر ہندو عورتوں کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے سے لے کر انکے سروں سے چادریں تک کھینچ رہے ہیں اور یہ سب حکومتی جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے رہنماوں کی ایما اور آشیر باد کیساتھ ہو رہا ہے ۔
#Justiceforkaur pic.twitter.com/tBRBLIFehO
— Sidhu (@Sidhu59179266) February 4, 2022
دلی میں ایک سکھ لڑکی پروبندر کور کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا کر اسکا سر مونڈھ کر منہ پر کالک مل کر گلے میں جوتوں کے ہار پہنا کر بازروں میں گھسیٹا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کرناٹک کے کالجوں میں باحجاب مسلمان طالبات کے حجاب زبردستی اتروانے کی کوشش کی گئی اور مزاحمت پر انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئییں ،
Muslim women students are not allowed inside a college campus in Karnataka, India for wearing hijab! pic.twitter.com/I1wiGNuWJi
— Ashok Swain (@ashoswai) February 4, 2022
کرناٹک میں دو کالجز کے دروازے بھی مسلمان لڑکیوں پر بند کر دیئے گئے ہیں اور انہیں کالجوں میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا ۔
Hindu students in Karnataka, India wearing Hindu Right-wing’s saffron scarves opposing Muslim women students’ wearing of hijabs! A nation has lost its mooring! pic.twitter.com/omEGyMSuX1
— Ashok Swain (@ashoswai) February 4, 2022
انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے معروف سکالر اور بھارتی وزیراعظم کے نقاد اشوک سوائن نے اس حوالے سے کچھ ویڈیوز بھی اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر اپ لوڈ کی ہیں جن میں سرکاری آشیرباد میں پروان چڑھنے والے بی جے پی کے انتہا پسند غندوں کی باحجاب لڑکیوں کے خلاف نعرہ بازی بھی دیکھی جا سکتی ہے اور سیکڑوں کی تعداد میں آر ایس ایس کے زیر تربیت نو عمر لڑکے گردوں پر گیروی رنگ کے کپڑے لپیٹے سڑکوں پر دندناتے پھر رہے ہیں ۔ مزید تفصیلات رضا ہاشمی کے وی لاگ میں