مردہ نوجوان بلوچ کی اپنے گھر واپسی کے بعد بڑے انکشافات

( مانیٹرنگ ڈیسک ) لاپتہ ہونے کے بعد مردہ سمجھا جانے والا بلوچ نوجوان میڈیا کے سامنے آگیا ،ریاستی اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا۔
نجی ٹی وی "جیو نیوز "کے مطابق قبائلی رہنما سردار نور احمد بنگلزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچ نوجوان ظہیر احمد کا کہنا تھا کہ میں یورپ جانا چاہتا تھا اور میں ایجنٹ کے ذریعے نوشکی اور تفتان کے راستے ایران گیا جہاں فورسز نے گرفتار کر لیااور 10 ماہ ایران میں زیر حراست رہا جس کے بعد ایران فورسز نے مجھے پاک ایران سرحد پر رہا کیا ،لاپتا افراد میں شامل نوجوان نے بتایا کہ نوشکی واپس پہنچا تو کزن نے بتایا کہ آپ کو تو مرا ہوا تصور کر لیا گیا ہے اور فاتحہ خوانی بھی ہو چکی ہے، میرا کسی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے، میں کسی ادارے کے خلاف بھی نہیں ہوں،ظہیر بلوچ کے بھائی خورشید نے بتایا کہ ظہیر بلوچ کی گمشدگی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، پریشان تھے، 18 تاریخ کو زیارت واقعہ کے بعد ہمیں بتایا گیا کہ ان کی باڈی ہسپتال سے لے لیں۔
سردار نور احمد بنگلزئی کا کہنا تھا زیارت آپریشن سے متعلق جوڈیشل کمیشن کی حمایت کرتا ہوں، جوڈیشل کمیشن بنانا ہے تو زیارت کے پورے واقعے پر بنایا جائے، جوڈیشل کمیشن بنانا ہے تو ان افراد پر بھی بنایا جائے کہ جنہیں اغوا کیا گیا اور مارا گیا، جوڈیشل کمیشن بنانا ہے تو اس پر بنایا جائے جو دہشتگرد کوئلے کی کان کے مالکان سے بھتہ لیتے ہیں۔
ےانہوں نے مزید کہا کہ ریاست کے اندر دوسری ریاست کیسے بنائی جا سکتی ہے، جوڈیشل کمیشن بنایا جائے کہ جو لاپتہ ہیں کیا وہ واقعی لاپتہ ہیں، ایک بندے کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ لاپتا تھا، وہ آج آپ کے سامنے موجود ہے،ہماری بیٹیوں اور ماؤں بہنوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، ہمارے معصوم لوگوں اور نوحوانوں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔