سیلاب کی تباہ کاریوں کے تازہ ترین اعداد و شمار

( مانیٹرنگ ڈیسک ) ملک بھر میں بارشوں اور سيلاب سے جاں بحق افراد کى تعداد1290 ہو گئی ۔
این ڈی ایم اے کے مطابق چوبيس گھنٹے میں مزيد 26 افراد زندگى کى بازى ہار گئے ۔ سندھ میں22 ، بلوچستان اور خیبرپختون خوا میں2،2 افراد جاں بحق ہوئے ۔
این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے12 ہزار588 افراد زخمی بھی ہوئے ۔ 5 لاکھ 44 ہزار 300 سے زائد گھر تباہ ہوئے ، 9 لاکھ 23 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا ۔
رپورٹ کے مطابق243 پل اور177 دکانیں بھی سیلاب سے متاثر ہوئیں ۔ 5 ہزار 563کلو میٹر سڑکیں بھی بارش اور سیلاب میں تباہ ہوئیں ۔
این ڈی ایم اے کے مطابق ملک بھر میں 7 لاکھ 36 ہزار مویشی بھی سیلاب کے باعث مارے ہے۔
رپورٹ کے مطابق243 پل اور177 دکانیں بھی سیلاب سے متاثر ہوئیں ۔ 5 ہزار 563کلو میٹر سڑکیں بھی بارش اور سیلاب میں تباہ ہوئیں ۔
این ڈی ایم اے کے مطابق ملک بھر میں 7 لاکھ 36 ہزار مویشی بھی سیلاب کے باعث مارے۔
چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال نے کہا ہے کہ جنوبی علاقوں میں 30 سال کی اوسط میں 500 گنا سے زیادہ بارشیں ہوئیں اور کچھ علاقوں میں بارش 1500 ملی میٹر ہوئی جس کی وجہ سے سیلاب نے تباہی مچا دی۔
چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال نے سیلاب سے متعلق پریس بریفنگ میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلوں کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ 14 جون سے بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا اور زیادہ دنوں تک چلتا رہا۔ بارشوں اور سیلاب کے باعث بدقسمتی سے بڑی تباہی ہوئی۔ بارشوں اور سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
دیگر ممالک کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ میں کترینا طوفان آیا تو سپر پاور ملک بے بس ہو گیا تھا اسی طرح جاپان میں بھی جب طوفانی سیلاب آیا تو وہ بے بس ہوگیا۔ قدرتی آفات سے مرکزی، صوبائی یا ادارے تنہا نہیں نمٹ سکتے بلکہ قوم نے مل کر نمٹنا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے سندھ اور بلوچستان بہت متاثر ہوا جبکہ پنجاب، خیبرپختونخوا کے بعض علاقے بھی سیلاب سے متاثر ہوئے۔ بارشوں اور سیلاب سے رابطہ سڑکیں تباہ ہوئیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ شمالی علاقوں میں کم اور جنوبی علاقوں میں سب سے زیادہ بارشیں ہوئیں۔ جنوبی علاقوں میں 30 سال کی اوسط میں 500 گنا سے زیادہ بارشیں ہوئیں اور کچھ علاقوں میں بارش 1500 ملی میٹر ہوئی۔ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ سے سڑکوں کا بڑا حصہ متاثر ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ڈیرہ غازی خان میں سیلاب سے تباہی ہوئی، آبادی، فصلیں اور مواصلاتی نظام کو نقصان پہنچا۔ 81 گرڈ اسٹیشنز میں 69 کو بحال کر دیا گیا ہے جبکہ 12 پر کام جاری ہے اور یہ بھی جلد بحال ہوجائیں گے۔ 123 فیڈرز پر کام جاری ہے اور چند دنوں میں اس سے بھی بجلی کی ترسیل شروع ہوجائے گی۔ متاثرہ 881 فیڈرز میں سے 758 فیڈرز کو بحال کیا گیا۔
ریڈار انسٹالیشن تاحال سیلابی پانی میں موجود ہے۔ روجھان ریڈار بندہونے کی وجہ سے ریڈار کا ڈیٹا لاہور اور کراچی ایریا کنٹرول سینٹر پر دستیاب ہوگا۔
روجھان ریڈار سروس ایریامیں آنے والے تمام جہازوں کو 10منٹ کے فاصلے پر پروسیجر کنٹرول کیا جائے گا۔ روجھان میں ریڈار ایریا میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے احتیاطی طور پر ریڈار سروس 13ستمبر تک بند رہے گی۔
واضح رہے کہ دو ہفتے قبل سیلابی پانی روجھان ریڈار کی انسٹالیشن میں داخل ہونے پر سی اے اے نے حفاظتی اقدامات کے تحت روجھان ریڈار بند کر رکھا ہے۔
چیئرمین این ایف آر سی سی نے کہا کہ مواصلاتی نظام متاثر ہونے کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان کو نقصان پہنچا جبکہ جنوبی پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں زیادہ تر آبادی متاثر ہوئی۔ اسی طرح بارشوں اور سیلاب سے 10 لاکھ سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا، ہائی ویز انجینئرز اور دیگر اداروں نے 11 شاہراہیں بحال کر دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ میں ابھی بھی سیلابی صورتحال برقرار ہے اور پانی کے نکاس میں سست روی ہے۔ بارشوں اور سیلاب سے پنجاب میں 54 اموات ہوئیں اور فصلوں کو بھی نقصان پہنچا۔
چیئرمین این ڈی ایم اے اختر نواز نے کہا کہ رواں سال غیر معمولی بارشیں ہوئیں اور قدرتی آفت کی وجہ سے تلخ ترین صورتحال سے دوچار ہوئے۔ بارشیں سندھ، بلوچستان اور پنجاب پر زیادہ اثر انداز ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال ہمیں 4 ہیٹ ویوز کا سامنا رہا اور ہیٹ ویوز کی وجہ سے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات ہوئے۔ رواں سال 190 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں۔
بلوچستان میں سیلاب کے باعث بند تعلیمی ادارے5 ستمبر سے کھولنے کا اعلان کر دیا گیا۔
وزیرتعلیم بلوچستان نصیب اللہ مری کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے تعلیمی ادارے پانچ ستمبر سے کھل جائیں گے۔اسکولوں اور کالجوں میں تعلیمی سرگرمیاں معمول کے مطابق ہوں گی۔
ان کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے نصیرآباد اور جعفرآباد کے اسکول کھولنے کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ بارشوں اور سیلاب کے باعث صوبے میں تمام تعلیمی ادارے 22اگست کو بند کئے گئے تھے۔