خیبر پختونخوا حکومت کا ٹی ٹی پی سے رابطوں کا اعتراف،3 ماہ میں دہشت گرد کارروائیوں میں ہونے والے نقصانات کی تفصیل

( اسد شہسوار ) ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ بھتے اور اغواء برائے تاوان سے متعلق شکایت پر قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائی کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نہ کالعدم ٹی ٹی پی اور نہ ہی ہماری طرف سے مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ جو دو تین واقعات ہوئے اس نے معاملہ مشکوک کردیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اب یہ نہیں کہہ سکتے کہ سیز فائر ہے، ٹی ٹی پی کا مؤقف ہے کہ ان کے خلاف کارروائی ہوئی ہے، ہمارا مؤقف ہے کہ ٹی ٹی پی نے کارروائی کی۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ ہمارا ٹی ٹی پی سے رابطہ ہے۔ ان سے کہا ہے کہ آپ جو کررہے ہیں وہ پورے عمل کو ڈی ریل کرنے کے مترادف ہے۔ اس پر وہ تیار ہیں کہ کچھ دنوں میں مسئلہ کم ہو تودوبارہ اس پر بات کریں۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی طرف سے پاک سرزمین پر کوئی کارروائی ہوتی ہے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائی کریں گے اور کر بھی رہے ہیں۔
ترجمان خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق جنگ میں ہمیشہ یہی ہوتا ہے کہ ایک طرف جنگ اور دوسری طرف بات چیت کے دروازے کھلے رکھے جاتے ہیں۔
گزشتہ 3 ماہ کے دوران خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات کی تفصیل
خیبرپختونخوا میں گزشتہ 3 ماہ کے دوران دہشت گردی کے 193 واقعات رونما ہوئے، جن میں دو خودکش حملے بھی شامل ہیں۔ دہشت گرد حملوں میں 44 افراد شہید جبکہ 60 سے زیادہ زخمی ہوئے۔
محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا میں گزشتہ 3 ماہ کے دوران دو خودکش حملوں سمیت دہشت گردی کے 193 واقعات ہوئے۔
سوات سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں 11 آئی ای ڈیز دھماکے اور 15 ہینڈ گرنیڈ حملے ہوئے۔
ذرائع کے مطابق تین واقعات میں دہشت گردوں نے مارٹر گولوں کا استعمال بھی کیا۔
صوبے میں پولیس اور شہریوں پر فائرنگ کے 30 جبکہ ٹارگٹ کلنگ کے 7 واقعات رپورٹ ہوئے۔
ان دہشت گرد حملوں میں 44 افراد شہید جبکہ 60 سے زیادہ زخمی ہوئے۔
تحریک انصاف دہشت گردوں کی حامی ہے ؟
یاد رہے کہ 3 ستمبر کے بیان میں سابق صدر آصف علی زرداری نے خیبر پختونخوا میں سینیٹر شمیم آفریدی اور ایم پی اے امجد آفریدی کی رہائش گاہ پر حملے کی شدید مذمت کرتے کہا ہے کہ کوہاٹ میں پیپلزپارٹی کے راہنماؤں کے گھر پر بم حملہ دہشت گردی ہے ۔
آصف زرداری نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت دہشت گرد گروپوں کی حامی ہے ۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر اور ایم پی اے کے گھر پر بم حملہ باعث تشویش ہے۔ سینیٹر شمیم آفریدی اور ایم پی اے امجد آفریدی کے گھر پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کو گرفتار کیا جائے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی سینیٹر اور رکنِ خیبرپختونخوا اسمبلی کے گھر پر حملے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سینیٹر شمیم آفریدی اور ایم پی اے امجد آفریدی کے گھر پر حملہ کھلی دہشتگردی ہے ۔
کیا عسکریت پسندی کیلئے افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے؟
حکومتی عہدے دار بارہا ملک بھر میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز کو متحرک کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے رہے ہیں۔
وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے رواں برس کے شروع میں امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عسکریت پسند سرحد پار افغانستان سے رات کی تاریکی میں حملے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے اہل کار زیادہ تر حملوں کو ناکام بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں میں صرف شمالی وزیرستان میں متعدد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔