افسر اور دفترتازہ ترین

ریلوے کا نظام بحال ہونے میں مزید 15 روز لگ سکتے ہیں

( شیتل ملک ) ریلوے حکام نے ٹریک اور پلوں پر سیلابی پانی ہونے کی وجہ سے مکمل طور پر100فیصد مسافر و فریٹ ٹرین آپریشن بحال ہونے میں مزید 12سے15روز تاخیر سے شروع ہونے کا عندیہ دیدیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ریلوے انتظامیہ نے 11ستمبر تک مسافروں کو تمام ٹرینوں کا ریفنڈدیدیا ہے البتہ آج سے صرف روہڑی اسٹیشن تک رحمان بابا ٹرین کو پشاور سے براستہ فیصل آباد چلایا جائے گا،اپ اور ڈائون کی 30سے زائد ٹرینیں بند ہیں۔

ریلوے حکام کو سیلابی پانی کی وجہ سے ٹرین آپریشن شروع کرنے میں تکنیکی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

بلوچستان میں ریلوے کی بحالی کے امکانات

نصیر آباد میں ریلوے ٹریک بہہ جانے اور ہرک ریلوے پل ٹوٹ جانے سے صوبے سے اندرون ملک کیلئے ٹرین سروس 22 روز سے اور ایران کیلئے ایک پونے دو ماہ سے معطل ہے ۔

 ریلوے حکام کے مطابق اگلے 15 روز تک صوبے کیلئے ٹرین سروس بحال ہونے کا امکان نہیں ہے۔

بلوچستان کے علاقے نصیر آباد میں سبی جیکب آباد ریلوےسیکشن پر سیلابی ریلوں کے بعد پڑنے والے شگاف کے باعث اندرون ملک کیلئے 10 روز سے ٹرین سروس بند تھی کہ 5 روز قبل ہرک پل بھی گرگیا،جس کی وجہ سے ٹرین سروس بدستور معطل ہے ۔

اس حوالے سے ڈی ایس ریلویز کوئٹہ نثا ر احمد خان نے بتایا کہ منگل کو چیف انجینیئر برج کی سربراہی میں لاہور سے ٹیم آرہی ہے جو این ایل سی کے ساتھ  ہرک پل کاجائزہ لے گی جس کے بعد معلوم ہوسکے گا کہ ہرک پل کی مرمت کا کام کب شروع ہوگا۔

 انہوں نے کہا کہ اس پل کی مکمل مرمت میں کم ازکم 3 ماہ کا وقت درکار ہوگا جبکہ نصیر آباد میں ریلوے ٹریک کی مرمت میں مزید 15 دن لگ سکتے ہیں۔

ریلوے حکام کاکہنا ہے کہ 29جولائی کو چاغی میں سیلابی ریلوں کے باعث بہہ جانے والی کوئٹہ تفتان سیکشن کی مرمت ایک ماہ گزرنے کے باوجود مکمل نہ ہوسکی جس کی وجہ سے ایران کیلئے ٹرین سروس بند ہے ۔

مزید بارشیں مزید مشکلات

ڈگری، ٹنڈو باگو، میہڑ(نامہ نگاران، بیورو رپورٹ)سندھ کے کچھ شہروں میں پھر بارش جس سے سیلاب متاثرین کی مشکلات بڑھ گئیں، ڈگری اورٹنڈو باگو کے نشیبی علاقے زیرآب ، پہلے سے جمع پانی میں مزید اضافہ ، میہڑ میں ہلاکتیں 7ہوگئیں.

 تفصیلات کےمطابق ڈگری میں اتوار کو دن بھر شدید گھٹن اور حبس کے بعد تیز ہوائوں، شدید گرج و چمک کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی جس سے سڑکوں کے کناروں پر خیمے لگا کر بیٹھے متاثرین کی مشکلات و پریشانیوں میں اضافہ ہو گیا، ڈگری سمیت گردونواح میںنشیبی علاقے پھر زیرآب آگئے۔

ٹنڈو باگو اور گردونواح میں اتوار کی شام تیز ہواؤں سے تیز بارش نے پھرزندگی کا نظام مفلوج کردیا، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور امدادی کیمپوں میں موجود ہزاروں متاثرین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا.

میہڑ میں سیلاب متاثرین میں بیماریوںسے ہلاک ہونیوالوں کی تعداد7تک پہنچ گئی جبکہ بااثر شخص کو دینے کیلئے تھانے میں8راشن کے امدادی ٹرکس روک لیے گئےجس پر متاثرین نےتھانے پر حملہ کرکے دھرنا دیا ، حملے میں ایس ایچ او زخمی ہوگئے، پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیاگیا۔

سکھر کے صالح پٹ و قرب و جوار کے علاقوں میں ملیریا، بخار اور گیسٹرو کے باعث تین افراد جاںبحق ہوگئے جبکہ سیکڑوں افراد جن میں خواتین بچے شامل ہیں امراض میں مبتلا ہیں ۔

 ادھر سندھ کا دوسرا بڑا صنعتی شہر کوٹری بھی سیوریج کے پانی میں ڈوب گیا ،بارش کے بعد سیوریج سسٹم خراب ہونے اور گٹر نالے ابلنے سے شہر کے بیشتر علاقوں میں گندا پانی کھڑا ہے، سیوریج کے آلودہ پانی نے تجارتی اور رہاشی علاقوں کو اپنی لپٹ میں لے رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button