تھانہ کچہریبلاگ

ایک سال سے بھی کم مدت کے دوران پاکستان میں گروہی تشدد کے 4 بڑے اور دل دہلا دینے والے واقعات

( جہانزیب احمد خان) پاکستان میں عدم برداشت اور گروہی تشدد کے نتیجہ میں ہونے والی ہلاکتوں کا سلسلہ طویل ہوتا جا رہاہے اور ملک کے طول عرض میں کسی نہ کسی شہر سے آئے روز پر تشدد ہجوم کے دل دہلا دینے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں ۔

پتوکی: کا پاپڑ فروش اشرف 21 مارچ 2022

قصور کی تحصیل پتوکی میں ایک ایسا انسانیت سوز واقعہ پیش آیا جسیی مثال کہیں کم ہی ملے گی۔ تفصیلات کے مطابق اشرف نامی محنت کش پاپڑ فروخت کر کے بچوں کا پیٹ پالتا تھا 21 مارچ کو پتوکی میں شادی ہال میں پاپڑ فروخت کر رہا تھا کہ باراتیوں کے ساتھ جھگڑا ہوا اور گروہی تشدد سے موقع پر ہلاک ہو گیا مگر اصل ظلم اوردرد ناک بات کہ اس کی لاش ہال میں پڑی تھی اور لوگ کھانا کھا رہے تھے۔

دوسری جانب آئی جی پنجاب نے اس افسوسناک واقعہ کا نوٹس لیا ہے اور ڈی پی او قصور کو واقعہ میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت کی ہے.

میاں چنوں: کے قصبہ تلمبہ کا ذہنی معذور مشتاق احمد 12 فروری 2022

تھانہ تلمبہ کی حدود مقدس اوراق جلانے کے الزام میں ہجوم نے ذہنی معذور مشتاق احمدکو تشدد کر کے قتل کر دیا اور لاش چوراہے میں درخت کے ساتھ لٹکا دی گئی، تلمبہ پنجاب کے ضلع خانیوال کی تحصیل میاں چنوں کا ایک قصبہ ہے۔

ذہنی معذور مشتاق احمد کا جنازہ(تصویت بشکریہ بی بی سی )

12فروری کی رات ہجوم کے تشدد سے ہلاکت کے اس افسوسناک واقعہ کے بعد سب سے پہلا بیان مولانا طاہر اشرفی کا سامنے آیا وزیر اعظم کے معاون خصوصی حافظ محمد طاهر محمود اشرفى نے تلمبه ميں ہونے والا افسوسناک واقعه کوقابل مذمت اور درندگى قرار دیا ، اور کہا کہ كسى بهى شخص كو غير قانونى طور پر قتل كرنا قابل قبول نہیں ہو سكتا،

لاہور42 نیوز نے جب واقعہ کے بارے میں تفصیلات پتہ کیں تو سامنے آیا کہ مقتول کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا اور وہ کئی کئی دن گھر سے باہر رہتے تھے۔ ذہنی توازن درست نہ ہونے کی بنا پر اس کی اہلیہ سے بھی چار سال پہلے علیحدگی ہو چکی تھی اور بچے بھی اپنے ہمراہ لے گئی تھیں۔

تلمبہ پولیس سٹیشن میں اس واقعے کا مقدمہ ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا ۔ درج مقدمہ میں انسپکٹر منظور حسین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جب انہیں اطلاع ملی کہ ایک نامعلوم شخص نے قرآن پاک کو نذر آتش کیا ہے تو ہم موقع پر پہنچے جہاں لوگ اکھٹے تھے اور نعرے لگا رہے تھے اور ایک نامعلوم شخص کو رسیوں سے باندھ کر تشدد کر رہے تھے۔

پولیس نے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش مگر وہ بدستور ڈنڈوں اور سوٹیوں سے اس شخص کو مارتے رہے۔ ملزماں کے تشدد سے مذکورہ شخص ہلاک ہو گیا تو اس کی لاش کو درخت سے باندھ دیا گیا جس سے خوف و ہراس پھیل گیا۔

واقعہ کے چشم دید گواہ بابا شاہد نے بھی بتایا کہ پولیس افسر اور وہ خود بہت کوشش کرتے رہے لیکن ہجوم کو نہ روک پائے اور انہوں نے تشدد کرکے مذکورہ شخص کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

ایک عینی شاہد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ لوگ انتہائی مشتعل تھے۔ وہ نعرہ تکبیر بلند کرتے مقتول پر تشدد کرتے کہہ رہے تھے کہ اس شخص نے قران پاک کی توہین کی ہے۔ وہ اسے گالیاں دیتے رہے اور مرنے کے بعد اسکی لاش کی بے حرمتی کرتے رہے، اس کے بعد اس شخص کی لاش کو اٹھا کر درخت کے ساتھ لٹکا دیا گیا تھا۔ پولیس موقع پر پہنچی تو مشتعل ہجوم نے پولیس پر بھی پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس پتھراؤ سے پولیس کے کچھ اہلکار معمولی جبکہ ایک اہلکار زیادہ زخمی ہوا۔

سیالکوٹ: سری لنکن شہری پریا نتھا دیاودھنہ 3 دسمبر 2021

پاکستان میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل کی جس واردات نے عالمی سطح پر بھی توجہ اپنی جانب منذول کرائی وہ سری لنکن شہری پریا نتھا دیاودھنہ کا مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ہونے والا قتل تھا۔

سری لنکن شہری پریا نتھا دیاودھنہ 

3 دسمبر 2021 کو صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں بطور مینیجر کام کرنے والے پریا نتھا کو ایک مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں تشدد کر کے ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاش کو آگ لگا دی تھی۔ 100سے زائد ملزمان کا ٹرائل جاری ہے۔

پنجاب حکومت کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فیکٹری مینیجر کے ڈسپلن اور کام لینے کی وجہ سے کچھ ملازمین فیکٹری مینیجر سے نالاں تھے۔ رپورٹ کے مطابق مشتعل ہجوم کی جانب سے سری لنکن شہری پر تشدد کا واقعہ 3 دسمبر کی

پنجاب حکومت کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فیکٹری مینیجر کے ڈسپلن اور کام لینے کی وجہ سے کچھ ملازمین فیکٹری مینیجر سے نالاں تھے۔ رپورٹ کے مطابق مشتعل ہجوم کی جانب سے سری لنکن شہری پر تشدد کا واقعہ 3 دسمبر کی صبح 11بجے کے قریب شروع ہوا۔ واقعے کے وقت فیکٹری مالکان غائب ہو گئے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھ غیر ملکی کمپنیوں کے وفد نے فیکٹری کا دورہ کرنا تھا۔ سری لنکن فیکٹری مینجر نے مشینوں کی مکمل صفائی کاحکم دیتے ہوئے مشینوں سے مذہبی سٹکرز اتارنے کا کہا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مبینہ طور پر جب فیکٹری ملازمین نے سٹکر نہیں ہٹایا تو مینیجر نے خود ہٹا دیا۔

اس رپورٹ کے مطابق مرکزی ملزمان سمیت اب تک 112ملزمان گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ جبکہ ایسے افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جنھوں نے ہجوم کو اشتعال دلایا تھا۔ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے مرکزی ملزمان ملزمان کو گرفتاری کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تاکہ مزید تحقیقات کی جا سکیں۔

مینار پاکستان لاہور:عائشہ اکرم 14 اگست 2021

یوم آزادی کے موقع پر دوستوں کے ہمراہ مینار پاکستان کے سامنے ویڈیو بنانے والی خاتون عائشہ اکرام پر 300 سے 400 لوگوں نے حملہ کر دیا، اس واقعہ نے بھی عالمی میڈیا پر شہہ سرخیوں میں جگہ بنائی، اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے ایک عورت پر حملہ اور یوم آزادی کے روز ہونے کی وجہ سے یہ بھی پاکستان میں گروہی تشدد کا ایک بڑا واقعہ مانا جاتا ہے۔

مینار پاکستان لاہور:عائشہ اکرم 14 اگست 2021

عائشہ اکرم کا کہنا تھا کہ انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے ہجوم سے بچنے کی بہت کوشش کی اور صورتحال کو دیکھتے ہوئے سیکیورٹی گارڈ نے مینار پاکستان کے قریب واقع دروازہ کھول دیا تھا۔حملہ آورں کی تعداد بہت زیادہ تھی اور لوگ انکی طرف آرہے تھے، لوگ انہیں دھکے دے رہے تھے اور مشتعل ہجوم نے اس دوران ان کے کپڑے تک پھاڑ دیے، کئی لوگوں نے انکی مدد کرنے کی کوشش کی لیکن مشتعل ہجوم بہت بڑا تھا۔

بعدازاں پولیس نے حرکت میں آکر 400 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جبکہ اعلیٰ حکام نے بھی نوٹس لے کر فوری کارروائی کا حکم دیا تھا۔ عایشہ اکرم کا کیس لاہور کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button