جنسی تعلق کے دوران منتقل ہونے والے انفیکشن تو اچھے ہوتے ہیں!

( مانیٹرنگ ڈیسک ) نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ (یس ٹی آئی) یعنی سیکشولی ٹرانسمیٹڈ انفیکشنز میں کچھ برا نہیں بلکہ جنسی تعلق کے دوران منتقل ہونے والے انفیکشن تو اچھے ہوتے ہیں۔

سائنسی محقق ریچل فیلٹمین کا کہنا ہے کہ قصور ان جراثیموں کا نہیں بلکہ ہماری کم علمی کا تھا کہ ان وائرسز اور بکٹیریاز کے کردار کو سمجھ ہی نہیں سکے ۔
پاپولر سائنس کے ایگزیکٹو ایڈیٹر اور Been there, Done that: A Rousing History of Sex کی مصنفہ ریچل فیلٹمین کا کہنا ہے کہ جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن جہنم کے وائرس کی کچھ خاص کلاس نہیں ہیں۔ اس کی کتاب میں چمگادڑوں کے اوورل جنسی تعلقات سے لے کر کلیوپیٹرا کی مشت زنی کی عادت تک سب کچھ شامل ہے۔
فیلٹمین وضاحت کرتی ہیں کہ شعبہ طب میں مارکیٹنگ نے بیماری اور انفیکشن یا علامات کو ایک ہی صف میں کھڑا کر دیا ہے ۔ بیماری کسی جاندار کے اندر چلنے والے ایسے ردعمل کا نام ہے جس سے اسکے اندرونی یا بیرونی اعٖضا کے عوامل متاثر ہوتے ہیں جن جسم کا کوئی نظام ناکارہ ہونے کا خطرہ ہوتا ہے، جبکہ انفیکشن وہ ردعمل ہے جو کسی نئے جراثیم کے خلاف مدافعتی نظام کا ہوتا ہے، یہ جراثیم طاقتور ہو تو مدافعتی نظام کو زیر کر لیتا ہے کمزور ہو تو مدافعتی نظام اسے پچھاڑ دیتا ہے۔
جنسی تعلق کے نتیجہ میں ظاہر ہونے والی علامات بھی انفیکشنز ہوتے ہیں اور اکثر کیسز میں یہ خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں یعنی مدافعتی نظام انکی انٹی باڈیز بنا لیتا ہے اور خؤد زیادہ طاقتور ہو جاتا ہے یا انہیںدوائی کے ساتھ کمزور کر دیا جاتا ہے اور یہ انٹی باڈیز کی شکل اختیار کر جاتے ہیں جس طرح مختلف بیماریوں سے بچاو کے حفاظتی ٹیکے یا قطرے کام کرتے ہیں۔۔ لہذا یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جنسی تعلق کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انفیکشنز بیماریاں نہیں ہیں البتہ بہت طاقتور ہونے کی صورت میں بیماری کی شکل اختیار کر سکتے ہیں ۔
بیماورہوں میں پولیو ، ایڈز ، ٹی بی یا ذیابیظس شامل ہیں جنکا علاج ضروری ہے ، نزلہ، کھانسی،بخار یا قبض انفیکشنز یا علامات ہیں جنہیں تھوڑی توجہ علاج اور غذا کے مانسب استعمال سے ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔
The Waves کے ایک حالیہ ایپی سوڈ پر فیلٹمین نے، Slate’s Podcast on gender and feminism نے جانوروں اور انسانی جنسی رویوں کی حیران کن دنیا کے بارے میں بات کی۔ سلیٹ پلس کے ایک سیگمنٹ میں، انہوں نے بتایا کہ ہم سب ان انفیکشنز کے حوالے سے تعصب کا شکار ہیں جو ہمبستری یا منہ یا زبان کیساتھ قائم جنسی تعلقات کے ذریعے پھیلتے ہیں۔ اس موضؤع کو بڑھا چڑھا کر ایک سکینڈل کی شکل دی گئی ہے اور جہاں وضاحت کی ضرورت تھی صرف خانہ پری سے کام لیا گیا ۔
شینن پالس: راہیل، جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن کے بارے میں کیا اچھا ہو سکتا ہے؟
فیلٹمین کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس جنسی طور پر منتقل ہونے والی چیزوں کے درمیان ریت میں ایک عجیب سی لکیر ہے، اور اب وقت ہے کہ ہم حقائق جاننے کی کوشش کریں ۔ ہم واقعی STIs کے بارے میں سوچتے ہیں کہ وہ دوسرے انفیکشنز کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہیں۔ لیکن جنسی بیماری کی منتقلی کا ایک بہت ہی موثر ذریعہ ہے۔
صرف ایک حالیہ خبر کے بارے میں بات کرنے کے لیے، اس بارے میں پوری بحث ہوئی کہ آیا ہمیں مانکی پاکس کے بارے میں بات کرنی چاہیے کہ یہ جنسی طور پر منتقل ہو رہا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے، ٹھیک ہے، یہ جلد سے جلد کے رابطے (خاص طور پر، متاثرہ شخص کے زخموں کے ذریعے) اور بعض اوقات جسمانی رطوبتوں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔ تو، ہاں، جنسی تعلق سے یہ پھیل سکتا ہے۔ سیکس کرنے سے COVID کے پھیلنے کا خطرہ بھی ہے۔ تاہم کوئی بھی چیز جو آپ کسی کے تھوک یا رطوبت سے حاصل کر سکتے ہیں یا اپنی جلد اور بلغم کی جھلیوں کو ایک دوسرے کی رطوبتوں کی جھلیوں پر رگڑ کر حاصل کر سکتے ہیں، وہ عمل سیکس ہی کے دوران ہوتا ہے۔
کورونا وائرس میں مبتلا ہونا قابل شرم نہیں لیکن جنسی وائرس۔۔
بیماری قابل شرم عمل نہیں لیکن جنسی اختلاط سےپھیلنے والی بیماریاں بدنامی کا باعث بنتی ہیں۔ اس میں اسرار کی کوئی بات نہیں کہ یہ ہماری نسل در نسل چلی آنے والی توہم پرستیوں کا شاخسانہ ہے۔
ایڈز کی وبا ہماری حالیہ ثقافتی تاریخ میں ہے اور امریکہ نے اس کو ہولناک طریقے سے ڈیل کیا اور اس بچاو کے لئے بدنامی اور شرمندگی کو بطوت ہتھیار استعمال کیا گیا۔ اور ہم اب بھی ان اثرات کی بازگشت محسوس کر رہے ہیں۔ فیلٹمین کہتے ہیں کہ انکی ماں ایک زچہ و بچہ کی دیکھ بھال کے شعبہ سے منسلک ہیں اور ان کے مطابق وہ تصاویر جو بہت سے لوگ جنسی تعلق کے نتیجہ میں پھیلنے والے وائرس ہرپس سے جوڑتے ہیں دراصل ایڈز کی خطرناک ترین سٹیج کی تصاویر ہیں جو بدقسمتی سے نصابی کتابوں میں بھی چھاپی جاتی ہیں ۔ جنسی تعلق سے پیدا ہونے والے انفیکشنز کی تصویر کشی ایسے موذی اور لاعلاج امراض کے طور پر کی گئی جس کی وجہ سے انسان مدافعتی نظام سے محروم ہوجاتا ہے اگرچہ بہت تھوڑے واقعات میں یہ درست بھی ہے لیکن اسکی مثال بخار کی طرح ہے جس سے کوئی کم و بیش ہی مرتا ہے اکثر تو ہم صحت یاب ہوجاتے ہیں۔
فیلٹمین کہتی ہیں کہ یہ ایک واضح مثال ہے کہ کس طرح سے ہم جنسی تعلق کی وجہ سے متقل ہونے والی بیماریوں سے عوام کو خوف زدہ کرتے ہیں ، خاص طور پر امریکہ میں اور پچھلی چند دہائیوں میں، ان بیماریوں کو ڈراؤنے خواب کی طرح بیان کیا گیا۔
فیلٹمین سوال اٹھاتی ہیں کہ یہ فیصلہ کس نے کیا اور کیوں کیا کہ آپ جنسی تعلق سے متعلق ہائی سکول کے طلبا کو تعصب کا شکار بنائیں اور انہیں ایک خاص انداز میں تعلیم دیں کہ انہیں اس قسم کا فرد نہیں بننا چاہیئے جسے ایچ آئی وی یا ہرپس یا کلیمائڈیا ہے۔
وہ اس بات پر توجہ مرکوز کر رہے تھے کہ ایسا لگتا ہے کہ واقعی ایک خوفناک کلب جس میں آپ شامل نہیں ہونا چاہتے تھے، لیکن سوال یہ یے کہ کنڈوم کی مدد سے کلیمائڈیا ہونے سے کیسے روک سکتے ہیں؟ اور یہ کہ اگر آپ کو ہرپس ہے، تو اسے چھپایئں یا اس پر شرمسار رہیں یہاں تک کہ آپ ڈاکٹر سے بات کرنے میں بھی جھجک محسوس کریں۔
اور اس طرح کا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ جنسی اختلاط سے پیدا ہونے والی بیماری میں مبتلا مریض کو معاشرے کے لئے اچھوت بنبن کر رہ گیا ہے ، درحقیقت یہ ایسی بیماریاں ہیں جو کبھی کبھی مناسب حفاظتی کوششوں کے باوجود ہو سکتی ہیں۔
فیلٹمین دلائل دیتی ہیں کہ ہمارپ جسم بہت سے جراثیموں کا گھر ہے ہم بیکٹیریا اور فنگی اور دیگر جرثوموں سے بھرے ہوئے ہیں۔ اور ان میں سے کچھ ہمارے لیے بہت اچھے ہیں اور واقعی اہم ہیں ۔ ہمارے اندر ہر وقت لاکھوں کروڑوں وائرس ہوتے ہیں۔ یہ وہ چیز ہے جسے ہم ابھی سمجھنا شروع کر رہے ہیں۔ اور ان میں سے بہت سارے باکمال ہیں، اور ان میں سے کچھ ہماری صحت مند زندگی کے ضامن ہیں۔
عوام میں ایک شعوری مغالطہ پیدا کیا گیا ہے کہ جنسی اختلاط سے پیدا ہونے والی بیماریاں اور غیر محفوظ جنسی تعلقات دراصل ایک ہی بات ہے حالانکہ جنسی اختلاط کے نتیجہ میں انفیکشن ایک عام اور قابل علاج معاملہ ہے ، ان انفیکشنز کو بیماری نہیں کہا جا سکتا۔ یہ انفیکشنز ہیں جیسا کہ ہم جنسی طور پر بہت ساری چیزیں متقل کرتے ہیں جو علامات کا سبب نہیں بنتی ہیں، بیماری کا سبب نہیں بنتی ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ بہت سے لوگوں کو ہرپس ہے اور یہ عام طور پر غیر علامتی ہوتا ہے ۔ لیکن ایسی چیزیں بھی ہیں جن کے بارے میں آپ جنسی طور پر گزرتے ہیں جس کے بارے میں ہم شاید نہیں جانتے ہیں کیونکہ اس سے کچھ نہیں ہوتا ہے۔ اور بہت سے حوالوں سے یہ انفیکشن صحت بخش اور مدافعت بڑھانے والے ہوتے ہیں۔